شرح سود میں غیر متوقع اضافہ، اسٹاک مارکیٹ میں 800 سے زائد پوائنٹس کی کمی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بینچ مارک ’کے ایس ای 100 انڈیکس‘ میں کاروبار کے دوران 800 پوائنٹس سے زیادہ کمی دیکھی گئی جب کہ شدید گراوٹ کی وجہ مرکزی بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس بڑھانے کے حیران کن اقدام کو قرار دیا گیا۔
کاروبار کے آغاز پر ہی بینچ مار ک کے ایس ای 100 انڈیکس 654 پوائنٹس یا 1.52 فیصد کمی کے بعد 42 ہزار 282 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
دوپہر ایک بج کر 30 منٹ تک بینچ مار ک کے ایس ای 100 انڈیکس مزید نیچے گیا اور اس میں 856 پوائنٹس یا 2 فیصد کمی ہوگئی جس کے بعد وہ 42 ہزار 80 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز سے منسلک ریسرچ ہیڈ رضا جعفری نے کہا کہ مارکیٹ میں منفی رجحان کی وجہ شرح سود میں اضافہ اور عمران خان کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کی دھمکی کے بعد ملک میں سیاسی غیر یقینی صورتحال ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال میں بہتری آسکتی ہے کیونکہ پاکستان اپنے میچور ہونے والے سکوک بانڈز کی ادائیگی مقررہ وقت سے پہلے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور لانگ مارچ ختم ہوگیا جس کی وجہ سڑکوں پر تصادم کا خطرہ تھا۔
فرسٹ نیشنل ایکویٹیز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر عامر شہزاد نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کے ’غیر متوقع‘ اضافے کی وجہ سے مارکیٹ دباؤ کا شکار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی ریٹ میں اضافہ عالمی مالیاتی فنڈ دباؤ پر کیا گیا، اب آئی ایم ایف کی جانب سے اگلی قسط کا اجرا آسان ہو جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کے انفلو میں اضافہ متوقع ہے اور سیاسی معاملات بھی طے پا رہے ہیں۔
جمعہ کے روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر دیا تھا جس کے بعد شرح سود 16 فیصد پر پہنچ گئی۔
یہ اعلان مرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ مہنگائی کا دباؤ توقع سے زیادہ اور مسلسل ثابت ہوا ہے، شرح سود بڑھانے کے فیصلے کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ مہنگائی پائیدار نہ ہوجائے، مالی استحکام کو درپیش خطرات قابو میں رہیں اور اس طرح زیادہ پائیدار بنیاد پر بلند نمو کی راہ ہموار کی جاسکے۔
ایس بی پی کا کہنا تھا کہ معاشی سست روی کے دور میں مہنگائی کو مسلسل عالمی اور رسدی دھچکوں کے سبب تحریک مل رہی ہے، جس سے لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ یہ صورتحال وسط مدتی نمو کو متاثر کرسکتی ہے، جس کے سبب لاگتی مہنگائی نظر انداز نہیں کی جاسکتی اور زری پالیسی کے ذریعے ردعمل ضروری ہو جاتا ہے۔
ایس بی کے مطابق حالیہ سیلاب سے فصلوں کو ہونے والے نقصانات کے باعث غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے قوزی مہنگائی (کور انفلیشن) مزید بلند ہوئی۔