آئی ایم ایف کا نواں اور دسواں جائزہ ایک ساتھ ہوسکتا ہے، اسحٰق ڈار
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (ئی ایم ایف) آئندہ تعطیلات کی وجہ سے نویں اور دسویں جائزے کو یکجا کر سکتا ہے اور نویں جائزے کے لیے پاکستان کی کارکردگی مکمل ہے۔
سما ٹی وی کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی موجودگی میں چینی اور سعودی کے وزرائے اعظم سے بات چیت کی جن کی طرف سے مثبت جواب ملاجبکہ سعودی عرب نے کہا کہ مارکیٹ کو اعتماد میں لینے کے لیے وہ مالی تعاون کریں گے، اس حوالے سے سعودی عرب کے وزیر خزانہ کا ایک بیان بھی عالمی سطح پر شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مزید مالی تعاون کریں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جب چین کے صدر اور وزیر اعظم یہ کہیں کہ ہم مدد کریں گے تو ان کے پیغام سے واضح ہے کہ وہاں کے ادارے بھی تعاون کریں گے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ بقایاجات کی 70 فیصد کمٹمنٹ ہو چکی ہے اور بیرونی خسارہ کم کر رہے ہیں کیونکہ گزشتہ برس کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 5.8 ارب ڈالر تھا، جسے کم کرکے 2.8 ارب ڈالر پر لائے ہیں، اگر اس رفتار سے چلیں تو وہ 10ارب ڈالر نہیں بلکہ شاید خسارہ 7 سے 8 ارب ڈالر کے قریب ہوگا۔
وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب سے ڈھائی ارب ڈالر ملیں گے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے قرض کی اقساط پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ بحیثیت ملک گزشتہ حکومت کی وجہ سے ہم نے آئی ایم ایف کے سامنے اپنی ساکھ ختم کی، عالمی مالیاتی ادارہ موجودہ سہ ماہی کے بجائے مزید چیزیں مانگ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی وجہ سے ہم نے اپنی ساکھ متاثر کی ہے اور وہ اس وجہ سے کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا، اس پر عمل نہیں کیا گیا بلکہ مزید پیچھے بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف آئندہ تعطیلات کی وجہ سے ملک کے لیے نویں اور دسویں جائزے کو یکجا کر سکتا ہے اور آئی ایم ایف کے نویں جائزے کے لیے پاکستان کی کارکردگی کا معیار مکمل ہے۔
’پیٹرول کی قیمتیں کم نہیں کر رہے تو بڑھا بھی نہیں رہے‘
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی طرف سے کیے گئے معاہدے کے مطابق پیٹرول پر لیوی 50 روپے عائد کرنا ہوگی، اس کے بعد جو بھی قیمت کم ہوگی وہ ضرور کی جائے گی اور ابھی کی پالیسی یہ ہے کہ اگر قیمتیں کم نہیں کی جا رہیں تو بڑھیں گی بھی نہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ یکم سے 15 دسمبر تک جو بھی قیمتیں ہوں گی اس حساب سے مقرر کی جائیں گی۔
روس سے تیل خریدنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں واشنگٹن میں امریکی انتظامیہ کے دو اسسٹنٹ سیکرٹیز سے ملاقات ہوئی، جن کے سامنے میں نے مطالبہ رکھا تھا کہ پاکستان کا پڑوسی ملک (بھارت) بھی 40 فیصد کی رعایت پر روس سے تیل خرید رہا ہے تو ہم سے بھی معاملات طے کریں۔
’30 فیصد کم قیمت پر روس سے تیل خریدا جا سکتا ہے‘
اسحٰق ڈار نے کہا کہ طویل ملاقات کامیاب رہی، جہاں انہوں نے کہا کہ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں اور ہم قیمتوں کا تعین کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دیں گے، جس میں قیمتوں کا تعین ہوگا، پھر اس سے اوپر کی قیمت پر آپ خرید نہیں سکیں گے، اسی طرح 30 فیصد ڈسکاؤنٹ پر روس سے تیل خریدا جا سکتا ہے کیونکہ روس سے تیل نہ خریدنے کی پابندی ختم ہو چکی ہے اب وزیر پیٹرولیم کا کام ہے کہ وہ کب اس پر عمل کرتے ہیں۔
’انتخابات اکتوبر 2023 میں ہونے کا امکان ہے‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ صدر مملکت سے ملاقات میں بنیادی طور پر معیشت پر بات ہوئی تھی کیونکہ انہوں نے خواہش ظاہر کی تھی کہ انہیں معیشت پر بریفنگ دی جائے، مزید کہا کہ مقررہ وقت سے قبل انتخابات نہیں ہوں گے اور اکتوبر 2023 میں انتخابات ہونے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں انتخابات سے قبل مردم شماری ہوئی تھی اور آئین میں ترمیم کی گئی تھی کہ انتخابات پرانی مردم شماری پر ہوں گے، چونکہ مردم شماری سماجی و معاشی حالات کے پیش نظر کی جاتی ہے تو اب بھی مردم شماری ہوگی، جس کے لیے پیسے جاری ہو چکے ہیں تو یہ کام ہونا ضروری ہے ورنہ کل کو کوئی بھی جماعت عدالت سے رجوع کر سکتی ہے کہ انتخابات سے قبل مردم شماری نہیں ہوئی۔
’صدر علوی سے نئے آرمی چیف کے نام پرکوئی بات نہیں ہوئی‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے وزیراعظم نے جو نام تجویز کیا نواز شریف نے اس کی تائید کی، تاہم صدر عارف علوی سے نئے آرمی چیف کے نام پرکوئی بات نہیں ہوئی کیونکہ میرا خیال ہے کہ اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے جبکہ صدر عارف علوی نے بھی قومی مفاد میں کسی چیز پر اختلاف نہیں رکھا۔
نئے آرمی چیف عاصم منیر پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ جہاں تک میں نے اپنے دور میں دیکھا ہے تو وہ بہت فرض شناس، سنجیدہ اور قابل افسر ہیں اور توقع ہے کہ ادارے اور سسٹم کے اندر بہت بہتری لائیں گے۔
پرویز الٰہی پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ انہیں جنرل باجوہ نے نہیں دو اور صاحبان نے فون کیا تھا اور بعد میں انہوں نے جنرل باجودہ سے پوچھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے اتحادیوں کی خواہش ہے کہ نواز شریف وطن واپس آئیں۔