پاکستان

الیکشن کمیشن کا اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ملتوی نہ کرنے کا فیصلہ

تمام تیاریاں اور مراحل مکمل ہو چکے، دارالحکومت میں انتخابات شیڈول کے مطابق 31 دسمبر کو ہی ہوں گے، الیکشن کمیشن

وفاقی حکومت کی جانب سے یونین کونسل کی تعداد میں اضافے کے بہانے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے اقدام کے ایک روز بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے واضح کردیا ہے کہ انتخابات شیڈول کے مطابق 31 دسمبر کو ہی ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل وفاقی حکومت کے فیصلے کے بعد وزارت داخلہ نے فوری طور پر نشستوں کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کرنے کا نوٹ فکیشن جاری کردیا تھا۔

یونین کونسلز میں اس اضافے کے لیے نئی حلقہ بندیوں کی ضرورت ہے اور اس عمل کو مکمل ہونے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں، تاہم الیکشن کمیشن نے مذکورہ نوٹی فکیشن انتخابی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا کہ ’الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل اے (2)-140، آرٹیکل 218، (3) آرٹیکل 219 (ڈی) اور آرٹیکل 222 کے تحت اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے وفاقی حکومت کی جانب سے 19 دسمبر 2022 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے باوجود انتخابات کے عمل کو جاری رکھنے کا فیصلہ کرتا ہے کیونکہ مذکورہ نوٹیفکیشن اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 کے سیکشن 4 (4) کی خلاف ورزی کرتا ہے‘۔

مذکورہ حکم نامے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا اور الیکشن کمیشن کے ارکان شاہ محمد جتوئی، نثار احمد درانی اور ریٹائرڈ جسٹس اکرام اللہ خان نے دستخط کیے۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ ’اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لیے تمام مراحل مکمل ہو چکے ہیں، کاغذات نامزدگی جمع اور ان کی جانچ پڑتال ہوچکی، امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دی جا چکی ہے، انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ، بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور پولنگ عملے کی تربیت بھی مکمل ہو چکی ہے، اب 31 دسمبر 2022 کو بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔

ایک روز قبل پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، فواد چوہدری، علی نواز اعوان اور راجا خرم نواز نے انتخابات میں تاخیر کی کوششوں پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی امیدواروں کے ہاتھوں شکست کا احساس ہونے کے بعد حکومت کوشش کر رہی ہے کہ الیکشن ملتوی کروائیں۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان نے ٹوئٹ کیا کہ ’مسلم لیگ (ن) کی انتخابی عمل سے فرار کی کوشش ناکام بنا دی گئی ہے، اب پی ٹی آئی انہیں 31 دسمبر کو انتخاب لڑنے پر مجبور کرے گی، پی ٹی آئی کے تمام امیدوار اپنی انتخابی مہم جاری رکھیں‘۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اکثریتی نشستیں جیتے گی اور اس کا امیدوار میئر بنے گا کیونکہ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں اسلام آباد میں انٹر چینجز کی تعمیر سے لے کر گلیوں تک بڑے ترقیاتی کام کیے تھے۔

دوسری جانب سابق وفاقی وزیر مسلم لیگ ن اور اسلام آباد سے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ حکومت الیکشن کمیشن کے حکم پر عمل کرنے کی پابند ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم انتخابات میں مناسب طریقے سے حصہ لیں گے اور اپنا میئر منتخب کرانے کے لیے اکثریتی نشستیں جیتیں گے جیسا کہ ہم نے 2015 کے انتخابات میں کیا تھا۔

حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی کوشش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم دراصل یہ چاہتے تھے کہ انتخابات نئی حد بندیوں اور نئے ایکٹ کی بنیاد پر ہوں تاکہ ایک متحرک اور جدید بلدیاتی نظام ہو۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے دور میں اسلام آباد میں کوئی ترقیاتی کام مکمل نہیں کر سکی، یہ مسلم لیگ (ن) ہی تھی جس نے وفاقی دارالحکومت میں بڑے ترقیاتی کام کروائے اور بہت سی اسکیمیں جاری کیں، اس لیے ہمارے ترقیاتی کاموں اور کارکردگی کی بنیاد پر ہم یہ انتخابات باآسانی جیت جائیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے سابق ڈپٹی میئر سید ذیشان نقوی نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پارٹی کو کوئی دھچکا نہیں لگا، ہماری انتخابی مہم زوروں پر ہے‘۔

سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی (جے آئی) اسلام آباد سجاد عباسی نے کہا کہ جماعت اسلامی الیکشن کمیشن کے فیصلے کا خیرمقدم کرتی ہے اور انتخابات میں تاخیر کے حکومتی فیصلے کو ’بےایمانی‘ قرار دیتی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد میں بلدیاتی حکومت نے گزشتہ برس فروری میں اپنی مدت پوری کی تھی، قواعد کے مطابق مدت ختم ہونے کے بعد 120 دن کے اندر نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔

الیکشن کمیشن نے رواں برس کے آغاز میں انتخابات قبل از وقت کرانے کا فیصلہ کیا تھا اور 31 جولائی کو پولنگ کا دن مقرر کرتے ہوئے شیڈول بھی جاری کیا گیا تھا۔

تاہم مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) میں ایک درخواست دائر کردی تھی جس میں استدعا کی گئی کہ 50 یونین کونسلز پر انتخابات کرانے کے بجائے یو سیز کی تعداد 101 تک بڑھا دی جائے۔

لہٰذا اسلام آباد ہائی کورٹ نے 101 یو سیز پر انتخابات کرانے کا حکم دیا اور الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں کے بعد اس کے تحت انتخابات 31 دسمبر کو منعقد کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا۔

پنجاب میں ایک بار پھر آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ

صارفین کا ایلون مسک کے عہدہ چھوڑنے کے حق میں ووٹ، ٹوئٹر پولز کی پالیسی تبدیل

کپتان افغانستان کے حوالے سے کیوں فکرمند ہیں؟