کراچی: شمسی سوسائٹی واقعہ، بیوی اور 3 بیٹیوں کے قتل کا مقدمہ شوہر کے خلاف درج
پولیس نے کراچی کے علاقے ملیر کی شمسی سوسائٹی میں 29 نومبر کو اپنی بیوی اور بیٹیوں کو قتل کرنے والے ملزم کے خلاف ریاست کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا۔
پولیس کے مطابق مقتولین اور ملزم کے رشتے دار بظاہر مقدمے کی پیروی سے گریز کر رہے تھے، جس کے سبب فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 اور دفعہ 324 کے تحت پولیس افسر کے ذریعے سرکاری مدعیت میں درج کی گئی ہے۔
شکایت کنندہ الفلاح پولیس اسٹیشن کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر اسلم مغل نے بتایا کہ انہوں نے رشتے داروں سے رابطہ کیا تھا لیکن کوئی بھی ایف آئی آر درج کروانے کے لیے تیار نہیں تھا۔
42 سالہ ملزم محمد فواد نے اپنی 40 سالہ بیوی اور 3 بیٹیوں کو گھر کے اندر قتل کردیا تھا، جن کی عمریں بالترتیب 16، 12 اور 10 سال تھیں، جس کے بعد اس نے خودکشی کی کوشش کی تھی۔
ملزم کو جناح ہسپتال میں ای این ٹی وارڈ میں علاج کے لیے داخل کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق، شکایت کنندہ افسر نے بتایا کہ انہوں نے مقتولہ بہنوں کی نانی اور ان کے ماموں سے رابطہ کیا لیکن وہ ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کوئی بیان دینے کو تیار نہیں تھے، وہ مقتولہ ہما کے بھائی اسد سے بھی ملے لیکن وہ بھی شکایت کنندہ بننے پر رضا مند نہیں تھے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ مالی مشکلات سے پریشان ہونے والے 42 سالہ ملزم محمد فواد نے اپنی بیوی اور 3 بیٹیوں کو قتل کیا اور بعد میں اپنی گردن کو زخمی کرکے خودکشی کی کوشش کی۔
خیال رہے کہ 29 نومبر کو کراچی کے علاقے ملیر کی شمسی سوسائٹی میں مبینہ طور پر شوہر نے اپنی بیوی اور تین بیٹیوں کو قتل کر دیا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق ملزم فواد نے قتل کی واردات کے بعد مبینہ طور پر خودکشی کی کوشش بھی کی جس سے وہ زخمی ہوگیا تھا۔
یکم دسمبر کو ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پولیس کی جانب سے اندوہناک قتل کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور پولیس نے ملزم کا ابتدائی بیان بھی ریکارڈ کر لیا ہے۔
پولیس نے ملزم کا بیان جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں ریکارڈ کیا تھا جہاں اس نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ اس نے اپنے خاندان کے چاروں افراد کو قتل کیا۔
ضلع شرقی کے ڈی آئی جی مقدس حیدر نے ڈان کو بتایا تھا کہ ملزم نے اپنے موبائل فون پر بیان تحریر کیا اور قتل کا محرک ’مالی اور خاندانی مسائل‘ کو قرار دیا۔
موبائل فون پر ٹائپ کیے گئے اپنے بیان میں ملزم نے لکھا تھا کہ واقعے کے روز جب وہ گھر واپس آیا تو اس کی ملاقات اپنی والدہ سے ہوئی تھی جو عمارت کے گراؤنڈ فلور پر رہتی ہیں، وہ عمارت کے بالائی حصے میں آئی تھیں جہاں ملزم کی بیوی ان سے جھگڑنے لگی تھی۔
ملزم کا کہنا تھا کہ وہ ذہنی تناؤ کا شکار تھا کیونکہ اس نے قرض لے رکھا تھا اور اس کے قرض دار رقم واپس کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے جب کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اکثر ہونے والے لڑائی جھگڑے سے بھی پریشان تھا۔