نئے آرمی چیف کے تقرر کا عمل آج سے شروع ہونے کا امکان
نئے آرمی چیف کے تقرر کا عمل آج سے شروع ہونے کا امکان ہے، حکومت کی جانب سے امید ظاہر کی جارہی ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اس ہموار عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں بنیں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 29 نومبر کو ختم ہو رہی ہے، تاہم نئے سربراہ کا تقرر 27 نومبر سے پہلے ہونے کا امکان ہے۔
خیال رہے کے نئے آرمی چیف کے امیدواروں میں سے ایک امیدوار 27 نومبر کو ہی ریٹائر ہونے والا ہے۔
اس سے وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے چند روز قبل جاری کیے گئے اس بیان کی توثیق ہوتی ہے کہ اہم تعیناتی منگل یا بدھ کو کی جائے گی۔
وزیراعظم آفس کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزارت دفاع نئے آرمی چیف کے تقرر کی سمری 27 نومبر سے پہلے بھیج دے گی۔
خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ تعیناتی کا عمل پیر سے شروع ہوگا جبکہ نئے سربراہ کا تقرر منگل یا بدھ کو ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ نظام میں فوج کی اہمیت کو حکومت نظر انداز نہیں کر سکتی۔
وزارت دفاع کے ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی 27 نومبر سے پہلے کی جائے گی، حکومت، اتحادی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ اس معاملے پر ایک پیج پر ہیں کیونکہ تینوں کے درمیان مشاورت کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے حال ہی میں لندن کا نجی دورہ کیا جہاں انہوں نے سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے اس معاملے پر مشاورت کی اور واپسی کے بعد تمام اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیا۔
تقرر کے عمل میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کردار توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ کچھ میڈیا رپورٹس کے دعوے کے مطابق وہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن 25 روز تک روک سکتے ہیں۔
تاہم وزیراعظم کے ترجمان فہد حسین نے ڈان سے بات کرتے ہوئے صدر کی جانب سے ایسے کسی اقدام کے امکان کو مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت نئے آرمی چیف کے تقرر کے اختیارات وزیر اعظم کے پاس ہیں اور وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس عہدے کے لیے موزوں ترین شخص کا انتخاب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف کے تقرر کا عمل آئینی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے، سمری بھیجے جانے کے بعد وزیر اعظم اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ملک اور ادارے کے مفادات کے مطابق موزوں ترین شخص کا انتخاب کریں گے۔
صدر عارف علوی کے کردار کے بارے میں انہوں نے کہا ’صدر مملکت بھی اپنا وہی آئینی کردار ادا کریں گے جیسا کہ اس عمل کے حوالے سے آئین میں بیان کیا گیا ہے‘۔
یاد رہے کہ ہفتے (19 نومبر) کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے صدر عارف علوی کو آرمی چیف کے تقرر کے عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا کرنے سے گریز کا مشورہ دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا صدر عارف علوی پاکستانی عوام، آئین، جمہوریت کے ساتھ وفاداری دکھائیں گے یا عمران خان سے دوستی نبھائے گا، امید ہے اس وقت آئین و قانون کے تحت ساری چیزیں چلیں گی، اگر صدر عارف علوی نے کچھ گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی تو پھر انہیں نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔
اس سلسلے میں جب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانون و انصاف عرفان قادر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی سمری نہیں روک سکتے کیونکہ آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کا تقرر صدر مملکت نہیں بلکہ صرف وفاقی حکومت کا کام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ آرٹیکل واضح کرتا ہے کہ فوج کی کمان اور کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس ہے اور اس کی مزید وضاحت آئین کے آرٹیکل 90 اور 91 میں کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’صدر سمری مؤخر نہیں کر سکتے اور انہیں فوراً اس پر دستخط کرنا ہوں گے‘۔