پاکستان

لانگ مارچ روکنے کی درخواست، ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو 7 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم

آل پاکستان ٹریڈرز ایسوسی ایشن کی درخواست پر پولیس متاثرہ تاجروں کی شکایات سن کر اس معاملے کا فیصلہ کرے، لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے خلاف حکم امتناع کی درخواست نمٹاتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو 7 روز میں اس معاملے کا فیصلہ کرنے کی ہدایت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں لانگ مارچ کے خلاف حکم امتناع کی درخواست آل پاکستان ٹریڈرز ایسوسی ایشن کی سپریم کونسل کے چیئرمین نعیم میر نے دائر کی تھی۔

وفاقی حکومت کے ایک لا آفیسر نے لاہور ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ اسی طرح کی ایک درخواست نمٹا چکی ہے جبکہ چند دیگر درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے سامنے بھی زیر التوا ہیں۔

جس پر جسٹس جواد حسن نے درخواست نمٹاتے ہوئے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس کو درخواست گزار کی شکایت سن کر ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

قبل ازیں جج نے درخواست گزار کی جانب سے لانگ مارچ فوری روکنے کا حکم دینے کی استدعا کو مسترد کر دیا تھا۔

درخواست گزار نے اپنے وکیل کے ذریعے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مدعا علیہان اس درخواست کے حتمی فیصلے تک امن و امان کی بہتری کے لیے اقدامات کریں اور سیاسی جماعتوں کے مظاہروں، احتجاج یا جلوسوں کے لیے شہروں سے باہر کھلی جگہ کا بندوبست کریں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے موٹر ویز اور دیگر اہم سڑکوں پر داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر دیا۔

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پولیس کے انکار کو چیلنج کرنے کے لیے ایک علیحدہ درخواست مسترد کر دی گئی۔

سیشن عدالت نے فیصل آباد میں پی ٹی آئی ریلی کے دوران فوج کی تضحیک کے الزام میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے پولیس کے انکار کو چیلنج کرنے کے لیے دائر درخواست خارج کر دی۔

سی آر پی سی کی دفعہ اے-22 اور بی-22 کے تحت شیخ مظفر حسین کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ پہلے محفوظ کر لیا گیا تھا۔

درخواست گزار نے اپنے وکیل کے توسط سے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے پاک فوج کے سینیئر افسران کو بدنام کرنے پر عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمہ کے اندراج کے لیے سمن آباد پولیس میں درخواست دائر کی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران ان نے اپنے تضحیک آمیز بیان کے ذریعے فوجی افسران کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی اور ان کی حب الوطنی پر شک پیدا کرنے کی کی کوشش کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ عمل قانون کے تحت بغاوت کے جرم کے مترادف ہے، مقدمے کے اندراج کے بعد اس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس کو حکم دیا جائے کہ وہ پاکستان پینل کوڈ کی متعلقہ دفعات کے تحت عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غلام حسین بھنڈر نے فیصلہ سناتے ہوئے درخواست کو ایس پی انویسٹی گیشن/ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کمپلینٹ آفیسر کی رپورٹ کی روشنی میں خارج کر دیا۔

مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا کہ درخواست بے بنیاد ہے، مدعا علیہ کے خلاف کوئی قابلِ سماعت جرم نہیں کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا فیصلہ آج سنائے گا

لاہور ہائیکورٹ: فلم جوائے لینڈ کی نمائش کے خلاف دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر

انڈونیشیا:جزیرہ جاوا میں 5.6 شدت کا زلزلہ، 162 افراد جاں بحق