پاکستان

پروین رحمٰن قتل کیس: سندھ حکومت کا بَری ہونے والے پانچوں ملزمان گرفتار کرنے کا حکم

آئی جی پولیس نے سندھ حکومت کو خط لکھ کر سفارش کی کہ پانچوں ملزمان کو کم از کم تین ماہ کے لیے حراست میں لیا جائے۔

سندھ حکومت نے اورنگی پائلٹ پروجیکٹ (او پی پی) کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن کے قتل کیس میں بَری ہونے والے پانچ ملزمان کو حراست میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ملزمان کو حراست میں لینے کی سفارش انسپیکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس کی جانب سے انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر سندھ حکومت کو لکھے گئے خط میں کی گئی۔

پروین رحٰمن کی بہن عقیلہ اسلام (جو اس وقت اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی سربراہ ہیں) نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا، پولیس حکام نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر پہلے ہی پانچ نامزد ملزمان رہا ہوچکے ہیں، پولیس کے مطابق انہیں دوبارہ حراست میں نہیں لیا گیا۔

حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے عقیلہ اسلام نے کہا کہ پروجیکٹ آفس کے قریب رہا ہونے والے ملزمان کھلے نقل و حرکت کرنے کی وجہ سے وہ اور اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کا عملہ خوف زدہ اور شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کے زیادہ تر ملازمین اورنگی کے علاقے میں رہتے ہیں اور مشتبہ افراد بھی یہیں کے رہائیشی ہیں، ان مشتبہ افراد کو حراست میں رکھنے کے لیے مینٹینس آف پبلک آرڈر کے فیصلے سے ہمیں ملزمان کی رہائی کے خلاف اپیل دائر کرنے کا موقع ملا۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے حکم نامے کے مطابق 25 نومبر کو آئی جی سندھ پولیس کی جانب سے لکھے گئے خط میں بتایا کہ بَری ہونے والے پانچ مشتبہ ملزمان سنگین جرائم کے مرتکب ہیں اور وہ مرحوم پروین رحٰمن کے اہل خانہ کے لیے سنگین خطرہ ہیں خاص طور پر پروین رحٰمن کی بہن عقیلہ اسلام جو اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی چیئرمین پرسن ہیں ۔

خط میں مزید کہا گیا کہ مشتبہ افراد امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے اور سنگین قانونی مسائل پیدا کرسکتے ہیں ملزمان کی جانب سے ایسا عمل عوامی تحفظ اور امن عامہ کی بحالی کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوگا۔

آئی جی پولیس نے سندھ حکومت کو سفارش کی کہ مینٹینس آف پبلک آرڈر 1960 کے تحت کم از کم تین ماہ کے لیے پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جائے، ان افراد میں محمد امجد حسین، ایاز علی سواتی، احمد علی الیاس پپو، محمد رحیم سواتی اور محمد عمران سواتی شامل ہیں۔

محکمہ داخلہ کے احکامات کے مطابق کیس کے میرٹ اور آئی جی پولیس کی درخواست کی بنیاد پر سندھ حکومت کو عوام کے تحفظ کے حوالے سے شدید خدشات ہیں۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف سینٹرل جیل کراچی کے تحت ملزمان کو تحویل میں رکھا جائےگا۔

’آپریشن رجیم چینج‘ کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں 52 فیصد اضافہ ہوا، فواد چوہدری

مہنگائی سے نمٹنے کیلئے وزارت دفاع کو مزید فنڈز درکار

فٹبال ورلڈ کپ: مراکش، کروشیا نے اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کرلیا