سی ڈی اے کو بھارہ کہو بائی پاس پر کام شروع کرنے کی اجازت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے قائداعظم یونیورسٹی کی اراضی پر بہارہ کہو بائی پاس پراجیکٹ کی تعمیرکے خلاف فیکلٹی ممبران اور انتظامیہ کی متعدد درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو منصوبے پر کام دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مختصر حکم جاری کیا جس کے مطابق منصوبے کے خلاف پٹیشنز کو مسترد کردیا گیا، جسٹس اورنگزیب نے گزشتہ ہفتے ان درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
قائد اعظم یونی ورسٹی کے 5 فیکلٹی ممبران کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ کاشف علی ملک نے ڈان سے گفتگو کرتے بتایا کہ سنگل رکنی بینچ کے حکم نامے کا جائزہ لینے کے بعد کسی مناسب فورم پر اس کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔
دلائل کے دوران انہوں نے دعویٰ کیا کہ یونیورسٹی کا سنڈیکیٹ جو طلبا، اساتذہ اور آنے والی نسلوں کی جانب سے بطور ٹرسٹی زمین کا نگران ہونے کے ناطے زمین کی حفاظت اس کا فرض اور ذمہ داری ہے، وکیل نے کہا کہ زیر بحث زمین پاک چین اکنامک کوریڈور کے تحت ارتھ سائنسز کے منصوبے کی تعمیر کے لیے مختص ہے۔
وکیل نے استدلال کیا کہ سنڈیکیٹ کو دی گئی جائیداد میں اختیار کا استعمال کرتے ہوئے شفافیت کو یقینی بنایا جانا چاہیے اور اس سلسلے میں شفافیت کو نظر انداز کرنا بطور ٹرسٹی عائد ذمےداری کی خلاف ورزی کے مترادف ہو گا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اس کیس میں سی ڈی اے بورڈ کو کوئی سمری پیش نہیں کی گئی، انہوں نے مزید کہا کہ پلاننگ ونگ یا وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ ماسٹر پلان ریویو کمیشن سے اس معاملے میں سفارشات بھی نہیں کی گئیں۔
ایک اور فیکلٹی ممبر کے وکیل عزیز نشتر نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک-ای پی اے) کو خط لکھ کر منصوبے کا نوٹس لینے کا کہا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نوٹ کیا کہ مذکورہ خط عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، انہوں نے وکیل کو متعلقہ فورم سے ریلیف لینے کا مشورہ دیا۔
گزشتہ ہفتے سی ڈی اے کے وکیل حافظ عرفات احمد نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ تمام ضروری منظوریاں ملنے کے بعد پراجیکٹ شروع کیاگیا.
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی اثرات سے متعلق تشخیص اس وقت کی گئی جب یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا تھا، ان کے مطابق پاک-ای پی اے نے بھی منصوبے کی ای آئی اے کی منظوری دی۔
انہوں نے ماحولیاتی تباہی اور درختوں کی کٹائی کے دعوؤں کی تردید کی جیسا کہ درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا تھا–
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کے پاس سائٹ کی اس منصوبے کے آغاز سے قبل اور اس وقت کی ترین ویڈیو فوٹیج موجود ہے، انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فیکلٹی ممبران صورتحال کا فائدہ اٹھا کر ایسے فوائد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی یونیورسٹی حقدار نہیں ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے 30 ستمبر کو بہارہ کہو بائی پاس کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) کو ہدایت کی تھی کہ منصوبے کو 3 ماہ میں مکمل کیا جائے۔
سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارہ کہو مری روڈ پر گھنٹوں ٹریفک جام رہتا ہے لیکن اس منصوبے سے شہر میں ٹریفک کا رش ختم ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ 5 اعشایہ 4 کلو میٹر طویل منصوبے کو 4 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کرنے کا ہدف ہے، بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کا کنٹریکٹ شفاف نیلامی کے ذریعے دیا گیا اور کمپنی کو منصوبے کی کوالٹی معیاری رکھنے کا کہا گیا ہے۔
5 کلومیٹر لمبی سڑک (بشمول 1 کلومیٹر فلائی اوور) مری روڈ سے قائد اعظم یونی ورسٹی سٹاپ کے قریب سے شروع ہو کر مری روڈ پر واقع پنجاب کیش اینڈ کیری سے ملحق جوگی بس اسٹاپ کے قریب اختتام پذیر ہو گی جہاں سے ایک فلائی اوور شروع ہو کر بہارہ کہو بازار کی جانب جائے گا۔