تھریلر کے لیے فیفا ورلڈ کپ ہی کافی ہے
فیفا ورلڈ کپ 2022ء انہونی کو ہونی کر رہا ہے۔ جہاں کل رات کے مقابلوں میں جرمنی مسلسل دوسری بار گروپ مرحلے سے ہی عالمی کپ کی دوڑ سے باہر ہوا وہیں جاپان پہلی بار راؤنڈ آف 16 میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگیا۔
ایک لمحہ تو ایسا بھی آیا جب اسپین اور جرمنی دونوں ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہونے والی تھیں۔ سچ پوچھیے تو جب تک یہ عالمی کپ چلے گا تب تک ہمیں تھریلر کے لیے فلم دیکھنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔
رات 12 بجے گروپ ای کے مقابلوں میں جرمنی اور کوسٹاریکا ٹکرائیں جبکہ دوسرے میچ میں اسپین کا مقابلہ جاپان سے تھا اور کل میچ کے دوران جو احساسات طاری تھے وہ لفظوں میں بیان نہیں کیے جا سکتے۔
جرمنی اور اسپین نے مضبوط ٹیمیں ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے میچ کے ابتدائی لمحات میں ہی گول اسکور کرکے برتری حاصل کرلی۔ اسپین کی جانب سے موراٹا نے اس عالمی کپ کے مسلسل تیسرے میچ میں گول اسکور کیا جبکہ جرمنی کے گنابری کے گول نے ان کی ٹیم کو برتری دلوائی۔ ان گولز کے بعد جاپان اور کوسٹاریکا دونوں دباؤ کا شکار ہوگئیں کیونکہ دونوں کو ہی ٹورنامنٹ میں بقا کے لیے جرمنی اور اسپین کو شکست دینا تھی۔ پہلے ہاف کے اختتام پر جرمنی اور اسپین کو 0-1 کی برتری حاصل تھی۔
دوسرے ہاف میں جو مناظر دیکھنے کو ملے وہ ناقابلِ یقین تھے۔ جاپان نے دوسرے ہاف کے ابتدائی لمحات میں ہی 2 منٹ 22 سیکنڈ کے فرق سے 2 گول اسکور کرکے نہ صرف اسپین کے خلاف 1-2 کی برتری حاصل لی بلکہ عالمی کپ کے اگلے مرحلے میں اسپین کی رسائی بھی مشکل بنا دی۔
اگرچہ جاپان کا دوسرا گول متنازع تھا۔ بال واضح طور پر لائن کو پار کرگئی تھی جسے کسی صورت گول تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے تھا لیکن شاید جاپان کا یہ گول جرمنی کو عالمی کپ سے باہر کرنے کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہونا تھا اسی لیے متنازع ہونے کے باوجود اس گول کو تسلیم کرلیا گیا۔ اسپین یہ میچ ہار رہا تھا جس وجہ سے جاپان اب اس گروپ کے ٹاپ پر تھا۔
جبکہ دوسری جانب بھی کچھ کم سنسنی نہیں تھی۔ یہاں بھی کوسٹاریکا ایک گول مار کر مقابلہ برابر کرچکا تھا جبکہ جرمن گول کیپر نیور کے اون گول کی وجہ سے کوسٹاریکا یہ میچ 1-2 سے جیت رہا تھا۔
یہی وہ لمحہ تھا جہاں جاپان اور کوسٹاریکا گروپ میں اوپر آچکے تھے اور اسپین اور جرمنی جیسی بڑی ٹیمیں ٹورنامنٹ سے باہر ہو رہی تھیں۔ یہ گروپ الٹا ہوچکا تھا اور ایسا کچھ ہونے جا رہا تھا جو بہت ہی کم ہوتا ہے۔
لیکن یہاں جرمنی کے کھلاڑیوں نے ہمت نہیں ہاری اور مسلسل 3 گول اسکور کرکے 2-4 کی برتری حاصل کرلی۔ ہاورٹز نے جرمنی کے لیے 2 گول اسکور کیے لیکن ان گولز کا کوئی فائدہ نہیں تھا کیونکہ اگر جرمنی کو آگے جانا تھا تو اسپین کو جاپان سے اپنا میچ جیتنا ہوتا یا پھر برابر کرنا ہوتا۔ اس موقع پر ہسپانوی کوچ لوئس اینریکے کے چہرے پر تناؤ عیاں تھا۔
اب یہاں میں آپ کو گروپ ای کی صورتحال بتاتی ہوں۔ اگر اسپین یہ مقابلہ برابر کرتا تو جاپان کے ساتھ جرمنی گول کے فرق سے آگے ہونے کی وجہ سے اگلے مرحلے میں پہنچ جاتا۔ لیکن اگر جاپان یہ میچ اسپین کے خلاف جیت جاتا تو یہاں جرمنی کے گول کا موازنہ اسپین کے گولز سے ہوتا جو پہلے ہی کوسٹاریکا کے خلاف 0-7 کی فتح کے بعد پہاڑ جیسا فرق کھڑا کرچکے تھے اور یہاں تک پہنچنا جرمنی کے لیے ناممکن تھا۔
خیر دونوں میچوں کے اختتام تک پہنچے اور جاپان کی جیت نے جرمنی کے گھر واپسی کے ٹکٹ کٹوا دیے۔ اسپین نے ہار کے باوجود ناک آؤٹ مرحلے میں جگہ تو بنا لی لیکن وہ گروپ کے ٹاپ پر براجمان نہ ہوسکی۔ جبکہ دوسرے میچ میں جرمنی کی ٹیم جیت کے باوجود عالمی کپ سے باہر ہونے کے دکھ میں افسردہ نظر آرہی تھی۔
ایک اور دلچسپ حقیقت یہ بھی تھی کہ جرمنی اور کوسٹاریکا کے میچ میں فیفا نے خواتین ریفریز کو میدان میں اتارا تھا۔ کھیل میں مساوات کو فروغ دینے کے لیے فیفا نے یہ قدم اٹھایا۔
جرمنی کے باہر ہوتے ہی تھومس مولر جیسے بڑے جرمن کھلاڑی کا عالمی کپ کیریئر بھی اختتام کو پہنچا۔
اس سے قبل ہونے والے گروپ ایف کے مقابلوں میں بیلجیئم عالمی کپ کی دوڑ سے باہر ہوگیا۔ جی ہاں، دنیائے فٹبال کی دوسرے نمبر کی بہترین ٹیم اب اس عالمی کپ کا حصہ نہیں ہے۔ کروشیا کے خلاف کھیلے جانے والے میچ میں بیلجیئم کو ہر صورت فتح حاصل کرنی تھی جبکہ کروشیا کے لیے ایسا نہیں تھا اور اس کے لیے تو کھیل برابر کرنا بھی کافی تھا۔
ایسی بات نہیں ہے کہ بیلجیئم نے اچھا کھیل نہیں کھیلا بلکہ شاید کل ان کا دن نہیں تھا۔ بیلجیئم کا کھیل کافی تیز تھا، گول کیپر کورٹوا تک پہنچنے کے لیے پہلے دفاع کی بہترین فارمیشن کو توڑنا پڑ رہا تھا جبکہ بیلجیئم کے کھلاڑی کروشیا کی پاسنگ میں مداخلت بھی بہترین انداز میں کررہے تھے۔ دوسرے ہاف میں متبادل کے طور پر آنے والے لوکاکو نے ایسے اہم مواقع گنوائے جن کا افسوس انہیں زندگی بھر رہے گا۔
یوں بیلجیئم کی گولڈن جنریشن کا عہد اختتام کو پہنچا،جبکہ کوچ روبرٹو مارٹینز نے بیلجیئم کی کوچنگ سے دستبردار ہونے کا اعلان بھی کردیا۔
اس میچ کا دلچسپ لمحہ وہ تھا جب کروشیا کو پینلٹی مارنے کا موقع ملا۔ کروشیا کی پینلٹی لینے لوکا موڈرچ آئے جبکہ ان کے سامنے بیلجیئم کے گول کیپر کورٹوا تھے۔ یہ دونوں کھلاڑی کلب ریال میڈریڈ میں ساتھ کھیلتے ہیں اس لیے سب اس پینلٹی کا انجام دیکھنا چاہتے تھے لیکن بیلجیئم کے چیلنچ پر ریفری نے چیک کیا تو جب گول کا موو بنا تھا اس وقت کروشیا کے جس کھلاڑی کو گرایا گیا، وہ آف سائڈ پر تھا جس بنا پر پینلٹی واپس لے لی گئی یوں ہم ایک دلچسپ اور اہم لمحہ دیکھنے سے محروم ہوگئے۔ 37 سالہ لوکا موڈرچ کا کروشیا کے لیے یہ 158واں میچ تھا اور وہ اس میچ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔
دوسری جانب مراکش اور کینیڈا کے مقابلے میں مراکش نے کینیڈا کو نہ صرف شکست دے کر ناک آؤٹ مرحلے میں جگہ بنائی بلکہ 1998ء کے بعد گروپ مراحل میں گروپ پر ٹاپ کرنے والی پہلی افریقی ٹیم بھی بن گئی۔
تو یوں گروپ ای اور ایف کے گروپ میچ بھی اختتام کو پہنچے۔ گروپ ای کی رنر اپ اسپین راؤنڈ آف 16 میں گروپ ایف کی ٹاپ ٹیم مراکش کا سامنا کرے گی جبکہ گروپ ای کی ٹاپ ٹیم جاپان کا مقابلہ گروپ ایف کی رنر اپ کروشیا سے ہوگا۔
آج گروپ میچوں کے اختتام کے ساتھ ہی راؤنڈ آف 16 کے تمام میچ واضح ہوجائیں گے۔ اب آج یہ ایونٹ ہمارے لیے کیا سسپنس لے کر آتا ہے، یہ دیکھنا اہم ہوگا۔
خولہ اعجاز ڈان کی اسٹاف ممبر ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔