پی ٹی آئی کا خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ مؤخر
خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ مؤخر کردیا گیا ہے اور پنجاب اسمبلی کی صورت حال واضح ہونے کے بعد پارٹی قیادت کی ہدایت پر عمل کروں گا۔
حیات آباد سپورٹس کمپلکس پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ مؤخر کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان پہلے پنجاب اسمبلی کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی پنجاب اسمبلی کے معاملے پر غور جاری ہے، پارٹی قیادت اور عمران خان پنجاب اسمبلی کا فیصلہ کریں گے اور اس کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل پر بات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جب خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل پر بات ہوگی تو فیصلہ ہوگا۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہوں لیکن ابھی تک عمران خان نے مجھے اسمبلی تحلیل سے متعلق کوئی ہدایت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ آج عمران خان سے رابطہ ہوگا مگر پہلے پنجاب اسمبلی کے معاملات دیکھے جائیں گے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل عمران خان کے حکم کے مطابق ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد اس امپورٹڈ حکومت کو الیکشن کے لیے مجبور کرنا ہے۔
خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جمعہ کو دونوں اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کیا تھا۔
عمران خان کے اعلان کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سمیت پنجاب کی اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی اور ساتھ گورنر پنجاب نے بھی وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے اجلاس طلب کیا تھا۔
گورنر کی جانب سے اسمبلی کا اجلاس طلب کیے جانے کے برخلاف اسپیکر نے ایوان کا اجلاس ملتوی کرتے ہوئے ان کے احکامات کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اپوزیشن کے اقدامات کے بعد پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا اور اب نئی صورتحال کا سامنا ہے اور خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ گورنر، وزیر اعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر ڈی نوٹیفائی کردیں گے۔
تاہم گورنر پنجاب نے اسپیکر کو خط لکھا اور انہیں واضح کیا کہ آپ کا اقدام غیرآئینی اور غیرقانونی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پہلے عدم اعتماد کا عمل مکمل کیا جائے گا اور کامیابی کے بعد اسمبلی تحلیل کردی جائے گی۔