پاکستان

احسن اقبال کا فلڈ رسپانس سینٹر بند کرنے، تعمیر نو و بحالی کیلئے نئی حکمت عملی کا اعلان

حکومت نے ریزیلینٹ، ریکوری، ری کنسٹرکشن اور ری ہیبلیٹیشن کی حکمت عملی یا فریم ورک مرتب کیا ہے، وفاقی وزیر

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کو آرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ بحالی اور تعمیرنو کی کوششوں کے لیے نئی حکمت عملی مرتب کی ہے۔

اسلام آباد میں این ایف آر سی سی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیشنل فلڈ رسپانس سینٹر کو خاص مقصد کے لیے بنایا گیا تھا، جس کی تکیمل کے بعد اسے بند کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نئے نظام کے تحت سیلاب کے بعد کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کی کوششیں جاری رکھے گی، اور نئے ادارہ جاتی سیٹنگ کے بعد متعلقہ حکام اور صوبوں کے ساتھ مل کر بحالی اور تعمیر نو میں معاونت اور نگرانی جاری رہے گی۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے 29 اگست کو نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر قائم کرنے کی منظوری دی تھی.

انہوں نے کہا تھا کہ سینٹر کے قیام کا مقصد سیلاب کی آفت سے نمٹنے کے لیے اداروں کے کام میں آسانی پیدا کرنا ہے جبکہ سینٹر ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز، عطیات دینے والوں اور حکومتی اداروں کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گا، تازہ ترین معلومات جمع کرکے تجزیہ کرنا اور متعلقہ حکومتی اداروں تک پہنچانا اس کے فرائض میں شامل ہوں گے۔

![]( https://twitter.com/CMShehbaz/status/1564305796866908165

میڈیا سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت نے 4 ایف آر (ریزیلینٹ، ریکوری، ری کنسٹرکشن اور ری ہیبلیٹیشن) حکمت عملی یا فریم ورک مرتب کیا ہے، جسے عالمی برادری کے سامنے کانفرنس میں پیش کیا جائے گا تاکہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے بچایا جاسکے۔

انہوں نے رواں برس تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں 30 ارب ڈالر کے نقصان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ نقصان خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 10 فیصد کے برابر ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں، اس کے لیے ہم عالمی برادری سے بھی مدد لے رہے ہیں۔

کوپ 27 کانفرنس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ عالمی سطح پر نقصانات اور تباہی کو تسلیم کرنا ایک بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن کی تعریف کی، جنہوں نے عالمی رہنماؤں کے سامنے کیس پیش کیا۔

انہوں نے این ایف آر سی سی، ان کی ٹیم، افسران، آرمی، پاک فضائیہ، پاک بحریہ اور وفاقی حکومت کی بھی تعریف کی۔

وفاقی وزیر نے پاکستان کے عوام پر زور دیا کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اور سیلاب متاثرین کی مدد کریں، جنہیں وسائل کی سخت ضرورت ہے کیونکہ سردیاں بھی آگئی ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ اگر آپ کسی کو گرم کمبل دے سکتے ہیں، اگر آپ کسی کی چھت بنانے میں ان کی مدد کرسکتے ہیں، بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم مل کر اس کو پورا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں بھرپور کوششیں کررہی ہیں اور عالمی تنظیموں سے بھی مدد لے رہے ہیں لیکن سیلاب کے اثرات سے بحالی کا وقت کم ہوسکتا ہے اگر پاکستان کے لوگ اپنا کردار ادا کریں۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے روس سے گندم درآمد کرنے کی منظوری دے دی

آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے میں تاخیر، اسٹاک مارکیٹ میں 537 پوائنٹس کی کمی

راولپنڈی ٹیسٹ: انگلینڈ نے پاکستان کو 74 رنز سے شکست دے دی