قومی ترانے کے ریمکس پر شوبز شخصیات منقسم
دو دن قبل لاہور میں ہونے والے 21 ویں لکس اسٹائل ایوارڈز میں گلوکار شہزاد رائے اور وہاب بگٹی کی جانب سے ریمکس میں پیش کیے گئے قومی ترانے پر شوبز شخصیات نے اپنی اپنی منفرد رائے کا اظہار کیا ہے۔
ابتدائی طور پر قومی ترانے کے ریمکس پر عدنان صدیقی نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ریمکس کو خلاف قانون قرار دیا تھا۔
عدنان صدیقی نے ریمکس قومی ترانے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ انہیں قومی ترانے کا ریمکس اچھا نہیں لگا، انہیں سن کر مایوسی ہوئی۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ قومی ترانے کو آج تک تمام تقریبات، کھیلوں اور ایوارڈز شو میں اصل موسیقی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، جس سے عوام میں حب الوطنی بیدار ہوتی ہے مگر ریمکس میں ان باتوں کو نظر انداز کرکے آئین کے خلاف کام کیا گیا۔
عدنان صدیقی کی بات سے کئی لوگوں نے اتفاق بھی کیا تھا جب کہ بعض افراد نے ان سے اختلاف بھی کیا تھا۔
عدنان صدیقی کی جانب سے قومی ترانے کے ریمکس پر تنقید کیے جانے کے بعد اداکارہ سجل علی نے بھی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے انسٹاگرام پوسٹ میں عدنان صدیقی کی بات سے اختلاف کیا۔
انہوں نے ریمکس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے واضح کیا کہ شہزاد رائے اور وہاب بگٹی نے کوئی قانون نہیں توڑا اور نہ ہی انہوں نے ضوابط کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے لکھا کہ بطور فنکار اور آرٹسٹ انہوں نے شہزاد رائے اور وہاب بگٹی کی جانب سے پیش کیے گئے ترانے کو منفرد پایا اور انہیں اس میں پاکستان کی مختلف ثقافتوں کی جھلک نظر آئی۔
سجل علی نے لکھا کہ کسی کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی دوسرے شخص کو حب الوطنی کے خصوصی پیمانے بتائے اور انہیں سمجھائے کہ کسی مخصوص انداز میں وطن سے محبت کی جاتی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ہر کسی کی حب الوطنی کا اپنا انداز ہے، کسی کی وطن سے محبت کو نہیں پرکھنا چاہیے۔
انہوں نے یہی پوسٹ انسٹاگرام اسٹوریز میں بھی شیئر کی اور سجل علی کی ویڈیو پوسٹ پر اداکارہ انوشے اشرف نے کمنٹس کرتے ہوئے اداکارہ سے اتفاق کیا اور واضح کیا کہ مختلف ممالک میں مختلف قومیتیں بستی ہیں جو اپنے اپنے انداز سے اپنے ملک سے محبت کا اظہار کرتی ہیں اور ان کے اظہار کو حب الوطنی کے مخصوص دائروں میں ںہیں پرکھنا چاہیے۔
سجل علی کی پوسٹ پر ماڈل و اداکارہ صدف کنول نے بھی دل کے ایموجیز شیئر کیے۔سجل علی کی جانب سے پوسٹ شیئر کیے جانے کے بعد عدنان صدیقی نے بھی انسٹاگرام اسٹوریز میں اداکارہ کو کرارا جواب دیا۔
عدنان صدیقی نے اداکارہ کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ وہ بھول رہی ہیں یا غلط لائن پر چلی گئی ہیں، کیوں کہ انہوں نے کسی حب الوطنی یا نسل پر کوئی بات نہیں کی تھی بلکہ انہوں نے قومی ترانے کے ضوابط اور آئین میں درج اس کی اہمیت پر بات کی تھی۔
انہوں نے لکھا کہ قومی ترانے کے ضوابط درج ہیں، انہیں کوئی بھی نہیں توڑ سکتا، جس طرح کسی کو قومی پرچم کے ڈیزائن کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں، اسی طرح قومی ترانے کو بھی نہیں تبدیل کیا جا سکتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی ملک میں بسنے والے گروہ یا قومیں اپنے اپنے انداز سے حب الوطنی کا اظہار کر سکتی ہیں۔