درآمدی بل میں کمی اور توانائی کی بچت کیلئے قومی منصوبہ تیار
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے، توانائی کی بچت اور درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے غیر معمولی صورتحال میں غیر معمولی اقدامات کی ضرروت کے تحت ہنگامی بنیادوں پر قومی سطح پر توانائی کی بچت کا منصوبہ تیار کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے تیار کردہ پلان کی منظوری وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وزیر اعظم آفس میں میں والے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دی گئی۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ منصوبے کو حتمی منظوری کے لیے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا اور اس اجلاس میں تمام وزرائے اعلیٰ کو بھی مدعو کیا جائے گا تاکہ صوبوں کے ساتھ مل کر اس پر منصوبے پر عمل درآمد کیا جا سکے۔
منصوبے کے تحت بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا اور نجی اور سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہنگامی توانائی کی بچت کے منصوبے کا بنیادی مقصد عالمی منڈی میں تیل سمیت ایندھن کی مسلسل بڑھتی قیمتوں کے دوران شہریوں اور معیشت پر پڑھنے والے دباؤ کو کم کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہنگامی منصوبہ ملک کے درآمدی بل میں نمایاں کمی کرنے کے لیے تیار کیا گیا جب کہ غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ توانائی کی بچت کے منصوبے پر عمل در آمد سے سالانہ بنیادوں پر اربوں ڈالر کی بچت ہو سکتی ہے اور اس بچت سے ملک کی معیشت کے استحکام میں مدد ملے گی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے غیر معمولی اقدامات ضروری ہیں اور ان اقدامات میں ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
وزیر اطلاعات نے وزیر اعظم شہباز شریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بقا کے لیے توانائی کی بچت ناگزیر ہے۔
بعد ازاں انہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ پاکستان کا امپورٹ بل 29 ارب ڈالر سالانہ ہے، پاکستانی کرنسی میں یہ رقم 6 کھرب روپے سے زیادہ ہے، توانائی کی بچت کے منصوبے کے نتیجے میں اربوں ڈالر کی سالانہ بچت کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو کہ پاکستانی روپے میں 262 ارب سے زیادہ ہے۔
تاہم ان کی اس ٹوئٹ میں کئی غلطیاں تھیں، جیسا کہ 29 ارب ڈالر 60 کھرب روپے بنتے ہیں اور ملک کا درآمدی بل گزشتہ مالی سال میں 80 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا، اس کے علاوہ 262 ارب روپے کی بچت کے نتیجے میں بل میں محض ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی کمی واقع ہو گی۔
شاید یہی وجہ تھی کہ ٹوئٹر پر ایک صارف نے مریم اورنگزیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی ایک ایسے پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں جس کا درآمدی بل 29 ارب ڈالر ہے۔
’عمران خان کو کرپشن کا حساب دینا ہوگا‘
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان جنہوں نے 4 سال تک دوسروں کا احتساب کیا، انہیں 2018 سے 2022 تک اپنے 4 سالہ دور حکومت کے دوران کیے گئے اپنے اعمال کا بھی حساب دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کے تحائف کا مبینہ غلط استعمال ’اوپن اینڈ شٹ کیس‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف اربوں روپے کی گھڑیوں اور تحائف کا معاملہ ہے بلکہ ان اپنے ٹیکس ریٹرن اور اثاثے ظاہر نہ کرنے کا معاملہ بھی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ عوام نے عمران خان کی جانب سے سیاسی مخالفین پر بدعنوانی کے الزامامات لگانے کے ’جھوٹے بیانیہ‘ کو سننا بھی چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے پنجاب حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی انتظامیہ نے تعلیمی اداروں کو سیاسی میدان میں تبدیل کر دیا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ نوجوان عمران خان کی تقسیم اور بدعنوانی کی سیاست سے دور ہو رہے ہیں جب کہ وہ جان چکے ہیں کہ عمران خان کے اقتدار میں آنے سے پہلے ملک معاشی طور پر بہت بہتر تھا۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو یہ بھی معلوم ہےکہ عمران خان کی ’نا اہلی اور نالائقی‘ کی وجہ سے ملک کو معاشی بحران کا سامنا ہے، اب عمران خان کو اپنی کرپشن اور چوری کا جواب دینا ہوگا۔