پاکستان

جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کے 17ویں سپہ سالار کی حیثیت سے کمان سنبھال لی

جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں پر وقار تقریب میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان جنرل عاصم منیر کے سپرد کی۔

جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کے 17 ویں سپہ سالار کی حیثیت سے کمان سنبھال لی، سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان ان کے سپرد کی۔

جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں منعقدہ پر وقار تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل سید عاصم منیر نے یادگار شہدا پر حاضری دی۔

پاک فوج کے نئے سربراہ کی تعیناتی پر جاری قیاس آرائیاں اور چہ مگوئیوں کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے 24 نومبر کو جنرل عاصم منیر کو چیف آف آرمی اسٹاف اور جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد صدرمملکت عارف علوی نے سمری پر دستخط کرکے فیصلے کی توثیق کردی تھی۔

پاک فوج کی کمان بدلنے کی تقریب کے آغاز میں یاد گار شہدا پر حاضری کے بعد پاک فوج کی مختلف رجمنٹس سے تعلق رکھنے والے دستوں نے پریڈ میں شرکت کی اور اس دوران قومی نغموں نے شرکا کے جوش و ولولے میں اضافہ کردیا۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، پاک فضائیہ کے سربراہ ظہیر احمد بابر، مسلح افواج کے سابق و حاضر سربراہان ،اعلیٰ سول، فوجی حخام کے ساتھ ساتھ وفاقی وزرا، سفارت کاروں اور صحافیوں نے بھی شرکت کی۔

سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، جس کے بعد انہوں نے تقریب کے شرکا سے خطاب کیا۔

عنقریب گم نامی میں چلا جاؤں گا، جنرل قمر باجوہ

تقریب سے بطور آرمی چیف اپنے آخری خطاب میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ میں عنقریب گم نامی میں چلا جاؤں گا لیکن میرا روحانی رابطہ ہمیشہ فوج سے قائم رہے گا، پاک فوج کے ساتھ عمر بھر کی رفاقت پر میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ جس نے مجھے فوج میں خدمت کا موقع دیا اور بامقصد زندگی عطا کی۔

انہوں نے جنرل عاصم منیر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ ان کی پروموشن ملک اور فوج کے لیے کامیابیوں کا باعث بنے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل عاصم منیر سے میری رفاقت 24 سال پرانی ہے، جنرل عاصم منیر حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ بہت پیشہ ور، باصلاحیت اور اعلیٰ اصولوں کے کاربند افسر ہیں، مجھے پورا یقین ہے کہ ان کی قیادت میں فوج کامیابی کے منازل عبور کرے گی اور ان کی تعیناتی فوج اور ملک کے لیے بہت مثبت ثابت ہو گی۔

آرمی چیف نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں فوج ایک مایہ ناز اور قابل سپوت کے حوالے کر کے ریٹائر ہو رہا ہوں، آج سے 44سال قبل میرا فوجی سفر شروع ہوا تھا جو آج اختتام پذیر ہو رہا ہے، میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے ناصرف اس بہادر اور عظیم فوج میں کام کرنے کا موقع دیا بلکہ اس مایہ ناز فوج کی کمان کا شرف بھی بخشا جو میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس چھ سالہ دور میں لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی ہو یا ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی، امن و امان کے چیلنجز ہوں یا قدرتی آفات کا مقابلہ، اس فوج نے ہمیشہ میری آواز پر لبیک کہا اور جہاں میں نے ان سے پسینہ مانگا، انہوں نے مجھے خون دیا۔

آرمی چیف نے کہا کہ انہی قربانیوں کی وجہ سے پاکستان آج امن کا گہوارہ ہے، ہماری سپہ کی قربانیوں کا اعتراف ہمارے دوست اور دشمن دونوں کرتے ہیں، مجھے اپنی فوج پر فخر ہے جو اتنے کم وسائل سیاچن کے برف پوش پہاڑوں سے لے کر تھر کے صحراؤں تک ملک کی جغرافیائی سرھدوں کی حفاظت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فوج لسانیت، رنگ و نسل کی تفریق سے بالاتر ہو کر ملک کے چپے چپے کا دفاع کرتی ہے، مجھے وقت ہے کہ آنے والے وقت میں بھی یہ فوج جنرل عاصم منیر کی زیر قیادت اس سے بڑھ کر ملک کی خدمت اور دفاع کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر میں اپنی 16بلوچ رجمنٹ کا بھی نہایت مشکور ہوں کیونکہ مجھے اس مقام تک پہنچانے میں میرے یونٹ کا بھی کلیدی کردار رہا ہے ، میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ میں بھی عنقریب گم نامی میں چلا جاؤں گا لیکن میرا روحانی رابطہ ہمیشہ فوج سے قائم رہے گا، جب فوج کو کامیابی حاصل ہو گی تو مجھے خوشی ہو گی لیکن جب فوج پر مشکل وقت آئے گا تو یہ یقین رکھیے گا کہ میری دعائیں آپ کے ساتھ ہوں گی۔

خطاب کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان کی چھڑی نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے سپرد کی۔

واضح رہے کہ کمان کی چھڑی کو کمانڈ اسٹک بھی کہا جاتا ہے، آرمی کمان کی یہ چھڑی انگریزوں کے دور سے فوجی روایت کا حصہ چلی آ رہی ہے۔

کمانڈ اسٹک ون اسٹار یعنی بریگیڈیئر کے عہدے کے افسران کو سونپی جاتی ہے، یہ اسٹک افسران کو پرانے افسران کی جانب سے دی جاتی ہے، پرانے افسران آنے والے نئے افسر کو یہ چھڑی سونپ کر خود نئی چھڑی تھامے نئے عہدے پر ترقی کر جاتے ہیں اور یہ سلسلہ آرمی چیف پر جا کر ختم ہوتا ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ 6 سال آرمی چیف رہنے کے بعد آج اس عہدے سے سبکدوش ہو گئے۔

نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کون ہیں ؟

لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر اس وقت سب سے سینئر ترین جنرل ہیں، انہیں ستمبر 2018 میں 3 اسٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی لیکن انہوں نے 2 ماہ بعد چارج سنبھالا تھا۔

جنرل سید عاصم منیر ایک بہترین افسر ہیں، وہ منگلا میں آفیسرز ٹریننگ اسکول پروگرام کے ذریعے سروس میں شامل ہوئے اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، وہ اس وقت سے چیف آف آرمی اسٹاف قمر جاوید باجودہ کے قریبی ساتھی رہے ہیں جب سے انہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے ماتحت بریگیڈیئر کے طور پر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز میں فوجیوں کی کمان سنبھالی تھی جہاں اس وقت جنرل قمر جاوید باجوہ کمانڈر 10 کور تھے۔

بعد ازاں، انہیں 2017 کے اوائل میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس مقرر کیا گیا اور اگلے سال اکتوبر میں آئی ایس آئی کا سربراہ بنا دیا گیا، تاہم اعلیٰ انٹیلی جنس افسر کے طور پر ان کا اس عہدے پر قیام مختصر مدت کے لیے رہا کیونکہ اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے اصرار پر 8 ماہ کے اندر ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا تقرر کردیا گیا تھا۔

جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل کے طور پر منتقلی سے قبل انہیں گوجرانوالہ کور کمانڈر کے طور پر تعینات کیا گیا تھا جہاں اس عہدے پر وہ 2 سال تک فائز رہے تھے۔

اُردو نیوز کے مطابق سینئیر صحافی ماجد نظامی نے بتایا کہ پاکستان کی عسکری تاریخ میں جنرل عاصم منیر پہلے آرمی چیف ہیں جو دو انٹیلی جنس ایجنسیوں (آئی ایس آئی اور ایم آئی) کی قیادت کر چکے ، اس کے علاوہ وہ پہلے کوارٹر ماسٹر جنرل ہیں جنہیں آرمی چیف مقرر کیا گیا ہے۔

جنرل باجوہ کے کیرئیر پر ایک نظر

لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ آرمی چیف بننے سے قبل جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن تعینات تھے، یہ وہی عہدہ ہے جو آرمی چیف بننے سے قبل جنرل راحیل شریف کے بھی پاس تھا۔

قمر جاوید باجوہ آرمی کی سب سے بڑی 10 ویں کور کی کمان کرنے کا بھی اعزاز رکھتے ہیں جو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کینیڈین فورسز کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج (ٹورنٹو)، نیول پوسٹ گریجویٹ یونیورسٹی مونٹیری (کیلیفورنیا)، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے گریجویٹ ہیں۔

پاک فوج کے سربراہ کو کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں جبکہ بطور میجر جنرل انہوں نے فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی بھی کی۔

انہوں نے 10ویں کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی بطور جی ایس او خدمات انجام دیں اور وہ دہشت گردی کو پاکستان کے لیے بھارت سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔

قمر جاوید باجوہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں ڈویژن کمانڈر تھے، وہ ماضی میں انفنٹری اسکول کوئٹہ میں کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں۔

انہوں نے 16 بلوچ رجمنٹ میں 24 اکتوبر 1980 کو کمیشن حاصل کیا تھا، یہ وہی رجمنٹ ہے جہاں سے ماضی میں تین آرمی چیف آئے ہیں اور ان میں جنرل یحییٰ خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی شامل ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے ’قبل از وقت ریٹائرمنٹ‘ لے لی

فٹبال ورلڈ کپ: سربیا، کیمرون کا میچ برابر، گھانا، برازیل کی فتح

فیروز خان کے ساتھ کام کرنے میں پُرسکون محسوس نہیں کرتی، اقرا عزیز