پاکستان

عمران خان کا مقصد اقتدار کا راستہ بنانا ہے، چاہے ملکی بنیادیں ہی کمزور ہو جائیں، وزیر اعظم

عمران خان کا بیان پارلیمانی جمہوریت پر حملہ ہے، جو جدید قومی ریاستوں میں رائج جمہوریت کے سراسر برعکس ہے، شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد اقتدار کے لیے راستہ بنانا ہے، چاہے اس سے ملک کی بنیادیں ہی کمزور ہو جائیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران خان کا حالیہ بیان پارلیمانی جمہوریت پر تازہ ترین حملہ ہے، جو جدید قومی ریاستوں میں رائج جمہوریت کے سراسر برعکس ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کی سیاست کا مقصد اقتدار میں اپنا راستہ بنانا ہے، چاہے اس سے ملک کی بنیادیں ہی کمزور ہو جائیں۔

دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے سماجی رابطے کے ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ریٹائر ہوتے ہی تحریک انصاف والوں نے جھوٹ اور منافقت کی انتہا کردی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران نیازی جنرل (ر) باجوہ سے غیر آئینی طور پر تحریک عدم اعتماد کو روکنے کا تقاضا کرتے رہے، جب انکار ہوا تو جھوٹے الزامات پر اتر آئے۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ غیر آئینی مطالبے کے بدلے میں پرکشش پیشکش کی گئی، شرم آنی چاہیے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (3 دسمبر) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ باجوہ نے ڈبل گیم کھیلی، ان کا عجیب رویہ تھا لیکن اس کا فائدہ نہیں ہوا لیکن بے نقاب تو ہوگئے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہماری حکومت کے آخری دنوں میں مجھے آئی بی کی رپورٹ آرہی تھی کہ گیم چل رہی ہے، جب مجھے پتا چلا کہ نواز شریف سے ان کی بات چیت چل رہی ہے، خاص طور پر جنرل فیض کو جب ہٹایا، تو ان کا گیم چل پڑا تھا، میں جب جنرل باجوہ سے پوچھوں تو وہ کہتے تھے کہ ہو ہی نہیں سکتا، ہم تو تسلسل چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا تھا کہ میں نے ان سے پوچھا کہ یہ بتا دیں کہ ہمارے سارے اتحادی اور اراکین اسمبلی سب کو وہ (اس وقت کی اپوزیشن) یہ عندیہ دے رہے ہیں کہ فوج چاہتی ہے کہ آپ ادھر چلے جائیں، اور آپ ہمیں کہہ رہے ہیں کہ ہم نیوٹرل ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ شاہ زین بگٹی تو ان کے بغیر ہلتا ہی نہیں تھا، تو ہم حیران ہوتے تھے کہ مجھے کچھ کہتے ہیں اور اُدھر سے کوئی اور سگنل مل رہا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں نے ایک دن کہہ دیا کہ سارا واضح ہو گیا ہےکہ آپ نیوٹرل نہیں ہیں، میں نے ان کو کہا تھا کہ کلیئر کردیں کہ آپ ادھر ہیں یا اُدھر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے ان کو کہا تھا کہ میں واپس عوام میں چلا جاؤں گا، وہ کہتے تھے کہ فکر ہی نہ کرو، ہم تسلسل چاہتے ہیں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، بعد میں پتا چلا کہ میں اکیلا نہیں تھا جس کو لال بتی کے پیچھے لگایا ہوا تھا، انہوں نے کافی لوگوں بشمول اپنے ساتھیوں کے لال بتی کے پیچھے لگایا ہوا تھا۔

عمران خان نے کہا تھا کہ مونس الہٰی کو کہا گیا ہو گا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ چلو لیکن جو دوسرا والا (ن) لیگ میں چلا گیا اس کو بھی کہا ہو گا کہ اُدھر (اس وقت کی اپوزیشن) کے ساتھ چلے جاؤ، یہ ڈبل گیم چل رہی تھی۔

عمران خان نے کہا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ڈبل گیم کھیلی، وہ کبھی کسی کو کچھ کہتے، ہمارے اپنے لوگوں کو کسی کو کوئی پیغام جا رہا ہے، اور کسی کو کوئی اور پیغام جارہا ہے، ان کا عجیب رویہ تھا لیکن اس کا فائدہ نہیں ہوا، بے نقاب تو ہوگئے۔

فیصل واڈا 2018 میں رکن اسمبلی بننے کیلئے اہل نہیں تھے، سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ

سبزیوں کی برآمدات 57 فیصد بڑھ کر 10 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ہوگئیں

ایران نے مسلسل دو ماہ کے احتجاج کے بعد اخلاقی پولیس کو ختم کردیا