پاکستان

سیکریٹری جنرل او آئی سی کے دورہ آزاد کشمیر پر بھارت کا واویلا

اندرونی معاملات میں مداخلت ناقابل قبول ہے، جموں کشمیر کے معاملات پر او آئی سی کے مؤقف کی کوئی ٹھوس اہمیت نہیں، ترجمان بھارتی وزارت خارجہ
|

بھارت نے سربراہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے دورہ آزاد کشمیر کی مذمت کرتے ہوئے اسے اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دے دیا۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر کے معاملات پر او آئی سی کے مؤقف کی کوئی ٹھوس اہمیت نہیں ہے، جموں کشمیر بھارت کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی سیکریٹری جنرل کی بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت ناقابل قبول ہے، او آئی سی نے اس معاملے پر ایک صریح فرقہ وارانہ، متعصبانہ اور درحقیقت ایک غلط رویہ اختیار کیا۔

خیال رہے کہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے 11 دسمبر کو وفد کے ہمراہ آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا تھا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ دیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کا راستہ تلاش کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں سب سے اہم چیز پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کا راستہ تلاش کرنا ہے اور ہم اس سلسلے میں پاکستانی حکومت اور دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر ایک لائحہ عمل پر کام کر رہے ہیں‘۔

حسین ابراہیم طہٰ نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے حالیہ اجلاس میں وزرائے خارجہ کونسل (سی ایف ایم) کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہ دورہ کیا ہے کیونکہ وہ اصل صورتحال کو خود دیکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم یہاں یکجہتی، ہمدردی اور او آئی سی کے عزم کا اظہار کرنے کے لیے آئے ہیں تاکہ اپنے شراکت داروں، عالمی برادری اور رکن ممالک کے تعاون سے بھارت اور پاکستان کے درمیان اس طویل ترین تنازع کا حل تلاش کیا جاسکے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر، او آئی سی کا حصہ ہے، او آئی سی کی اجتماعی اور انفرادی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے گفتگو کرے۔

بھارتی و چینی افواج کےدرمیان سرحد پر جھڑپ

دریں اثنا بھارتی اور چینی افواج کے درمیان اروناچل پردیش میں لائن آف ایکچوئیل کنٹرول (ایل اے سی) پر جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے کچھ فوجی زخمی ہوئے۔

9 دسمبر کو ہونے والی اس جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ سرحدی جھڑپ میں دونوں اطراف کے فوجی زخمی ہوئے تاہم واقعے میں ہمارا کوئی فوجی شدید زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔

دوسری جانب چین میں پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی ویسٹرن تھیٹر کمانڈ کے ترجمان لونگ شاؤہوا نے دعویٰ کیا کہ بھارتی فوجیوں نے غیر قانونی طور پر لائن آف ایکچوئیل کنٹرول کو عبور کیا تھا اور سرحد پر گشت کرنے والے چینی دستوں کی راہ میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر صورتِ حال مجموعی طور پر مستحکم ہے۔

خیال رہے کہ جون 2020 میں ایک جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوگئے تھے، اس کے بعد سے چین اور بھارت کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

ریکوڈک بل پر اختلافات: حکمران اتحاد میں دراڑیں پڑنے لگیں

فیفا ڈائری (25واں دن): ایونٹ کے اختتام پر ہمیشہ میرے لیے خبر بنانا مشکل ہوجاتا ہے

نیوزی لینڈ میں نئی نسل کے سگریٹ خریدنے پر پابندی