پاکستان

سیلاب متاثرین کیلئے فنڈز چند ہفتوں میں ختم ہو جائیں گے، اقوام متحدہ

آنے والے ہفتوں اور دنوں میں سیلاب متاثرین کے لیے خوراک یقینی بنانا ہمارے لیے بہت مشکل ہوجائے گا، نمائندہ ورلڈ فوڈ پروگرام

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے ہنگامی خوراک کی امداد جنوری میں ختم ہو جائے گی جبکہ اپٌیل کے باوجود صرف ایک تہائی امداد موصول ہوئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق پاکستان کے لیے اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے ہنگامی خوراک کی امداد جنوری تک ختم ہوجانے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آنے والے ہفتوں اور دنوں میں سیلاب متاثرین کے لیے خوراک یقینی بنانا ہمارے لیے بہت بڑی تشویش کی بات بن چکی ہے۔

جولین ہارنیس نے کہا کہ یہ انتہائی تشویش ناک ہے کیونکہ دنیا بھر میں دیگر ہنگامی ردعمل پر بہت مؤثر ردعمل ملتا ہے اور لیکن یہاں ہمیں وہ مطلوبہ امداد نہیں مل رہی ہے۔

خیال رہے کہ رواں برس پاکستان میں مسلسل بارشوں کے بعد تباہ کن سیلاب آیا تھا جس کی وجہ سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آگیا جبکہ 1700 افراد جاں بحق ہوئے اور 20 لاکھ سے زائد گھر شدید متاثر ہوئے۔

پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے بعد اقوام متحدہ نے مالی امداد کے لیے 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی اپیل کی تھی مگر عالمی عطیہ دہندگان کی طرف سے متعلقہ این جی اوز اور منسلک اداروں کو صرف 26 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز موصول ہوئے ہیں۔

پاکستان میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈائریکٹر کرس کائے نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے پاس پاکستان کے لیے فنڈز 15 جنوری کو ختم ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر درکار تعاون کے بغیر 2023 میں داخل ہوئے تو ہم بڑے اور شدید بحران کے قریب ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بنیادی غذائی ضروریات سے محروم لوگوں کی تعداد میں 40 لاکھ سے اضافہ ہوا جائے گا جس کا اس سے قبل خزاں میں 51 لاکھ کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

پاکستان میں بدترین سیلاب سے تقریباً 80 لاکھ سے 90 لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔

مون سون بارشوں نے بڑے پیمانے پر کھڑی فصلیں تباہ کی تھیں اور کئی خاندان اپنے ذریعہ معاش سے ہی محروم ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ اکثر علاقوں سے سیلابی پانی کی نکاسی ہوچکی ہے لیکن کئی گھر ڈوبے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں متاثرہ خاندان سڑکوں پر رہ رہے ہیں یا بےگھر افراد کے لیے بنائے گھر کیمپوں میں موجود ہیں۔

مزید بتایا گیا تھا کہ کئی افراد بچوں سے مزدوری کروانا، کم عمری میں شادی اور ٹریفکنگ میں ملوث ہوگئے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں ہوتا ہے لیکن عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہے۔

پوٹاشیم کیا ہے اور اس کی کمی سے صحت پر کیا اثرات پڑتے ہیں؟

حکومت کا پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 10 روپے کمی کا اعلان

فیفا ڈائری (27واں دن): ’یقیناً فرانس اور ارجنٹینا کا میچ بہت مزے کا ہوگا‘