’تینوں فارمیٹ کا پیکج‘ اسپنر ابرار احمد کون ہیں؟
قومی ٹیم کے نوجوان اسپنر ابرار احمد نے انگلینڈ کے خلاف ملتان میں جاری دوسرے ٹیسٹ میچ کے ذریعے ڈیبیو کیا ہے اور اپنی عمدہ پرفارمنس سے نوجوان باؤلرز نے پہلے ہی میچ میں 7 وکٹیں لے کر اپنی دھاک بٹھا دی ہے۔
نوجوان اسپنر نے اپنے پہلے ہی میچ کی پہلی اننگز میں کھانے کے وقفے تک پانچ وکٹیں لینے کے بعد مزید دو وکٹیں بھی اپنے نام کیں جس کے بعد ہر کسی کی زبان پر بس ایک ہی سوال ہے کہ آخر یہ نوجوان ابرار احمد ہے کون؟
16 اکتوبر 1998 کو پیدا ہونے والے نوجوان اسپنر ابرار احمد کا پاکستانی کرکٹ شائقین نے پہلی مرتبہ نام اس وقت سنا تھا جب پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں کراچی کنگز نے ان کا انتخاب کیا۔
ابرار احمد اپنی جادوئی گیند کے لیے شہرت رکھتے ہیں جس کی بدولت انہوں نے قائد اعظم ٹرافی کے گزشتہ سیزن میں بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے 43 کھلاڑیوں کا شکار کیا۔
انتہائی مہارت سے پشتو بولنے والے اس نوجوان کے خاندان کا تعلق ایبٹ آباد کے قریب چھوٹے سے گاؤں شنکیاری سے ہے، تاہم وہ کراچی میں ہی پیدا ہوئے اور یہیں پر ٹیب بال کرکٹ کھیل کر بڑے ہوئے۔
گوگلی، لیگ اسپن کے ساتھ ساتھ کیرم بال پر کمال مہارت رکھنے والے اس نوجوان نے مقامی اور قومی کوچز کی توجہ اس وقت حاصل کی جب انہوں نے کراچی کے زون تھری کو اپنی پرفارمنس سے ٹائٹل جتوا دیا۔
زون تھری، شہر کے تمام ساتوں زونز میں سب سے کمزور تصور کیا جاتا ہے لیکن یہ 2016 میں ابرار کی کرشماتی پرفارمنس ہی تھی کہ جس کی بدولت اس ٹیم نے ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔
اس سیزن میں انہوں نے 53 وکٹیں حاصل کیں اور اسی کی بدولت مقامی کوچز کی ان پر نگاہ پڑی اور وہ راشد لطیف اکیڈمی میں اپنی پرفارمنس مزید نکھارتے رہے۔
گزشتہ پانچ سال سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے والے ابرار کو اصل کامیابی گزشتہ دو سالوں میں ملی بالخصوص اس سال انہوں نے سندھ کی ٹیم کے لیے بہترین کھیل پیش کیا اور فائنل تک رسائی میں مرکزی کردار ادا کیا۔
طویل اسپیل کرنے کے لیے مشہور ابرار نے گزشتہ دو سیزن کے دوران ڈومیسٹک کرکٹ میں 128 سے زائد اوورز کیے اور مجموعی طور پر اب تک 85 وکٹیں لے چکے ہیں۔
انہوں نے اب تک سب سے زیادہ وکٹیں راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کی وکٹ پر حاصل کیں جہاں وہ اب تک 11 اننگز دے کر 27 شکار کر چکے ہیں جبکہ ملتان اسٹیڈیم میں 11.20 کی اوسط سے 20 وکٹیں لے چکے ہیں۔
گو کہ پاکستان سپر لیگ میں ابرار نے کچھ خاص کامیابی حاصل نہیں کی تھیں لیکن قومی ٹیم کے سابق کوچ مکی آرتھر ان کی صلاحیتوں سے کافی متاثر ہوئے تھے اور ان کے تابناک مستقبل کی پیش گوئی کردی تھی، جبکہ کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردنے بھی ابرار احمد کی باؤلنگ سے کافی متاثر ہوئے تھے۔
ابرار احمد سری لنکن باؤلر اجنتھا مینڈس اور ویسٹ انڈین اسپنر سنیل نارائن سے متاثر ہیں، اس کے علاوہ وہ افغانستان کی ٹیم کے اسپنر مجیب الرحمٰن کو بھی بہت پسند کرتے ہیں۔
پاکستان سپر لیگ میں انجری کا شکار ہونے کے بعد وہ کچھ عرصے کے لیے منظرنامے سے غائب ہو گئے تھے لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور مسلسل محنت سے قائد اعظم ٹرافی میں سندھ کی سیکنڈ الیون میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے جہاں انہوں نے 11.75 کی اوسط سے 57 وکٹیں لیں۔
اس شاندار پرفارمنس کی بدولت وہ ترقی پاکر قائد اعظم ٹرافی کی فرسٹ الیون میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے اور مسلسل نہ کھیلنے کے باوجود وکٹیں لینے میں کامیاب رہے اور پھر قائد اعظم ٹرافی کے اس سیزن میں 43 شکار کر کے قومی ٹیم میں جگہ بنائی۔
ابرار کے کوچ منصور کا ماننا ہے کہ کھیل کے طویل فارمیٹ میں ابرار کی صلاحیتوں کو نظر انداز کیا گیا اور وہ مکمل فٹنس کے ساتھ کھیل کے تینوں فارمیٹ کا مکمل پیکج ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ابرار صرف باؤلنگ نہیں کرتے بلکہ وہ وکٹ لینے کا فن بھی جانتے ہیں، ان کی باؤلنگ میں ورائٹی ہے اور باؤلنگ پر عمدہ کنٹرول کی بدولت وہ جلد قومی ٹیم کے مرکزی باؤلر بن سکتے ہیں۔
آج ابرار کے کوچ منصور کی یہ بات بالکل درست ثابت ہوگئی۔