پاکستان

لائیو اسٹاک، ماحولیاتی آلودگی کا بڑا ذمہ دار شعبہ قرار

پاکستان کا مجموعی قومی اخراج، عالمی اخراج کا 0.7 فیصد ہے لیکن صرف لائیو اسٹاک کا شعبہ اس اخراج کا 36 فیصد پیدا کرتا ہے، ورلڈ بینک

پاکستان عالمی سطح پر ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی آلودگی میں حصہ ڈالنے والا بڑا ملک نہیں ہے لیکن ملک کی گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کا بڑا حصہ لائیو اسٹاک کا شعبہ پیدا کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا مجموعی قومی اخراج، عالمی اخراج کا 0.7 فیصد ہے لیکن صرف لائیو اسٹاک کا شعبہ اس اخراج کا 36 فیصد پیدا کرتا ہے۔

’سندھ کا لائیو اسٹاک: اہم لیکن نظرانداز شعبے کو جاننا‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ بہتر خوراک اور کھاد کے انتظام کے ذریعے لائیو اسٹاک شعبے سے ہونے والے گرین ہاؤسز گیسز کے اخراج کو کم کیا جاسکتا ہے، اس سلسلے میں مناسب اقدامات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق ملک کے لائیو اسٹاک کا ذیلی شعبہ جی ڈی پی میں 11.7 فیصد اور زراعت کا شعبہ مجموعی طور پر جی ڈی پی میں 56 سے 60.6 فیصد حصہ ڈالتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ لائیو اسٹاک کا شعبہ زرمبادلہ کمانے کا بھی ایک ذریعہ ہے جس کا برآمدات میں حصہ 3.1 فیصد ہے اور یہ ملک کی پانچویں بڑی برآمدات ہے۔

سندھ اپنے لائیو اسٹاک کے ذیلی شعبے کے لیے قدرے بہتر اور سازگار ماحول سے فائدہ اٹھاتا ہے، صوبے کی سازگار آب و ہوا، زرخیز زمین، آبپاشی کے بہتر نظام کے باعث موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے قدرتی خطرات اور اثرات کے باوجود سندھ زراعت اور لائیو اسٹاک شعبے کے لیے موزوں ہے، جب کہ وہ علاقے جہاں آبپاشی کا نظام نہیں ہے وہاں مویشیوں کو چراگاہوں میں چرا کر لائیو اسٹاک کی سرگرمیاں کی جاسکتی ہیں۔

آب و ہوا سے متعلقہ 2 خطرات سندھ میں زراعت اور مویشیوں کو متاثر کرتے ہیں جن میں سے ایک سیلاب اور دوسری خشک سالی ہے جب کہ حالیہ برسوں میں ان دونوں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں اضافہ ہوا ہے، ان کی شدت اور تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا، سیلاب زیادہ تر آبپاشی والے علاقوں کو متاثر کرتے ہیں اور خشک سالی زیادہ تر مویشیوں کی چراگاہوں والے علاقوں کو متاثر کرتی ہے۔

سندھ میں ایک اندازے کے مطابق 18 لاکھ 60 ہزار گھرانے اپنے روزگار کے لیے لائیو اسٹاک سے وابستہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق لائیو اسٹاک کے ذیلی شعبے کے لیے پالیسی فریم ورک غیر مربوط ہے جسے مرتب کرنے کی ضرورت ہے، جب کہ اس وقت لائیو اسٹاک کے لیے قومی اور صوبائی سطح پر خاص پالیسیاں موجود نہیں ہیں۔

مویشی منڈیاں پاکستان کے لائیو اسٹاک شعبے کی منفرد خصوصیت ہیں جو شہروں کو دودھ کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، لیکن ان منڈیوں کے ماحولیات پر بہت منفی اثر ات مرتب ہوتے ہیں۔

سندھ کی مویشی منڈیوں میں تقریباً 14 لاکھ مویشی ہیں، کراچی کے علاقے لانڈھی میں موجود بھینس کالونی سب سے بڑی منڈی ہے جہاں تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار جانور ہیں۔

مویشی منڈیاں کراچی کے ایک کروڑ 50 لاکھ شہریوں کو دودھ اور گوشت فراہم کرنے کا بنیادی ذریعہ ہیں، یہ دودھ کولڈ چین سسٹم کے بغیر 2 سے 3 گھنٹے میں مارکیٹ میں پہنچایا جاتا ہے جب کہ اس عمل کے دوران پیش آنے والے مختلف عوامل و عناصر کے منفی نتائج صحت عامہ اور ماحول دونوں پر بہت گہرے مرتب ہوتے ہیں۔

دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کو 26 رنز سے شکست، انگلینڈ نے سیریز اپنے نام کرلی

ایران: حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ایک اور شہری کو سزائے موت

آئمہ بیگ ’کہانی سنو‘ گانے پر نیہا ککڑ اور ڈھنچک پوجا سے بھی بری گلوکارہ قرار