پاکستان

اسمبلیوں کی تحلیل میں تاخیر، پی ٹی آئی کی حکمت عملی کمزور پڑنے کا امکان

پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کی جانب سے اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پر عمران خان کی غیر مشروط، غیر متزلزل حمایت میں اب بظاہر کچھ لچک دکھائی دینے لگی ہے۔

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی ’دھمکی‘ کا اعادہ کررہے ہیں لیکن اس منصوبے کے لیے حمایت حاصل کرنے اور اس پر عمل درآمد میں تاخیر کے پیش نظر صورتحال اس کے برعکس نظر آرہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا عزم پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی جانب سے دوبارہ ظاہر کیا گیا ہے۔

گزشتہ روز انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’عمران خان کو یقین ہے کہ نئے انتخابات ہی ملک کو درپیش تمام بیماریوں کا واحد حل ہیں، انہوں نے لاہور میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کی پارلیمانی پارٹی کے اراکین کے ساتھ 2 اہم اجلاس منعقد کیے اور ڈویژن کی سطح پر اراکین سے بھی ملاقاتیں کر رہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی نے عمران خان کو اختیار دیا ہے اور انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلی کی تحلیل اگلے چند روز میں کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ سارا عمل آگے بڑھایا جاسکے۔

تاہم اسمبلیاں تحلیل کرنے کا یہ تازہ ترین دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیر اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا محمود خان کی جانب سے اس معاملے پر عمران خان کی غیر مشروط اور غیر متزلزل حمایت کے مؤقف میں اب بظاہر کچھ لچک دکھائی دینے لگی ہے۔

پرویز الٰہی کہہ چکے ہیں کہ پنجاب اسمبلی رمضان کے بعد اپریل تک فعال رہے گی جبکہ وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا محمود خان کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی، پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد تحلیل کی جائے گی۔

پنجاب میں پی ٹی آئی کی اتحادی مسلم لیگ (ق) اپنی حکومت کو توانا کرنے اور صوبے میں اپنی جڑیں مزید مضبوط کرنے کے لیے مصروف ہے، دوسری جانب پی ٹی آئی میں بھی بظاہر کچھ دراڑیں نظر آرہی ہیں کیونکہ بہت سے ارکان صوبائی اسمبلی، پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے حامی نہیں ہیں۔

مزید برآں ذرائع نے بتایا کہ چوہدری پرویز الہٰی کے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہاتھ ملانے اور افواہوں کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی کے عہدہ کی پیشکش قبول کرنے کی صورت میں امکان ہے کہ مذکورہ ارکان اسمبلی وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے بھی غیر حاضر ہوجائیں گے۔

دوسری جانب وزیر اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے خلاف اور پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اسمبلی کو ان کے متعلقہ حلقوں میں منافع بخش ترقیاتی فنڈز دینے کے لیے بھرپور کوششیں شروع کر دی ہیں۔

چوہدری پرویز الٰہی کیمپ میں شامل افراد سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیکیورٹی کے مسئلے کی جانب بھی توجہ دلا رہے ہیں، ان کا مؤقف ہے کہ عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا میں محفوظ ہیں کیونکہ یہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، اسمبلیاں تحلیل کرنے کی صورت میں ان سے یہاں حاصل تحفظ بھی چھن جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ’عمران خان نے اپنے خلاف درج مختلف مقدمات میں گرفتاری کے خوف سے اسلام آباد، سندھ اور بلوچستان میں اپنی نقل و حرکت روک دی ہے، عمران خان کی سیکیورٹی پر پرویز الٰہی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے‘۔

پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا کہ ’دوسری جانب پرویز الٰہی بڑے پیمانے پر ترقیاتی کاموں اور گجرات ڈویژن سمیت نئے اضلاع کی تشکیل کے ذریعے خاموشی سے پنجاب کی سیاست میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے اور پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔

ذرائع کے مطابق ’عمران خان کی جانب سے 26 نومبر کے اعلان کے بعد اسمبلیوں کی تحلیل میں تاخیر کرنے کا فیصلہ اب الٹا ثابت ہوتا دکھائی دے رہا ہے‘۔

سیاسی تناؤ میں کمی کی کوشش، صدر مملکت اور اسحٰق ڈار کی دوبارہ ملاقات

کوارٹر فائنل مقابلوں کے لیے دو دن کا انتظار طویل لگ رہا ہے

امریکا کا کالعدم ٹی ٹی پی اور داعش خراسان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ