نقطہ نظر

کوارٹر فائنل مقابلوں کے لیے دو دن کا انتظار طویل لگ رہا ہے

مراکش اور پرتگال کا کوارٹر فائنل کافی دلچسپ ہوگا کیونکہ کہیں نہ کہیں دل میں یہ خواہش بھی ہے کہ مسلم ملک ٹورنامنٹ میں آگے تک جائے۔

پرتگال اور مراکش کی ٹیموں کے لیے کل کی رات یادگار تھی۔ جہاں مراکش اسپین کو شکست دے کے عالمی کپ کوارٹر فائنل میں پہنچنے والا پہلا مسلم ملک بنا وہیں پرتگال بھی 2006ء کے بعد پہلی بار عالمی کپ کے کوارٹر فائنل میں پہنچی ہے اور دونوں ٹیمیں ہی کیا شاندار طریقے سے پہنچی ہیں۔ یوں پری کوارٹر فائنل مقابلوں کا آخری دن دیگر دنوں کے مقابلے میں زیادہ دلچسپ رہا۔

پہلے میچ میں مراکش کا مقابلہ اسپین سے تھا۔ مراکش کی ٹیم بہترین کھیل پیش کرتی آرہی تھی اور یہی وجہ تھی کہ کروشیا کو پیچھے چھوڑ کر گروپ کے ٹاپ پر مراکش براجمان تھی۔

جو لوگ ہسپانوی لیگ لالیگا دیکھتے ہیں یا ریال میڈریڈ یا بارسلونا کلبز کے مداح ہیں وہ اسپین کی ٹیم سے الگ ہی انسیت رکھتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہسپانوی فٹبال ٹیم میں زیادہ طر وہی کھلاڑی ہیں جو ان 2 بڑے کلبز کے لیے سیزنز کھیلتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چاہے آپ کی عالمی کپ فیوریٹ ٹیم کوئی بھی ہو، اسپین کے لیے لالیگا کے مداحوں کے دلوں میں نرم گوشہ ضرور ہوتا ہے۔ لیکن ایک مسلم ملک ہونے کی وجہ سے مراکش کے لیے کل الگ ہی جذبات تھے۔

اسپین کی ٹیم میں اسینسیو، موراٹا، فیرن ٹوریس، پیڈری اور گاوی جیسے کھلاڑی بہترین کھیل پیش کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسپین کے کھلاڑی کھیل کے شروع سے ہی مسلسل گول باکس میں گھسنے کی کوشش کرتے رہے۔ موو بہت اچھے بنتے تھے لگتا تھا کہ اس دفعہ گول ہوجائے گا مگر مراکش کا دفاع اتنا مضبوط تھا کہ اسے توڑنا اسپین کے لیے ناممکن ہوگیا۔

اس عالمی کپ میں مجھے سب سے اچھی دفاعی حکمتِ عملی مراکش کی لگی۔ ہاں ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے تمام 11 کھلاڑی دفاعی پوزیشن پر ہیں لیکن ان کی یہ حکمتِ عملی کامیاب بھی ہو رہی تھی۔ اسپین کی ٹیم چاہ کر بھی ان کی دفاعی فارمیشن کو عبور نہیں کرپا رہی تھی جبکہ مارکنگ بھی بہترین تھی یعنی جب اسپین کا کوئی کھلاڑی بال لے کر گول باکس میں داخل ہورہا تھا تب مراکش کے 2 سے 3 کھلاڑی کامیابی سے اسے ٹیکل کر رہے تھے۔

مختصر الفاظ میں کہوں تو یہ مقابلہ بالکل ٹکر کا تھا۔

مراکش کے کھلاڑی اشرف حکیمی کل بھی سرگرم نظر آئے۔ وہ بال کو لے کر شاندار رن اور پاس دے رہے تھے لیکن ایک چیز جس نے مراکش کو گول اسکور کرنے نہیں دیا وہ کاؤنٹر کے وقت کھلاڑیوں کا آف سائڈ پوزیشن پر ہونا تھا۔ اسی طرح متعدد مواقع گنوا دیے گئے۔ جبکہ اسپین نے بھی ایک دو مواقعوں پر ری باؤنڈ مارنے کی کوشش کی لیکن شاٹ آن ٹارگٹ نہیں تھے۔ یوں اسپین کے موراٹا ہوں یا مراکش کے حکیم زییچ کوئی کامیاب نہیں ہوسکا اور یہ میچ 0-0 سے ایکسٹرا ٹائم میں گیا۔

ایکسٹرا ٹائم سے قبل اختتامی 5 منٹ میں مراکش کا کھیل ایسا تھا کہ بس اب گول اسکور ہوجائے گا اور مراکش یہ میچ جیت جائے گا لیکن ایسا ہو نہیں سکا۔

ایکسٹرا ٹائم کے 30 منٹ بھی دونوں ٹیمیں کوشش کرتی رہیں لیکن گول اسکور نہ ہوسکا۔ البتہ جاپان اور کروشیا کے مابین ہونے والے ایکسٹرا ٹائم کی نسبت کل کا ایکسٹرا ٹائم بہت تیز کھیلا گیا۔ دونوں ٹیمیں ہی سبقت کی جنگ لڑرہی تھیں، مگر کسی کی کوئی کوشش رنگ نہ دکھا سکی اور بات پہنچی پینلٹی شوٹ آؤٹ پر۔

اسپین کی پینلٹی شوٹ آؤٹ سے زیادہ بنتی نہیں ہے۔ اس عالمی کپ سے پہلے انہیں 4 مرتبہ پینلٹی شوٹ آؤٹ کے مواقع میسر آئے مگر وہ صرف ایک بار ہی میچ جیتنے میں کامیاب ہوسکے ہیں اور کل کے میچ کو اگر ملا لیا جائے تو 5 میں سے صرف ایک مرتبہ اسپین پینلٹی شوٹ آؤٹ پر میچ جیتی ہے۔

2010ء کی عالمی چیمپئن اسپین، 2010ء کے بعد پہلی بار پری کوارٹر فائنل مرحلے میں پہنچی تھی جبکہ 2014ء اور 2018ء کے عالمی کپ میں اسپین گروپ مرحلے سے ہی باہر ہوگئی تھی۔ مراکش کے ہاتھوں شکست کے بعد کوچ لوئس اینریکے بہت افسردہ نظر آئے۔

کل کے ہیرو مراکش گول کیپر یاسین تھے جنہوں نے کامیابی سے ہسپانوی کھلاڑیوں کی پینلٹیز کو روکا جبکہ مراکش کے کھلاڑیوں نے بھی پینلٹیز تیز اور اوپر کی جانب ماریں جسے روکنا ہسپانوی گول کیپر کے لیے مشکل تھا۔

مراکش نے اپنی جیت کا جشن بھرپور انداز میں بنایا۔ تمام کھلاڑیوں نے سجدہ ریز ہو کر اللہ کا شکر ادا کیا جبکہ اشرف حکیمی کی ایک بار پھر اپنی والدہ کو بوسہ دینے کی تصویر نے دل موم کردیا۔ مراکشی کھلاڑی اختتام پر فلسطین کا جھنڈا بھی اٹھائے نظر آئے۔

جبکہ دوسری جانب رات 12 بجے کھیلا جانے والا پرتگال اور سویٹزرلینڈ کا میچ اس قدر یکطرفہ ہوگا مجھے اندازہ نہیں تھا۔ سویٹزرلینڈ کی ٹیم اب تک اچھا کھیلتی آرہی تھی جس بنا پر لگ رہا تھا کہ دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملے گا لیکن پرتگال شاید کل الگ ہی جارحانہ کھیل کھیل رہی تھی اور اس جارحانہ کھیل کی وجہ تھے گونچالو راموس۔

راموس نے 3 شاندار گول اسکور کرکے عالمی کپ 2022ء کی پہلی ہیٹ ٹرک اسکور کی۔ تینوں ہی گول اتنے شاندار تھے جن کی مثال مشکل سے ملتی ہے۔ پرتگالی 39 سالہ ڈیفینڈر اور ریال میڈریڈ کے سابق کھلاڑی پے پے نے بھی شاندار ہیڈر مار کر گول اسکور کیا۔ جبکہ پرتگالی کھلاڑی رافیل اور لیاؤ نے بھی گول اسکور کرکے پرتگال کے گولز میں اضافہ کیا۔

جواب میں سویٹزرلینڈ صرف ایک گول اسکور کر پائی اور یہ مقابلہ پرتگال نے 1-6 سے جیت لیا۔

کرسٹیانو رونالڈو شروع سے بینچ پر موجود تھے۔ یہ 14 سالوں میں پہلا موقع تھا جب رونالڈو نے پرتگال کے لیے میچ شروع نہیں کیا تھا۔ دوسرے ہاف میں رونالڈو کو متبادل کے طور پر بھیجا گیا لیکن وہ گول اسکور نہیں کرپائے جس کی مایوسی ان کے چہرے پر عیاں تھی۔ یوں پرتگال کے کھلاڑیوں نے دنیا کو بتا دیا کہ ان کی جیت کے لیے کرسٹیانو رونالڈو جیسے بڑے کھلاڑی کا میدان میں ہونا ضروری نہیں۔

دیگر کھلاڑیوں کو گول اسکور کرتا دیکھ کے رونالڈو کے چہرے پر جو مسکراہٹ تھی وہ بھی یہ ظاہر کررہی تھی کہ رونالڈو نے جس محنت سے پرتگال کی ٹیم کو اس مقام پر پہنچایا ہے، اس ٹیم کی کمان اب ذمہ دار نوجوان کھلاڑیوں کے پاس ہے۔

اب صورتحال یہ ہے کہ مراکش کوارٹر فائنل میں پرتگال سے ٹکرائے گا۔ یہ مقابلہ کافی دلچسپ ہوگا کیونکہ کہیں نہ کہیں دل میں یہ خواہش بھی ہے کہ مسلم ملک ٹورنامنٹ میں آگے تک جائے اور وہ بھی ایسا ملک جو اسپین جیسی بڑی ٹیم کو عالمی کپ سے باہر کر چکا ہو۔

2 دن کے وقفے کے بعد جمعے کے روز کوارٹر فائنل کے سنسنی خیز مقابلوں کا آغاز ہوگا۔ کونسی ٹیم کس پر سبقت لے جائے گی یہ جاننے کے لیے 2 دن کا انتظار آسان نہیں ہوگا۔

خولہ اعجاز

خولہ اعجاز ڈان کی اسٹاف ممبر ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔