پاکستان

اقتدار میں آیا تو جنرل (ر) قمر باجوہ کے خلاف کارروائی نہیں کروں گا، عمران خان

قمر باجوہ کو سمجھایا شہباز شریف کرپٹ ہیں، بدقسمتی سے سابق آرمی چیف کے لیے کرپشن مسئلہ نہیں تھا، انہوں نے خود کو بھی کرپٹ ثابت کیا، سابق وزیر اعظم
|

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر سابق آرمی چیف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے ساتھ تنازع ’ذاتی‘ نوعیت کا ہے اور اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو ان کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے وفد سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ جب سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو ملک کی سب سے بڑی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ کے عہدے سے ہٹایا گیا تو پی ٹی آئی حکومت کو گرانے کا منصوبہ سامنے آیا۔

عمران خان نے کہا کہ اس وقت وہ قمر جاوید باجوہ کو کہتے رہے کہ اگر حکومت گری تو پھر کوئی بھی ملک کی معیشت کو سنبھال نہیں سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے قمر جاوید باجوہ کو سمجھایا کہ شہباز شریف کرپٹ ہیں اور وہ 16 ارب روپے کے کرپشن کیس میں مطلوب ہیں، اس لیے ان کی حکومت لانے پر غور نہیں کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے لیے کرپشن کوئی مسئلہ نہیں تھا اور انہوں نے خود کو بھی کرپٹ ثابت کیا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی اور عام انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے پر تمام بدعنوانوں کا احتساب کیا جائے گا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر انتخابات میں تاخیر کی گئی تو ملک ڈیفالٹ زون میں چلا جائے گا۔

انہوں نے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کا انعقاد ہی غیر جانبداری کا اصل امتحان ہوگا، جب کہ آرمی چیف نے خود کہا اور فیصلہ کیا کہ وہ غیر جانبدار رہیں گے اور سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کاانٹرویو، مونس الہٰی کی جانب سے وضاحتیں

دوسری جانب، وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ جنرل (ر) باجوہ ہمارے محسن ہیں، آپ کے محسن ہیں، پی ٹی آئی کے محسن ہیں، خدا کا خوف کرو، ان کے خلاف نہ بولیں، عمران خان نے جو زیادتی کی، مجھے ساتھ بٹھا کر جنرل (ر) باجوہ کو برا بھلا کہا، یہ بڑی زیادتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر جنرل (ر) باجوہ کے خلاف کسی نے بات کی، سب سے پہلے میں بولوں گا، اس کے بعد ہماری ساری پارٹی بولے گی، انہوں نے مذاق بنا لیا ہے، بندہ اتنا احسان فراموش ہوسکتا ہے، یہ کیا ہے کہ منہ اٹھا کر جو مرضی آئے شروع ہو جاتا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے اس انٹرویو کے نشر ہونے کے بعد عمران خان نے مونس الہٰی کو اپنی رہائش گاہ پر بلایا اور ان کے والد کی جانب سے سامنے آنے والے سخت بیان پر تبادلہ خیال کیا، اس دوران مونس الہٰی نے قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے اپنے والد، اپنی پارٹی اور اپنے مؤقف کی وضاحت کی۔

عمران خان سے ملاقات کے بعد مونس الہٰی نے ٹوئٹ کیا کہ انہوں نے پی ٹی آئی چیئرمین سے ملاقات کی اور وضاحت کی کہ پی ٹی آئی-مسلم لیگ (ق) اتحاد برقرار ہے اور ایسے ہی برقرار رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا اتحاد قائم و دائم ہے اور ان شا اللہ رہے گا، مسلم لیگ (ن) اپنا ماتم جاری رکھے۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب حکمراں اتحاد، مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کو کثیر الجماعتی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل ہونے کے لیے آمادہ کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

پرویز الہیٰ کے بیان پر فواد چوہدری کا رد عمل

پرویز الہٰی کے عمران خان کے خلاف ریمارکس سے متعلق سوال پر جواب دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ پرویز الہٰی کی اپنی سیاسی جماعت ہے اور وہ ہمیشہ اپنی پارٹی کے خیالات کا کھل کر اظہار کرتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی وہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے فیصلوں کا احترام بھی کرتے ہیں اور ان پر عملدرآمد بھی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ پی ٹی آئی-مسلم لیگ (ق) کے تعلقات کی خوبصورتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ دونوں جماعتیں اتحادی بن کر آئندہ عام انتخابات میں شرکت کریں گی۔

عالمی بینک کو کورونا وبا کے اثرات دیرپا رہنے کا خدشہ

فیفا ورلڈکپ فائنل: فرانس کو شکست دے کر ارجنٹینا عالمی چیمپئن بن گیا

وہ تین جوڑے جن کی طلاق کی افواہیں سال بھر گردش کرتی رہیں