دنیا

جرمنی: حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے والے ’مسلح اور خطرناک‘ ہیں، پولیس سربراہ

گروپ کے 50 ٹھکانوں کی تلاشی کے دوران رائفلز اور بارود سمیت اسلحہ برآمد ہوا ہے اور 54 افراد سے تفتیش جاری ہے، پولیس سربراہ

جرمنی کی وفاقی پولیس نے کہا ہے کہ حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے والا انتہائی دائیں بازو کا گروپ مسلح اور حقیقی خطرہ ہے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی وفاقی پولیس کے سربراہ ہولجرمیونش نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ گرفتار کیے گئے افراد میں خطرناک لوگ بھی شامل ہیں جو سزایافتہ ہیں، چند ایک کے پاس بہت پیسہ ہے اور دیگر کے پاس اسلحہ ہے۔

پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ سازشی گروپ نے ایک منصوبہ بنایا تھا جس پر عمل کرنا تھا، جو خطرناک تھا اور اسی لیے ہم نے مداخلت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے 50 ٹھکانوں کی تلاشی کے دوران اسلحہ برآمد ہوا ہے، جس میں رائفلز اور بارود شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ گروپ سے تعلق کے شبہے میں 54 افراد زیر تفتیش ہیں، جن کے بارے میں پروسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے جرمنی کا ریاستی نظام ختم کرنے اور اپنی حکومت قائم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

جرمنی کے سیکیورٹی اہلکاروں نے ابتدائی طور پر 25 افراد کو گرفتار کیا تھا جن میں سابق رکن پارلیمنٹ، سابق فوجی اور کاروباری پرنس ہینرخ ریوس بھی شامل تھا اور پرنس کے بارے میں رپورٹ تھی کہ وہ نئی حکومت کا سربراہ ہوگا۔

وفاقی پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ ہم یہ نہیں سمجھتے کہ یہ گروپ چند افراد پر مشتمل ہے بلکہ تعداد سیکڑوں ہوسکتی ہے اور واقعی طور پر جرمنی کے ریاستی نظام کو چیلنج کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیگر افراد کی بھی شناخت کرلی ہے جو اس گروپ سے منسلک ہیں تاہم حتمی طور پر ہم ان کے بارے میں نہیں جانتے۔

جرمنی کے داخلی سیکیورٹی کے سربراہ تھامس ہیڈنوینگ نے کہا کہ اس گروپ کی منصوبے پر پچھلے سیزن سے نظر رکھی جارہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ قومی سطح پر چلنے والا ایک نیٹ ورک بنایا گیا جس کی بہت سنجیدہ منصوبہ بندی تھی کہ حکومت کو گرایا جائے اور نیا نظام لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جرمنی مین ریخسبرجر کے تقریباً 21 ہزار ارکان ہیں اور ان میں سے 10 فیصد کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ کشیدگی پھیلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جرمن پراسیکیوٹر نے بتایا تھا کہ مذکورہ گروپ دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم ریخسبرجر کے نظریات سے متاثر ہے، جن کی جدید جرمنی میں جگہ نہیں ہے۔

یاد رہے کہ اگست 2020 میں کورونا وائرس کی پابندیوں کے خلاف عوامی مارچ کے دوران مظاہرین نے جرمنی کی پارلیمنٹ کی عمارت کی سیڑھیاں گرادی تھیں، جن میں سے چند افراد کے ہاتھوں میں انتہائی دائیں بازو کے گروپوں کے جھنڈے تھے۔

جرمنی کی داخلی خفیہ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ریخسبرجر (ریخ کے عوام) تحریک سے 21 ہزار افراد جڑے ہوئے ہیں اور ان میں سے 5 فیصد انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند ہیں۔

ایجنسی کی 2021 کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس تحریک کے تقریباً 2 ہزار 100 افراد اپنے مقاصد کے حصول کے لیے حالات کشیدہ کرنے کو تیار تھے۔

مارک ووڈ کے آنے سے دوسرے ٹیسٹ میں فائدہ ہوگا، بین اسٹوکس

ٹوئٹر کے مقابلے میں فیس بک کی ایپ یا فیچر متعارف کیے جانے کا امکان

کالعدم ٹی ٹی پی کی سوات میں واپسی امن مذاکرات کے باعث ہوئی، نیکٹا