پاکستان

دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی پر نظرثانی کی ضرورت ہے، بلاول بھٹو

دہشت گردی کی واپسی کے متحمل نہیں، ملکی سلامتی سے متعلق فیصلوں پر اندرونی معاملات کا جائزہ لینا چاہیے، وزیرخارجہ

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو نے اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سلامتی اور دہشت گردی کے حوالے سے فیصلوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کو تسلیم کرنے میں کوئی حرج نہیں کہ ہم چند معاملات میں غلط اور دیگر معاملات میں درست تھے لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہمیں دہشت گردی کے معاملے پر اپنے نقطہ نظر کا جائزہ لینا چاہیے، خیبرپختونخوا اور جنوبی وزیرستان کے شہریوں نے ہمیشہ دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے اور امن کی حمایت کی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں نے ان دہشت گردوں کو بھاگنے پر مجبور کیا اور عوام سمجھتے ہیں کہ خطے میں کچھ دہشت گرد ایک بار پھر واپس آرہے ہیں جن کے خلاف عوام احتجاج کررہی ہے اور احتجاج کرنا ان کا حق ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ ملکی سلامتی سے متعلق فیصلوں پر اندرونی معاملات کا جائزہ لیا جائے، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں امن، قانون کی حکمرانی اور ریاست کی رٹ کو یقینی بنائے، ہم ملک میں دہشت گردی کی واپسی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات یا جنگ کے حوالے سے سوال پر بلاول بھٹو زرداری کاکہنا تھا کہ اس مسئلے کا حل اتنا آسان نہیں ہے، اس معاملے پر میرا نقطہ نظر پچھلے حکومتوں کے فیصلوں سے مختلف ہے۔

انہوں نے جامعہ کراچی میں حملے اور خیبر پختونخوا میں متعدد واقعات کا حوالے دیتے ہوئے کہا پچھلے ایک سال سے دہشت گردانہ حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

وزیرخارجہ نےپریس کانفرنس کے دوران لکی مروت اور باجوڑ کے اضلاع میں دو الگ الگ واقعات میں 8 پولیس اہلکاروں اور فوجیوں کی شہادت کا بھی حوالہ دیا۔

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی فوج کے ساتھ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد ستمبر میں ٹی ٹی پی کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، زیادہ تر حملے خیبرپختونخوا کے اضلاع ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان میں ہوئے ہیں۔

گزشتہ سال اکتوبر میں پہلی بار پاکستانی حکام اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات ہوئے لیکن دسمبر میں ختم ہوگئے تھے بعد ازاں رواں سال مئی میں ایک بار بھی مذکرات کا آغاز ہوا تاہم یہ عمل قبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوا کے ساتھ انضمام کی منسوخی کے بعد ختم ہوگیا تھا۔

’طالبان بین الاقوامی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرے‘

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے افغانستان کی صورتحال سے متعلق کہا کہ افغانستان میں جو کچھ ہورہا ہے دنیا اب برداشت نہیں کرسکتی، انہوں نے باالخصوص لڑکیوں کی تعلیم اور دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر تشتویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان انسانی حقوق کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کے ساتھ اپنے وعدے پورے کریں۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ طالبان کے فیصلوں سے متعلق دنیا کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے لیکن ہم ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرائے گیں اور افغانستان کے ساتھ اپنے روابط جاری رکھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا سوال ہے تو پاکستان اس فیصلے پر اکیلا نہیں جائےگا بلکہ بین الاقوامی برادری سے اتفاق رائے کے ساتھ یہ فیصلہ کرےگا۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے طالبان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان، دہشت گرد گروہوں کو پناہ دینے اور پاکستان یا دیگر ممالک کو دھمکیاں/ڈرانے کے بجائے عملی اقدامات پر غور کرے۔

لانگ مارچ: سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار قیام و طعام کے ناقص انتظامات پر سراپا احتجاج

پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں، حکومت کی یقین دہانی

پنجاب: چھٹی سے آٹھویں جماعت تک یکساں نصاب تعلیم آئندہ برس سے لاگو ہوگا