پاکستان

مسلم لیگ (ن) کا وزیراعلیٰ پنجاب اور اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ

شہباز شریف کی ہدایت پر مسلم لیگ(ن) کے ارکان صوبائی اسمبلی نے چوہدری پرویز الٰہی اور سبطین خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر دستخط کردیے۔
|

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 23 دسمبر کو پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے ممکنہ اقدام کو روکنے کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارکان صوبائی اسمبلی نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر دستخط کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر دستخط کرنے کا فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت کے بعد کیا گیا جنہوں نے لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پارٹی رہنماؤں سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث کے علاوہ اُن سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے گورنر سے رجوع کرنے پر بھی غور کیا گیا۔

اجلاس کے دوران معاون خصوصی برائے داخلہ عطا اللہ تارڑ نے صدر مسلم لیگ (ن) کو آگاہ کیا کہ عمران خان کی جانب سے جمعے کو اسمبلی تحلیل کرنے کے اعلان کے پیش نظر تحریک عدم اعتماد آنے والے ہفتے میں جمع کرا دی جائے گی۔

قبل ازیں مسلم لیگ(ن) کے ارکان صوبائی اسمبلی رانا مشہود کی رہائش گاہ پر جمع ہوئے اور پرویز الٰہی اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر دستخط کیے۔

سیکریٹری اطلاعات مسلم لیگ (ن) پنجاب عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ ’پارٹی قیادت کی ہدایت پر ارکان صوبائی اسمبلی کی مطلوبہ تعداد نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر دستخط کیے، عمران خان نے اگلے جمعہ کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے، ہم اس سے پہلے اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرادیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد واحد آپشن نہیں ہے بلکہ ہم گورنر پنجاب، وزیر اعلیٰ پنجاب سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے بھی تیار ہیں۔

لاسمبلیاں تحلیل ہونے کی صورت میں مسلم لیگ(ن) کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے کے حالیہ اعلان کے حوالے سے سوال کے جواب میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ’ہم الیکشن لڑنے کے لیے بالکل تیار ہیں لیکن ساتھ ساتھ اپنے پتے بھی سمجھداری سے کھیلیں گے‘۔

رکن صوبائی اسمبلی رانا مشہود کی قیادت میں ارکان صوبائی اسمبلی کے ایک گروپ نے گورنر پنجاب سے بھی ملاقات کی اور وزیراعلٰی پنجاب سے اعتماد کا ووٹ لینے کے آپشن پر تبادلہ خیال کیا۔

مسلم لیگ(ن) کے ایک رہنما نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’پارٹی دونوں آپشنز پر کام کر رہی ہے، ہم انتخابات میں جانے کے لیے تیار ہیں لیکن پہلے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے منصوبے کو ناکام بنانے کی کوشش کریں گے‘، انہوں نے پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن لڑنے کو ’آخری حربہ‘ قرار دیا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کو موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب سے اسمبلی میں اکثریت چھیننے کے لیے حکمران اتحاد کے کم از کم 10 ارکان اسمبلی توڑنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی لیکن وہ اس میں ناکام رہے۔

اس تناظر میں بظاہر ایسا لگتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو وزیراعلیٰ پنجاب یا اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتمادیں کامیابی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ جولائی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں ’لوٹوں‘ کو ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اس لیے اب عمران خان کی پارٹی سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی رکن اسمبلی شریفوں کی پارٹی سے ہاتھ ملانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز اس وقت اپنے چچا نواز شریف کے ہمراہ لندن میں موجود ہیں، اگر مسلم لیگ(ن) تحریک عدم اعتماد کے منصوبے پر عمل کرتی ہے تو وہ وطن واپس آجائیں گے۔

پی ٹی آئی اراکین کے استعفے بغیر تصدیق منظورنہیں ہوں گے، اسپیکرقومی اسمبلی

بابراعظم نے کراچی ٹیسٹ میں مصباح الحق کا ریکارڈ توڑ دیا

بھارتی سپریم کورٹ: گینگ ریپ کے مجرموں کی رہائی کےخلاف بلقیس بانو کی درخواست مسترد