’ امریکا کے لیے پاکستان علاقائی اتحادی، بھارت اہم پارٹنر ہے’
جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ہمارے لیے بھارت ایک اہم عالمی پارٹنر ہے جب کہ پاکستان حساس خطے میں قابل قدر شراکت دار ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پرنسپل نائب ترجمان محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے واشنگٹن کے نئی دہلی کے ساتھ تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایک انمول شراکت دار ہے، اس انتہائی اہم شراکت داری کا تعلق صرف خطے سے نہیں بلکہ پوری دنیا میں امریکا کی مشترکہ ترجیحات سے ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر مسلسل رابطے میں رہتے ہیں جیسا کہ انہیں ضرورت ہے۔
پاکستان اور امریکا کے تعلقات سے متعلق ڈان کے سوال کے جواب میں محکمہ خارجہ کے ایک اور عہدیدار نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ہمیشہ ایک خوشحال اور جمہوری پاکستان کو امریکی مفادات کے لیے اہم سمجھا ہے۔
عہدیدار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اندرونی سیاسی تبدیلیاں پاکستان کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کی امریکا کی خواہش پر اثرانداز نہیں ہوں گی، سیاسی تبدیلیوں کے باجود تعلقات یکساں رہتے ہیں۔
اپنے حالیہ بیانات میں امریکی حکام نے اصرار کیا ہے کہ وہ اب پاکستان کو بھارت یا افغانستان کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھتے۔
بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا پاکستان کو 22 کروڑ سے زیادہ آبادی والا اہم ملک سمجھتا ہے جو جوہری ٹیکنالوجی سے لیس اور اس کی سرحدیں کچھ اہم ممالک جیسے بھارت، چین، ایران اور افغانستان کے ساتھ ملتی ہیں۔
’نئی ایشیائی طاقت‘
تاہم امریکا کی جانب سے بھارت کو ایک مختلف درجے میں رکھا گیا ہے، اتوار کو جب بھارت نے جی 20 کی صدارت سنبھالی تو سی این این نے نوٹ کیا کہ گروپ کی روس پر تنقید نئی ایشیائی طاقت کے عروج کو ظاہر کرتی ہے جو کہ چین نہیں بلکہ بھارت ہے۔
انڈونیشیا میں جی 20 سربراہی اجلاس سے چند روز قبل وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پنوم پن میں جے شنکر سے ملاقات کی اور ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ کے ساتھ شراکت کو بڑھانے اور روس کی جنگ کے اثرات کو کم کرنے کی جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا بھارت کی جی 20 صدارت کی حمایت کرتا ہے۔
امریکا، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ کے ساتھ جی 20 گروپ کا بانی رکن ہے جب کہ چین، روس، بھارت اور دیگر ممالک بعد میں گروپ میں شامل ہوئے۔
بھارت ستمبر 2023 میں بڑے صنعتی ممالک کے گروپ کی اگلی سربراہی کانفرنس کی نئی دہلی میں میزبانی کرے گا۔
بھارت سے متعلق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ امریکا-بھارت اسٹریٹجک پارٹنرشپ مشترکہ اقدار پر قائم ہے، ان مشترکہ اقدار میں جمہوریت سے وابستگی اور قوانین پر مبنی عالمی نظام کو برقرار رکھنا شامل ہے۔
محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ امریکا اوربھارت تجارت، سرمایہ کاری اور رابطے کے ذریعے عالمی سلامتی، استحکام اور اقتصادی خوشحالی کو فروغ دینے میں مشترکہ مفادات رکھتے ہیں۔
پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، صحت، صاف توانائی، موسمیاتی بحران سے نمٹنے، افغانستان میں استحکام اور انسداد دہشت گردی جیسے بڑے اور وسیع امور پر مل کر کام کرتا ہے۔
محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔
ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ میں جنوبی ایشیائی امور کے 10 امریکی اسکالرز نے نوٹ کیا کہ گزشتہ دہائی کے دوران امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں کئی موڑ اور اتار چڑھاؤ آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سب سے اہم بات امریکا اور بھارت کے درمیان مضبوط ہوتے تعلقات ہیں جب کہ چین اور امریکا کے درمیان رقابت اور کشیدگی کی صورتحال ہے، چین پر غلبہ پانے کی امریکی خواہش نے بھارت کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور پاکستان دونوں میں رائے عامہ دو طرفہ تعلقات میں رکاوٹ کا کام کرتی ہے، امریکا پاکستان کو اپنی اسٹریٹجک حکمت عملی کو تبدیل کرنے پر آمادہ کرنے لیے زیادہ کچھ نہیں کرسکتا جب کہ پاکستان کی سلامتی سے متعلق ان کی سمجھ پر مبنی ہے۔