دنیا

جرمنی: ’بغاوت کی سازش‘، حکومت کا اسلحہ قوانین سخت کرنے کا فیصلہ

مشتبہ افراد سے ہتھیار چھیننے کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ استعمال کرنے کے پیش نظر ہمیں تمام حکام کی ضرورت ہے، وزیر داخلہ جرمنی

جرمنی کے وزیر داخلہ نینسی فائیسر نے کہا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے گروہ کی طرف سے پُرتشدد طریقے سے حکومت کا تختہ الٹنے اور شاہی خاندان کے سابق رکن کو قومی رہنما بنانے کی سازش کے شبے میں اسلحہ رکھنے اور خریدنے کے قوانین کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق جرمن وزیر داخلہ نینسی فائیسر نے ایک جرمن اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئیے خبردار کیا کہ دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم ریخسبرجر جرمنی کے لیے خطرہ ہے جس کے پاس گزشتہ برس 2 ہزار کے مقابلے میں لوگوں کی تعداد بڑھ کر 23 ہزار ہو چکی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ معصوم لوگ پاگل نہیں بلکہ مشتبہ دہشت گرد ہیں جو اب ٹرائل سے قبل حراست میں ہیں۔

جرمنی کے وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ مشتبہ افراد سے ہتھیار چھیننے کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ استعمال کرنے کے پیش نظر ہمیں تمام حکام کی ضرورت ہے اور اسی وجہ سے حکومت اسلحہ کے قوانین مزید سخت کرے گی۔

قبل ازیں حکام نے ریخسبرجر تنظیم کے کم از کم ایک ہزار اراکین سے اسلحہ برآمد کیا ہے۔

تاہم ابھی تک ملک میں 5 سو اراکین کے پاس اسلحہ کے لائسنس موجود ہیں۔

خیال رہے کہ 7 دسمبر کو جرمنی حکومت نے پارلیمنٹ پر مبینہ مسلح حملے کی منصوبہ بندی اور حکومت گرانے کی سازش کے شبے میں دائیں بازو کے گروپ کے اراکین اور ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں سمیت 25 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

جرمن پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مذکورہ گروپ دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم ریخسبرجر کے نظریات سے متاثر ہے، جن کی جدید جرمنی میں جگہ نہیں ہے جبکہ جنگ عظیم دوم میں نازیوں کو شکست کے باوجود ’ڈوئشے ریخ‘ موجود ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ مشتبہ افراد میں ایسے افراد بھی شامل تھے جن کے پاس ہتھیار تھے اور ان کے استعمال کا بھی بتایا گیا تھا۔

انہوں نے موجودہ اور سابق فوجیوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی اور ہتھیار ذخیرہ کر رکھے تھے۔

پراسیکیوٹر آفس کی جانب سے بتایا گیا کہ سازش کا منصوبہ جرمنی کے شاہی خاندان کے سابق رکن نے بنایا، جن کی شناخت ہینرخ کے نام سے ہوئی جو مستقبل کی ریاست کے سربراہ مقرر کیے گئے تھے اور دوسرا متشبہ شخص روڈیگر ہے جو عسکری اسلحے کا سربراہ تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہینرخ اپنے نام کے ساتھ شہزادہ کا استعمال کرتا تھا جو ریوس کے شاہی محل سے دیا جاتا ہے، جن کی مشرقی جرمنی کے کئی علاقوں میں حکومت رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گرفتار شخص نے روس کے نمائندے سے رابطہ کیا تھا، جس کو گروپ اپنی نئی حکومت کے لیے مرکزی رابطہ تصور کرتے تھے تاہم روسی نمائندے کی جانب سے کسی مثبت جواب کے شواہد موجود نہیں ہیں۔

بلوچستان: افغان بارڈر فورسز کی چمن میں بلااشتعال فائرنگ و گولہ باری، 6 افراد جاں بحق، 17 زخمی

امید ہے نیا آرمی سیٹ اپ سنگین معاشی صورتحال کو مدنظر رکھے گا، عمران خان

نوبل انعام کے روسی، یوکرینی فاتحین کی پیوٹن پر تنقید، جنگ کو ’پاگل پن‘ قرار دے دیا