اقوام متحدہ میں طالبان، میانمار جنتا کی نمائندگی کا فیصلہ دوبارہ مؤخر
اقوام متحدہ کی اسناد کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان انتظامیہ اور میانمار کی جنتا کو اقوام متحدہ میں اپنے نمائندے مقرر کرنے کی درخواست پر فیصلہ دوسری بار مؤخر کردیا گیا ہے تاہم آئندہ 9 ماہ میں اس پر دوبارہ غور کیا جاسکتا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی کو 16 دسمبر کو اس رپورٹ کی منظوری دینی ہے، 9 رکنی اقوام متحدہ کی اسناد کمیٹی میں روس، چین اور امریکا شامل ہیں۔
سفارت کاروں نے کہا کہ فیصلوں کو مؤخر کرنے کے سبب موجودہ سفیر فی الحال اپنے عہدوں پر برقرار رہیں گے۔
میانمار اور افغانستان کی نشستوں کے لیے ایک بار پھر طالبان انتظامیہ اور میانمار کی فوجی حکومت ’جنتا‘ نے اپنے ملک کی ان سابقہ حکومتوں کی جانب سے مقرر کردہ سفیروں کے عہدوں پر اپنا دعویٰ کیا تھا جنہیں انہوں نے گزشتہ سال معزول کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان انتظامیہ یا میانمار کی حکومت کو تسلیم کرنا دونوں کی جانب سے مانگی جانے والی عالمی شناخت کی جانب ایک اہم قدم سمجھا جائے گا۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ برس بھی میانمار کی فوجی حکومت اور افغانستان کے حکمراں طالبان کی جانب سے عالمی ادارے میں اپنے اپنے نمائندے مقرر کرنے کی درخواست پر اپنا فیصلہ مؤخر کردیا تھا۔
اقوام متحدہ کی اسناد کمیٹی کا 12 دسمبر کو اجلاس ہوا اور بغیر کسی ووٹ کے میانمار، افغانستان اور لیبیا کے لیے اسناد پر غور 77ویں اجلاس تک ملتوی کرنے پر اتفاق کیا جو کہ آئندہ برس ستمبر کے وسط میں ختم ہوگا۔
خیال رہے کہ طالبان نے گزشتہ سال اگست کے وسط میں افغانستان میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت سے اقتدار چھین لیا تھا، اس سے قبل انہوں نے 1996 سے 2001 کے درمیان بھی افغانستان پر حکومت کی تھی۔
اسناد کمیٹی کی جانب سے فیصلہ مؤخر کیے جانے کے بعد افغستان کی گزشتہ حکومت کے سفیر اقوام متحدہ میں اپنے عہدوں پر برقرار رہیں گے۔
واضح رہے کہ میانمار کی جنتا نے گزشتہ برس فروری میں آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت سے اقتدار چھین لیا تھا۔