پاکستان

بعض اراکین کو خدشہ ہے اسمبلیوں کی تحلیل سے حکومت انتخابات ملتوی کرسکتی ہے، عمران خان

جنرل عاصم منیر کو جنرل باجوہ کی پالیسی لے کر نہیں چلنا چاہیے، ہم امید کرتے ہیں کہ وہ ایسا نہیں کریں گے، چیئرمین پی ٹی آئی

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے بعض اراکین کو عام انتخابات کے التوا کے خدشات ہیں اور پرویز الہیٰ کی خواہش ہے کہ مزید 3 ماہ مل جائیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے زمان پارک لاہور میں مختلف اضلاع کے اراکین اسمبلی سے ملاقات کے دوران سیاسی صورت حال پر مشاورت کی۔

عمران خان نے کہا کہ بعض اراکین نے خدشے کا اظہار کیا کہ اسمبلیوں کی تحلیل پر حکومت عام انتخابات ملتوی کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن مجھے نااہل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

’ارکان اسمبلی انتخابات کی تیاری کریں‘

اراکین اسمبلی کو عمران خان نے بتایا کہ انتخابات ہی ملکی مسائل کا واحد حل ہیں اور تمام ارکان اسمبلی انتخابات کی تیاری کریں۔

انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی اپنے حلقوں میں عوام کو حکومت کی ناکامیوں سے آگاہ کریں۔

ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ پرویز الہیٰ کا ساتھ نبھانے کے حوالے سے یقین ہے۔

’عارف علوی نے نہیں کہا کہ مارشل لا لگ سکتا ہے‘

اس سے قبل ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں سے ملاقات کے دوران عمران خان نے کہا کہ عارف علوی نے نہیں کہا کہ مارشل لا لگ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا تھا کریمنل اور مفرور شخص پاکستان کا آرمی چیف لگائے، ہم نے آئین اور وزیر اعظم کو دیکھتے ہوئے کہا یہ وزیراعظم کا استحقاق ہے، وہ جسے چاہیں آرمی چیف لگائیں۔

’جنرل عاصم منیر کو جنرل باجوہ کی پالیسی لے کر نہیں چلنا چاہیے‘

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سلیمان شہباز کی واپسی بھی ڈیل کا حصہ ہے، نیب جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے کنٹرول میں تھی اور جسے چاہتے تھے ان کو ریلیف مل جاتا تھا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کو جنرل باجوہ کی پالیسی لے کر نہیں چلنا چاہیے، ہم امید کرتے ہیں کہ جنرل عاصم منیر ایسا نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے سابق آرمی چیف کو کبھی باس نہیں کہا، جنرل باجوہ کو بتایا کہ معیشت ڈیفالٹ کر جائے گی، یہ جھٹکا برداشت نہیں کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے جنرل باجوہ کو فون کیا کہ ہار رہا ہوں میری مدد کریں، جب مدد آتی ہے تو وہ الیکشن جیت جاتا ہے۔

’پرویز الہیٰ کی خواہش ہے مزید 3 ماہ مل جائیں‘

سابق آرمی چیف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمیں انہوں نے کہا کہ سب ٹھیک ہے آپ کی حکومت کو کچھ نہیں ہوگا، لیکن یہ منصوبہ بنا چکے تھے اور ہمیں کہتے تھے کہ آپ ہی رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب پوری دنیا کہہ رہی ہے ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اگر کوئی جنگ ہے تو وہ انصاف کی ہے، اس وقت عدلیہ کا کردار سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے، قوم عدلیہ سے آئین اور قانون کے مطابق فیصلوں کی توقع رکھتی ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پرویز الہیٰ کہہ چکے ہیں کہ جب میں کہوں گا وہ اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز الہیٰ کی خواہش ہے کہ مزید 3 ماہ مل جائیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل فیض سے میرا تعلق تھا، وہ ایک ذمہ دار افسر تھے۔

بشریٰ بی بی کی زلفی بخاری کے ساتھ ’گھڑیوں کی فروخت‘ سے متعلق مبینہ آڈیو منظر عام پر آگئی

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی ٹائم میگزین کے ’پرسن آف دی ایئر‘ قرار

عمران خان سے گھڑی خریدی نہ کوئی تعلق ہے، مبینہ خریدار نے دعووں کی تردید کردی