پاکستان

فنڈنگ سے متعلق تعطل برقرار، یو این کلائمٹ کانفرنس میں ایک روز کا اضافہ

کوپ 27 کانفرنس ہفتے کے روز تک جاری رہی گی، موسمیاتی تبدیلی کے علاوہ دیگر مسائل سے متعلق بھی فکر مند ہوں، مصری وزیر خارجہ

مصر کے شہر شرم الشیخ میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے جاری اقوام متحدہ کی کانفرنس کے دورانیے میں مزید ایک روز کا اضافہ کردیا گیا تاکہ مختلف ممالک کے درمیان موسمی تبدیلیوں کے باعث آنے والی قدرتی آفات اور گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کے لیے فنڈنگ سے متعلق تنازعات کو دور کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ، جنوبی بحرالکاہل کے جزیرے ملک وانواتو کی جانب سے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق رائے لینے کے لیے دنیا کی اعلیٰ ترین عدالت سے رجوع کرنے کی مہم کی عالمی سربراہی اجلاس میں شریک 200 ممالک کے تقریباً نصف ملکوں نے حمایت کی۔

مجموعی طور پر کانفرنس میں شریک 86 ممالک نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے واضح کرنے کے لیے ایک قرارداد کی حمایت کی جس میں کہا گیا ہے کہ وہ حکومتوں پر اپنے اور دوسرے ملکوں کی عوام کی حفاظت کے لیے عائد ذمہ داریوں کی وضاحت کرے۔

کاپ27 کانفرنس کی صدارت کرنے والے مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے مندوبین کو بتایا کہ یہ کانفرنس ہفتے کے روز تک جاری رہی گی، اقوام متحدہ کے تحت اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والے موسمیاتی مذاکرات کے دورانیے میں اضافہ غیر معمولی نہیں ہے۔

مصری وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ میں دیگر مسائل سے متعلق فکر مند ہوں ۔

کانفرنس کا مقصد درجہ حرارت کو صنعتی انقلاب سے قبل کی اوسط سطح 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کے لیے اقدامات پر اتفاق رائے تلاش کرنا شامل ہے جب کہ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خطرناک ترین موسمیاتی اثرات سے بچنے کے لیے لازمی ہے۔

امیر ممالک بھی بھی دباؤ کا شکار ہیں کہ وہ 100 ارب ڈالر سالانہ فراہم کرنے کے وعدوں کو پورا کریں تاکہ ترقی پذیر ممالک بھی اپنی معیشتوں کو سبز بنائیں اور مستقبل میں ہونے والے اثرات سے نمٹنے کے لیے ضروریات کے مطابق خود کو ڈھالیں اور اس مقصد کے لیے مستقبل کے مالیاتی منصوبوں کو آگے بڑھائیں۔

لیکن کمزور اور غریب ممالک کے لیے کانفرنس میں سب سے اہم معاملہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والے نقصان اور تباہی“ کے لیے رقم کا متنازع مطالبہ ہے جسے اس سے قبل بھی امیر ممالک نے نہ ختم ہونے والی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے روک دیا تھا۔

وانواتو اور اس کے حامی ممالک قانونی سوال کی صورت میں عالمی عدالت سے رجوع کرنا چاہتے ہیں اگر وہ دسمبر کے وسط میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس قرارداد پر ووٹنگ میں جیت جاتے ہیں۔

عدالت کی جانب سے اس قرار داد کے حق میں آنے والی رائے مشاورتی ہوگی جو کسی بھی دائرہ اختیار میں لازمی قبل پابندی نہیں ہوگی لیکن اس سے مستقبل کے موسمیاتی مذاکرات کو آگے بڑھانے میں مدد مل سکے گی کہ موسمیاتی تبدیلی پر ممالک کی کیا مالی ذمہ داریاں ہیں اور اسے انسانی حقوق کے مسئلے کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے۔

حالیہ مہینوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والی قدرتی آفات نے دنیا کے کئی ممالک کو شدید متاثر کیا جن میں پاکستان اور نائیجیریا بھی شامل ہیں۔

134 ترقی پذیر ممالک پر مشتمل چین کے بلاک اور جی 77 نے رواں ہفتے نقصان اور تباہی فنڈ بنانے کی تجویز دی کس لہ آپریشنل تفصیلات پر بعد میں اتفاق رائے کیا جائے گا۔

اسی طرح سے جمعرات کے روز یورپی یونین کی جانب سے بھی سب سے زیادہ کمزور ممالک کے لیے ایک فنڈ تجویز کیا گیا۔

نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان نزدیک، سیاسی گہما گہمی میں اضافہ

فیفا ورلڈ کپ: ٹرافی اصل نہیں تو کیا ہوا، انعامی رقم تو بھاری ہے نا!

’میرا دل یہ پکارے آجا‘ پر ڈانس کرنے والی ٹک ٹاکر کے چرچے