سبزیوں کی برآمدات 57 فیصد بڑھ کر 10 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ہوگئیں
رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں سبزیوں کی برآمدات قیمتوں کے لحاظ سے 57 فیصد بڑھ کر 10 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ مقدار کے لحاظ سے 90 فیصد اضافہ ہوا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آلو کی تیز ترسیل نے سندھ اور بلوچستان میں فصلوں کی بڑی تباہی کی وجہ سے پیاز کی برآمدات میں کمی کے رجحان کو ختم کر دیا ہے۔
پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا اکتوبر تک سبزیوں کی کل برآمدات 3 لاکھ 78 ہزار 826 ٹن رہیں، جس سے 10 کروڑ 70 لاکھ ڈالر حاصل ہوئے جبکہ مالی سال 2022 کے ابتدائی چار ماہ میں کل سبزیوں کی برآمدات ایک لاکھ 99 ہزار 119 ٹن رہی تھیں، جس کی مالیت 6 کروڑ 8 لاکھ ڈالر تھی۔
عالمی منڈیوں میں کم قیمت کے باوجود بھی برآمد کنندگان نے بھاری مقدار میں سبزیاں بھیجنے کی کوشش کی۔
مقدار کے لحاظ سے بھاری اضافے کے درمیان مالی سال 23 کے ابتدائی چار ماہ میں مقامی سبزیوں سے حاصل ہونے والی اوسط فی ٹن قیمتیں 284 ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ سال مالی سال کے اسی وقت میں فی ٹن 342 ڈالر تھیں۔
مالی سال 2022 میں سبزیوں کی 9 لاکھ 37 ہزار 203 ٹن برآمدات سے حاصل ہونے والی قیمت 31 کروڑ ڈالر تھی جبکہ مالی سال 2021 میں 9 لاکھ 50 ہزار 369 ٹن برآمد کرکے 31 کروڑ 90 لاکھ ڈالر حاصل ہوئے تھے یعنی مقدار کے لحاظ سے 1 عشاریہ 39 فیصد جبکہ مالیت کے لحاظ سے 3 فیصد کمی ہوئی۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سربراہ وحید احمد نے کہا کہ سبزیاں ہر سال دستیابی کے لحاظ سے برآمد کی جاتی ہیں لیکن آلو اور پیاز کا زیادہ مقدار میں ہے اور آلو کی وسیع فصل پیاز کی گرتی ہوئی برآمدات کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔
وحید احمد نے کہا کہ رواں سال سندھ اور بلوچستان میں سیلاب نے پیاز کی فصل کو شدید نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے کافی ممالک کو بڑی تعداد میں ترسیل کم رہی ورنہ مجموعی طور پر برآمدات بہت اچھی ہوتیں۔
انہوں نے کہا کہ آلو کی بہت سی ترسیل دولت مشترکہ کی آزاد ریاستوں کے ممالک، مشرق وسطی اور عراق وغیرہ کو بھیجی گئی ہیں۔
مالی سال 22 کے اکنامک سروے کے مطابق مالی سال 22 میں آلو کی پیداوار 79 لاکھ 37 ہزار ٹن رہی جبکہ مالی سال 21 میں اس کی پیداوار 58 لاکھ 73 ہزار ٹن رہی یعنی اس کی پیداوار میں 35 فیصد اضافہ ہوا جس کی اہم وجہ یہ ہے بھی ہے کہ پنجاب کو سیلاب نے متاثر نہیں کیا جو کہ آلو کی پیداوار کا مرکز ہے۔
وحید احمد نے مزید کہا کہ ان کی ایسوسی ایشن نے حکومت کو تجویز دی کہ روس کے ساتھ تبادلہ اجناس کے تحت آلو کے بدلے گندم لی جائے مگر اس پر عمل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کی تباہی سے قبل پیاز بہت کم مقدار میں برآمد کی گئی تھی اور اس کی برآمدات پر حقیقی منفی اثر رواں مالی سال کے آخر میں ظاہر ہوگا۔
زیادہ حجم کے باوجود مجموعی طور پر سبزیوں کی برآمدات میں کم قیمت حاصل کرنے پر وحید احمد نے کہا کہ عالمی منڈیوں میں اچھی طلب کے باوجود کمزور زر مبادلہ کی شرح بہتر قیمتیں حاصل کرنے میں مدد نہیں کر سکتیں۔
موسم سرما میں عمومی طور پر سبزیوں کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے لیکن اس سال صورتحال کچھ مختلف ہے کیونکہ سندھ اور بلوچستان میں تباہ کن سیلاب نے آلو، پیاز، ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کے فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
اس صورتحال کے نتیجے میں پیاز اور ٹماٹر کی درآمدات کو چند ماہ قبل طلب اور رسد کے فرق کو پورا کرنے کے لیے تیز کیا گیا تھا لیکن خوردہ فروشوں کی طرف سے وصول کیے جانے والے بھاری منافع کے مارجن اور شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے قیمتوں میں تیزی کے رجحان کو روکنے میں مدد نہ ملی۔
صارفین جولائی کے پہلے ہفتے میں 70 سے 80 روپے فی کلو کے مقابلے میں موسم سرما کے پہلے ہفتے میں 180 سے 200 روپے فی کلو پیاز خرید رہے ہیں جبکہ آلو کے پرانے نرخ 80 روپے کے مقابلے 40 سے 60 روپے فی کلو تھی، تاہم مارکیٹ میں نئی فصل کے آنے سے آلو کی نئی قیمت 130 روپے سے کم ہو کر 80 روپے تک پہنچ گئی۔