سائنس و ٹیکنالوجی

ایلون مسک کا ٹوئٹر کی سربراہی سے مستعفی ہونے کا عندیہ

چند دن قبل انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لوگوں سے رائے طلب کی کہ کیا انہیں بطور ٹوئٹر سی ای او عہدے سے الگ ہوجانا چاہئیے؟

رواں برس اکتوبر میں مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے انتظامات سنبھالنے کے بعد اس کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) بننے والے ایلون مسک نے عندیہ دیا ہے کہ وہ جلد ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔

ایلون مسک نے رواں برس اپریل میں ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالر سے زائد کی رقم میں خریدا تھا اور اکتوبر کے آخر میں انہوں نے اس کے انتظامات سنبھالے تھے۔

انتظامات سنبھالنے کے بعد ایلون مسک ہی ٹوئٹر کے سی ای او اور مالک تھے اور تقریبا تمام فیصلے وہ خود ہی کر رہے تھے۔

تاہم چند دن قبل انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لوگوں سے رائے طلب کی کہ کیا انہیں بطور ٹوئٹر سی ای او عہدے سے الگ ہوجانا چاہئیے؟

ایلون مسک کی ٹوئٹ پر 57 فیصد اور تقریبا ایک کروڑ سے زائد افراد نے رائے دی تھی کہ انہیں سی ای او کا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔

یلون مسک کی طرف سے جاری کیے گئے ٹوئٹر پول میں ایک کروڑ 75 لاکھ صارفین نے اپنی رائے دی۔

پول جاری کرتے ہوئے ایلون مسک نے یہ بھی لکھا تھا کہ وہ نتائج کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

بعد ازاں انہوں نے مختلف لوگوں کے سوال و جواب دیتے ہوئے سی ای او کا عہدہ چھوڑنے سے مبہم انداز میں انکار کردیا تھا لیکن اب انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ سی ای او کے عہدے سے الگ ہوجائیں گے۔

ایلون مسک نے 21 دسمبر کو اپنی ٹوئٹ میں واضح کیا کہ وہ سی ای او کے عہدے کے لیے کوئی بے وقوف شخص تلاش کرنے کے بعد عہدے سے دستبردار ہوجائیں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سی ای او کے عہدے سے دستبردار ہونے کے بعد وہ سافٹ ویئرز اور ٹوئٹر کے سرورز کی ٹیم کی سربراہی کریں گے۔

ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ایلون مسک کب تک سی ای او کے عہدے سے دستبردار ہوجائیں گے، تاہم امکان ہے کہ وہ ایک ماہ سے کم عرصے میں اس ضمن میں کوئی فیصلہ کریں گے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ ایلون مسک کے سی ای او سے دستبردار ہوجانے کے باوجود کمپنی کی پالیسیز میں ان کی رائے کو ہی اہمیت دی جائے گی، کیوں کہ وہ ٹوئٹر کے تنہا مالک ہیں اور اب ٹوئٹر پہلے کی طرح شیئرز ہولڈرز کی ملکیت نہیں ہے۔

اشنا شاہ خود سے اور فیروز خان سے متعلق جھوٹی ویڈیو پوسٹ کرنے پر نالاں

نیم عریاں لباس میں شوٹنگ: عرفی جاوید کو دبئی میں حراست میں لے لیا گیا

فیروز خان کو بچوں کے اخراجات کے لیے ماہانہ 80 ہزار روپے ادا کرنے کا حکم