پاکستان

مولانا فضل الرحمٰن تحریک انصاف سے مذاکرات کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار

وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران پی ڈی ایم کے سربراہ نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ْ

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کی جانب سے سیاسی تعطل کو توڑنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ ’غیر مشروط مذاکرات‘ پر آمادگی ظاہر کرنے کے ایک دن بعد حکمران اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن عمران خان کی زیر قیادت پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں پی ڈی ایم کے سربراہ نے سابق وزیر اعظم سے مذاکرات کی پیشکش کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کو کبھی بھی عمران کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہیے کیونکہ اس نے پی ڈی ایم کے رہنماؤں کو لٹیرے اور چور کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ وہ حکومت کے ساتھ کبھی نہیں بیٹھیں گے۔

وزیر اعظم آفس کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے شہباز شریف سے ملاقات کے دوران ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

اس تمام تر تفصیلات سے باخبر ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے پی ڈی ایم کے سربراہ کو بتایا کہ حکمران اتحاد کے رہنما، بشمول پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری ماننا ہے کہ عمران خان پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے اور وہ حکومت سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

پس پردہ مذاکرات

ادھر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان پس پردہ مذاکرات کا عندیہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ سابق حکمران جماعت نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے قبل از وقت عام انتخابات کا مطالبہ کیا ہے اور وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی سے باضابطہ مذاکرات کی یقین دہانی کرائی ہے۔

پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما اسد عمر بھی دونوں صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے خیال سے اتفاق نہیں کرتے اور ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں کی تحلیل ’نقصان دہ‘ ہو گی۔

ایک دن پہلے، حکمران جماعت پی ڈی ایم نے موجودہ سیاسی ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے عمران خان کو بات چیت میں شامل کرنے پر آمادگی ظاہر کی لیکن کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ پی ٹی آئی اپنی شرائط سے دستبردار ہو جائے۔

ایک اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ اگر عمران خان خود مذاکرات میں شرکت کرتے ہیں تو حکمران اتحاد پی ٹی آئی کے ساتھ ’غیر مشروط‘ بات چیت کے لیے تیار ہے۔

عمران خان نے حال ہی میں حکومت سے بات چیت پر آمادگی ظاہر کی تھی لیکن حکومتی رہنماؤں کی جانب سے ایک اور ’یو ٹرن‘ لینے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنانے پر انہوں نے اپنی پیشکش واپس لے لی تھی۔