دنیا

امریکا کا کالعدم ٹی ٹی پی اور داعش خراسان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ

ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کے لیے پُر عزم ہیں جو امریکا اور دیگر شراکت داروں کے لیے خطرہ ہیں، امریکی محکمہ خارجہ

امریکا نے کالعدم داعش-خراسان گروپ اور کالعدم جماعت تحریک طالبان پاکستان جیسے عسکریت پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکا کا کہنا ہے کہ دونوں دہشت گرد تنظیمیں پاکستان اور افغانستان میں اپنی سرگرمیاں تیز کررہی ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ ’ہمیں رپورٹ موصول ہوئی ہے کہ کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر حملے کی ذمہ داری داعش خراسان گروپ نے قبول کی ہے‘۔

خیال رہے کہ 3 دسمبر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان کے سفارت خانے پر حملہ کیا گیا جہاں ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی تاہم وہ محفوظ رہے جبکہ ایک سیکیورٹی گارڈ شدید زخمی ہوگیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا القاعدہ ،داعش خراساں، کالعدم جماعت ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے پُر عزم ہیں جو امریکا اور دیگر شراکت داروں اور دوست ممالک کے لیے خطرہ ہیں۔

اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے حکام نے بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں سرگرم عسکریت پسند دہشت گرد ہمارے مشترکہ حریف ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے امریکا اور پاکستان مشترکہ مفاد رکھتے ہیں، امریکی حکام نے ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کی حمایت کا وعدہ بھی کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 28 نومبر کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت کے ساتھ جون میں طے پانے والا سیز فائر ختم کرتے ہوئے اپنے دہشت گردوں کو ملک بھر میں حملوں کا حکم دے دیا تھا۔

رواں ماہ کے اوائل میں امریکا نے کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان اور جنوبی ایشیائی القاعدہ کے رہنماؤں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا اس کے علاوہ افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروپوں کی طرف سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم کا بھی اظہار کیا تھا۔

اس اعلان کے بعد امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے اور ملک کے سفارت خانے کے ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ ناظم الامور پر حملے پر ہمیں شدید تحفظات ہیں اور واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات چاہتے ہیں۔

امریکا میں مقیم پاکستانی دفاعی ماہر شجاع نواز نے ڈان کو بتایا کہ ’یہ پاکستان اور امریکا دونوں کے مفاد میں ہے کہ وہ افغانستان میں ٹی ٹی پی اور داعش خراسان کی کارروائیوں کی نگرانی اور انہیں ختم کرنے میں تعاون جاری رکھیں‘۔

شجاع نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افغان سرزمین کو عسکریت پسندوں کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے پر ٹھوس موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے، افغان سرزمین سے ہونے والے کسی بھی حملے کا ذمہ دار افغانستان کو ٹھہراتے ہوئے اس کے خلاف فوری مربوط جوابی کارروائی کرنی چاہیے۔