دنیا

بھارت میں چوہوں نے 500 کلو چرس ہڑپ لی

گزشتہ سال عدالت نے متھورا پولیس کو ایک مقدمے میں ضبط کی گئی چرس پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

آپ نے آج تک یہ تو سنا ہوگا کہ چوہے جس گھر میں ہوں وہاں اشیائے خورونوش سمیت کوئی چیز نہیں چھوڑتے مگر کیا آپ نے کبھی یہ سنا ہے کہ چوہے چرس اور افیم بھی کھا جاتے ہیں، اگر نہیں سنا تو بھارتی شہر متھورا کی پولیس کی رپورٹ پڑھیں جس میں انہوں نے کہا ہے کہ چوہے 500 کلو چرس کھا گئے۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی شہر متھورا کی پولیس نے عدالت میں ایک رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شیر گڑھ اور ہائی ویز پولیس اسٹیشنز کے گوداموں میں رکھی گئی 500 کلو چرس چوہوں نے کھا لی۔

پولیس کی طرف سے یہ رپورٹ اس وقت جمع کرائی گئی ہے جب گزشتہ سال عدالت نے متھورا پولیس کو ایک مقدمے میں ضبط کی گئی چرس پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

پولیس کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے متھورا کے ایس ایس پی ابھیشک یادیو کو حکم دیا کہ چوہوں کے خطرے سے چھٹکارا حاصل کرکے یہ ثابت کریں کہ چوہے 60 لاکھ روپے سے زائد کی مالیت کی 581 کلو چرس کھا گئے۔

عدالت نے پولیس گودام میں رکھی گئی چرس کو نیلام کرنے کے لیے پانچ نکاتی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔

تاہم نگران ایس ایس پی متھورا مارتند پی سنگھ نے کہا کہ عدالتی احکامات کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

سرکاری وکیل رنویر سنگھ نے کہا کہ شیر گڑھ اور ہائی وے پولیس اسٹیشنز کے ایس ایچ اوز نے دعویٰ کیا کہ گوداموں میں رکھی گئی 581 کلو چرس چوہوں نے کھا لی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کے لیے گوداموں میں رکھے گئے مواد کو محفوظ کرنا مشکل ہوگیا ہے، کیونکہ وہاں بڑی تعداد میں چوہے موجود ہیں۔

عدالت نے پولیس کو اپنا دعویٰ ثابت کرنے کا حکم دیتے ہوئے اگلی سماعت 26 نومبر کو مقرر کردی۔

عدالت نے 18 نومبر کو ہائی وے پولیس اسٹیشن کے ایک کیس کا حوالہ دیتے ہوئے یہ حکم دیا جس میں پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ گودام میں رکھی گئی 195 کلو چرس چوہوں نے کھا لی۔

عدالت نے کہا کہ عدالتی احکامات پر ایس ایس پی متھورا نے ریفائنری حکام کو تفتیش کا حکم دیا مگر چرس نہیں ملی۔

متھورا پولیس نے عدالت کو وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’جسامت میں بالکل چھوٹا ہونے کی وجہ سے چوہوں کو پولیس کا کوئی ڈر نہیں اور ایس ایچ اوز ہر معاملے کو حل کرنے مہارت نہیں رکھتے۔‘

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2020 میں متھورا پولیس نے شیر گڑھ کے قریب ایک ٹرک کو روکا تھا جس میں تین افراد چرس اسمگل کر رہے تھے، اور پولیس کے دریافت کرنے پر 386 کلو چرس برآمد کی گئی تھی۔

جب یہ معاملہ عدالت پہنچا تو عدالت نے پولیس کو برآمد کی گئی چرس پیش کرنے کا حکم دیا جس پر پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ گودام میں رکھی گئی چرس ’چوہے کھا گئے۔‘

متعلقہ ایس ایچ او نے عدالت کو بتایا تھا کہ پولیس گودام میں ایسی کوئی محفوظ جگہ نہیں جہاں برآمد کیا گیا سامان اور مال رکھا جائے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسی طرح کا ایک کیس 2021 میں بھی سامنے آیا تھا جب کوٹ والی دیہات کی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ملزمان سے ضبط کی گئی 35 لاکھ روپے کی مالیت کی شراب کے 14 سو کاٹن چوہوں نے پی لیے۔

بعدازاں، آگرا زون پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل راجیو کرشنا نے علی گڑھ کے پولیس افسر کو اس معاملہ کی تفتیش کے لیے مقرر کیا تھا۔

تفتیش میں یہ ثابت ہوا تھا کہ پولیس نے ملزمان سے برآمد کی گئی شراب فروخت کرلی جس کے بعد ایس ایچ او اندریش پال سنگھ اور ہیڈ کلرک رسال سنگھ پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

2 ارب کی کرپشن میں ملوث ڈپٹی کمشنر نوشہرو فیروز بیرون ملک فرار کے 4 دن بعد معطل

فیفا ورلڈ کپ 2022ء: لگاتار دوسرا اپ سیٹ، آخر یہ ہو کیا رہا ہے؟

’نئے آرمی چیف کے لیے یہ امتحان کی گھڑی ہوگی‘