دنیا

ایران: اسرائیلی خفیہ ایجنسی سے تعلقات کے جرم میں 4 افراد کو سزائے موت

مزید 3 افراد کو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش، اغوا میں مدد کے جرم میں قید کی سزائیں سنائی گئی، ایرانی میڈیا

ایران نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی ’موساد‘ کے ساتھ رابطوں کے جرم میں 4 افراد کو سزائے موت دے دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایرانی کی عدالتی آن لائن ویب سائٹ ’میزان‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ آج (4 دسمبر کو) صیہوبی انٹیلی جنس سروس سے تعلق رکھنے والے گروہ کے 4 افراد کو سزائے موت دی گئی ہے۔

یہ سزائیں ایران کی سپریم کورٹ کی جانب سے سزائے موت کے فیصلے کے 4 دن بعد عمل میں لائی گئیں، ان افراد پر اسرائیل کے ساتھ خفیہ ایجنسی سے تعلقات اور اغوا کا الزام تھا۔

7 دسمبر کو سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے کے بعد ملزمان کے پاس سزا کے خلاف اپیل کا کوئی قانونی راستہ موجود نہیں تھا۔

نیوز ویب سائٹ ’ارنا‘ کے مطابق جن 4 افراد کو سزائے موت سنائی گئی ان میں حسین اردوخانزادہ، شاہین ایمانی محمود آباد، میلاد اشرفی اطبتان اور منوچہر شاہبندی بوجندی ہیں، رپورٹ میں ان ملزمان کے پس منظر کی وضاحت نہیں کی گئی۔

مزید 3 افراد کو مبینہ طور پر قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش، اغوا میں مدد اور ہتھیاروں کے غیر قانونی قبضے کے جرم میں 5 سے 10 سال کے درمیان قید کی سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان برسوں سے جنگ جیسی صورتحال ہے، ایران نے اسرائیل پر الزام لگایا تھا کہ وہ تہران کے جوہری مقامات پر تخریب کاری کے ذریعے حملے سمیت ان کے سائنسدانوں کے قتل میں بھی ملوث ہے۔

22 مئی کو ایرانی پاسداران انقلاب کے اہلکاروں نے کہا تھا کہ انہوں نے اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسی کے لیے کام کرنے والے نیٹ ورک کے ارکان کو گرفتار کیا ہے۔

ان افراد کو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، اغوا میں مدد، چوری اور بھتہ خوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

بعد ازاں جولائی میں ایران نے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے کام کرنے والے مزید افراد کو گرفتار کیا تھا، ان میں سے کالعدم کُردش گروپ کے ارکان شامل تھے جو ایران کے ’حساس مقامات‘ کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ملزمان کو سزائے موت ایسے وقت میں دی گئی ہے جب ایران میں اس وقت ’مہسا امینی‘ کی ہلاکت کے بعد دو ماہ کے زائد عرصے سے احتجاج اور مظاہروں کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

خیال رہے کہ 16 ستمبر کو 22 سالہ مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں جاں بحق ہونے کے بعد سے ملک بھر میں تیسرے مہینے بھی مظاہرے جاری ہیں۔

28 نومبر کو ایرانی جنرل نے بتایا تھا کہ مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز سمیت 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ 40 غیر ملکیوں سمیت ہزاروں افراد گرفتار ہیں۔

ایرانی حکام مظاہروں میں غیر ملک دشمنوں کو ملوث قرار دیتے ہیں، جس میں امریکا، سعودی عرب اور اسرائیل شامل ہیں۔

ایرانی عدالت نے پہلے ہی مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والے 6 افراد کو سزائے موت کی تصدیق کی ہے جس کے بعد انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اس وقت کم از کم 21 افراد پر جرائم کے الزام ہیں جنہیں سزائے موت ہوسکتی ہے۔

امریکا کی افغانستان میں پاکستانی سفارتخانے پر حملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ

ایران: حکام کا مظاہروں میں 200 افراد کی ہلاکت کا اعتراف، صدر کی جانب سے نظام کا دفاع

یوکرین کے سفارت خانوں کو جانوروں کی آنکھوں والے ’خونی پارسل‘ موصول