بھارت: زہریلی شراب پینے سے 22 افراد ہلاک
بھارت کی ریاست بہار میں زہریلی شراب پینے سے کم از کم 22 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق زہریلی شراب پینے سے زیادہ تر اموات بھارت کی مشرقی ریاست بہار کے دو گاؤں میں ہوئیں جہاں شراب بنانے اور فروخت کرنے پر پابندی عائد ہے۔
رپورٹ کے مطابق شراب بنانے اور فروخت کرنے کے حوالے سے ایسی پابندیاں بھارت کی متعدد ریاستوں میں پائی جاتی ہیں مگر غیر معیاری تیار کی جانے والی شراب بلیک مارکیٹ میں سستی قیمت پر فروخت کی جاتی ہے جس کی وجہ سے ہر سال سیکڑوں افراد موت کا شکار ہوتے ہیں۔
گزشتہ روز بھارتی ریاست بہار کے ضلع سران میں زہریلی شراب پینے سے طبیعت بگڑنے کے بعد لوگوں نے قے کرنا شروع کردی تھی، ہسپتال منتقل کرتے وقت 3 افراد راستے میں ہی ہلاک ہوگئے جبکہ دیگر افراد گزشتہ روز اور آج علاج کے دوران ہلاک ہوئے جہاں مقامی میڈیا نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 31 بتائی ہے۔
ہسپتال کے سربراہ ساگر دولال سِنہا نے کہا کہ ابھی تک 22 افراد کا پوسٹ مارٹم کیا جا چکا ہے۔
سینئر پولیس افسر سنتوش کمار نے کہا کہ علاقے میں شراب کی غیر قانونی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے۔
پولیس افسر نے کہا کہ شراب کا کاروبار کرنے والے ایک درجن سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انٹرنیشنل اسپرٹس اینڈ وائین ایسوسی ایشن آف انڈیا کے مطابق بھارت میں ہر سال 5 ارب لیٹر شراب پی جاتی ہے جس میں 40 فیصد غیر قانونی طریقے سے بنائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق غیر قانونی طریقے سے تیار کی جانے والی شراب کی قوت بڑھانے کے لیے اس میں اکثر میتھانول شامل کیا جاتا ہے اور اگر میتھانول معدے تک پہنچے تو وہ آنکھوں کی نظر ختم کرنے کے ساتھ ساتھ جگر کو نقصان پہنچانے اور موت کا سبب بن سکتا ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس جولائی میں بھارتی ریاست گجرات میں کچی شراب پینے سے 42 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ گزشتہ برس بھارتی ریاست پنجاب میں ایسے ہی ایک واقعے میں کم از کم 100 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔