پیٹرولیم مصنوعات کی تلاش کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور، 11 بلاکس کے لائسنس بحال
وفاقی کابینہ نے تیل کی تلاش کے 11 منسوخ لائسنسز کی بحالی اور پاکستان اور تاجکستان کے درمیان راہداری تجارت کے معاہدے کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیرنو اور بحالی کے منصوبے کو جلد حتمی شکل دی جائے۔
وفاقی کابینہ نے پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر 11 منسوخ شدہ پیٹرولیم ایکسپلوریشن لائسنس کی بحالی کی منظوری دے دی ہے، اس فیصلے سے ملک میں تیل کی تلاش کی سرگرمیاں شروع ہوجائیں گی۔
میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ وزارت قانون کی جانب سے عدالت کے باہر تصفیے کے بعد حکومت نے منسوخ شدہ لائسنسز کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
قوانین کے تحت حکومت ابتدائی طور پر 5 سال کی مدت کے لیے تیل کی تلاش کے لیے خصوصی لائسنس دیتی ہے، تاہم سماجی بہبود، تربیت، کرایہ اور پروڈکشن بونس کے حوالے سے مالی واجبات وقت پر ادا نہ کرنے سمیت لائسنس کی خلاف ورزی کی صورت میں حکومت یا دیگر متعلقہ حکام کو اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ ان لائسنس کو منسوخ کرے۔
رپورٹس کے مطابق یہ لائسنس مالی واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے منسوخ کیے گئے تھے، تمام 11 بلاکس کے لیے متعلقہ سول عدالتوں کے ساتھ ساتھ اسلام آباد اور سندھ ہائی کورٹ نے احکامات جاری کردیے تھے۔
تاہم کمپنیوں نے حکومت سے رابطہ کیا اور دیے گئے بلاکس میں دلچسپی ظاہر کی، حال ہی میں وزارت پیٹرولیم کی جانب سے منسوخ شدہ بلاکس اور کمپنیوں کی جانب سے ذمہ داریوں کے حوالے سے سمری پیش کی گئی تھی۔
پوسٹ ڈیزاسٹر نیڈ اسسمنٹ رپورٹ
وزیر اعظم آفس کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزارت منصوبہ بندی کی طرف سے پاکستان میں 2022 کے سیلاب کے تناظر میں پی ڈی این اے کی رپورٹ پیش کی گئی۔
یہ رپورٹ وفاقی وزارتِ منصوبہ بندی نے ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، یورپی یونین، اقوام متحدہ، تمام صوبائی حکومتوں، حکومت گلگت بلتستان، حکومت آزاد جموں و کشمیر، سول سوسائٹی، اکیڈمیہ اور این جی اوز کے ساتھ مل کر ترتیب دی ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کو بتایا گیا کہ پی ڈی این اے کی رپورٹ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو بحال کرنے کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی کرنے میں مدد دے گی۔
اجلاس میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تخمینہ پر بحث کی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان صوبہ سندھ کو پہنچا اور سیلاب سے پورے ملک میں زراعت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔
وزیر اعظم نے پی ڈی این اے کو ترتیب دینے پر وفاقی وزارتِ منصوبہ بندی کی کارکردگی کو سراہا اور پلان کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے تمام صوبوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی رائے ضرور لی جائے۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے وفاقی وزارتِ تجارت کی سفارش پر پاکستان اور تاجکستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے پر دستخط کی منظوری دے دی۔
اس معاہدے پر تاجکستان کے صدر کے متوقع دورہ پاکستان کے دوران دستخط ہونے کا امکان ہے۔