پاکستان

آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کا رکن کے اغوا کے خلاف بلاول ہاؤس کے سامنے احتجاج

اغوا کاروں نے عمران آفریدی کی بازیابی کے لیے تاوان مانگا ہے اور رشتہ داروں کو ویڈیوز بھی بھیج دی ہیں، پولیس

کراچی میں آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے اپنے ایک رکن کے مبینہ اغوا کے خلاف بلاول ہاؤس کے باہر احتجاج کیا۔

ایس ایس پی ساؤتھ سید اسد رضا کے مطابق عمران آفریدی حال ہی میں پشاور سے کراچی آرہے تھے اور انہیں ایکسیویٹر خریدنے کی ترغیب دی گئی جس کے لیے ہو ضلع گھوٹکی کے علاقے رانواتی کچی گئے اور انہیں اغوا کرلیا گیا۔

پولیس کو شک ہے کہ اس واقعے میں بدنام گروپ ’شر گینگ‘ ملوث ہے، جو کچے کے علاقے میں مغویوں کو رکھنے میں فعال رہا ہے۔

ایس ایس پی اسد رضا نے کہا کہ اغوا کاروں کے کال ریکارڈ سے واضح ہوتا ہے کہ کال کرنے والے کا مقام گھوٹکی کا علاقہ رانواتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغوی عمران آفریدی کی فوری بازیابی اور سہولت کاری کے لیے ایس ایس پی گھوٹکی سے رابطہ کیا گیا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکر ایسوسی ایشن نے کشمور، خیبرایجنسی میں بھی احتجاج کیا اور مغوی کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اغوا کاروں نے تاوان مانگا ہے اور رشتہ داروں کو ویڈیوز بھی بھیج دی ہیں۔

کراچی میں بلاول ہاؤس چورنگی پر آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کا احتجاج تقریباً ڈھائی گھنٹے جاری رہا جہاں انہوں نے مغوی کی فوری بازیابی کے ساتھ ساتھ آئل ٹینکرز کی سیکیورٹی کا مطالبہ کیا۔

سندھ پولیس نے مظاہرین سے کراچی پریس کلب میں احتجاج کرنے کے منصوبے کے حوالے سے مذاکرات کیے اور یقین دلایا کہ ان کے ساتھی کو فوری طور پر بازیاب کروایا جائے گا۔

آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے حکام کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر عمران آفریدی کو منگل تک بازیاب نہیں کروایا گیا تو سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

کچے کا گینگ

کچے کے علاقے میں رواں برس ستمبر میں ڈکیتوں کے ساتھ جھڑپ میں ایک پولیس اہلکار کو قتل کیا گیا تھا اور ان کے دیگر 4 ساتھی زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس کے لیے کچے کا علاقہ خطرناک قرار دیا جاتا ہے جہاں ڈکیتوں کے خاتمے کے لیے رحیم یار خان اور راجن پور کی پولیس رواں برس جولائی سے حکمت عملی بنا رہی ہے۔

خیال رہے کہ رواں برس اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے، متعدد کیسز میں متاثرین بھاری رقم کی ادائیگی کے بعد گینگز کی حراست سے آزاد ہو کر واپس آئے ہیں۔

کچے کے علاقے نواز آباد میں جون میں مقامی صحافی شیر محمد ساہی کو اغوا کرنے کی رپورٹ ملی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ صادق آباد میں پی ٹی وی کے لیے کام کرنے والے شیر محمد ساہی ایک استعمال شدہ ٹریکٹر خریدنے کے لیے اپنی کار میں دریائے سندھ کے قریب سے گزر رہے تھے تو چند مبینہ ڈکیتوں نے انہیں اغوا کرلیا تھا۔

انہوں نے رہائی کے لیے 30 لاکھ روپے ادا کیے تھے۔

رحیم یار سے گزشتہ ایک برس کے دوران 3 ڈی پی اوز کو تبدیل کیا جاچکا ہے لیکن ان میں سے کوئی ایک بھی گینگز کی سرگرمیاں ختم کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔

شہریوں کے مطابق ڈکیتون نے دریائے سندھ کے اطراف مختلف جزیروں میں اپنے ٹھکانے بنا رکھے ہیں اور ان کے پاس راکٹ لانچر اور اینٹی ایئرکرافٹ گنز سمیت جدید اسلحہ بھی ہے۔

چند برس قبل جب بدنام زمانہ چھوٹو گینگ کی اغوا برائے تاوان کی کارروائیاں عروج پر پہنچی ہوئی تھیں تاہم رحیم یار خان، راجن پور اور گھوٹکی پولیس انہیں روکنے میں ناکام ہوئی تھی اور آخر میں فوج نے آپریشن کیا تھا اور اس کے بعد گینگسٹرز نے ہتھیار ڈال دیے تھے۔

رواں برس کے اوائل میں ڈی پی او اختر فاروق کے ترجمان سیف علی وائیں نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس کی بہتر حکمت عملی کی وجہ سے کچے کے علاقے میں ڈکیتوں کی جرائم کی وارداتیں کم ہوئی ہیں۔

مراکش پہلی مرتبہ فٹبال ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں، پرتگال باہر

دسمبر میں ہی اسمبلیاں تحلیل کریں گے، عمران خان

مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کیلئے او آئی سی اپنا کردار ادا کرے، بلاول بھٹو