بھارت: نجی طور پر تیار کردہ راکٹ کا کامیاب تجربہ
بھارت کی نجی کمپنی نے نجی سطح پر تیار کردہ راکٹ کامیابی کے ساتھ فضا میں لانچ کرلیا، جس کو بھارت کی تجارتی خلائی صنعت بنانے کی کوششوں میں بڑی پیش رفت قرار دی جارہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت نے ایک نجی کمپنی اسکائی روٹ کے ذریعہ ’وکرم ایس‘ نامی راکٹ کا پہلی بار کامیابی سے تجربہ کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق 545 کلو وزنی راکٹ کو چنئی کے قریب بھارتی خلائی ایجنسی کی لانچنگ سائٹ سے روانہ کیا گیا جو 89.5 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچا۔
تاہم اسکائی روٹ ٹیم نے اپنی پہلی لانچنگ کے لیے 80 کلومیٹر کا ہدف مقرر کیا تھا۔
راکٹ تیار کرنے والی نجی کمپنی کا کہنا تھا کہ راکٹ آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تک اڑان بھرنے اور 83 کلوگرام وزنی مادہ کو 100 کلومیٹر کی بلندی تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ویڈیو فوٹیج میں راکٹ کو خلائی مرکز سے روانہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے جہاں حکام نے کہا کہ لانچ کے تقریباً 5 منٹ بعد یہ خلیج بنگال میں جا گرا۔
بھارتی سرکاری ایجنسی کے سربراہ اور نجی شعبے کی خلائی سرگرمیوں کو مربوط کرنے والے افسر پون گوینکا نے کہا کہ ’مشن پرامبھ کی کامیاب تکمیل کا اعلان کرتے ہوئے مجھے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے اور یہ آغاز ہے‘۔
اسکائی روٹ ایرواسپیس نامی خلائی کمپنی بھارتی شہری پون چندنا اور بھرتھ ڈاکا نے شروع کی تھی جس نے چھوٹے سیٹلائٹس لانچ کرنے کے لیے موجودہ پلیٹ فارمز کے مقابلے میں ترقیاتی لاگت میں 90 فیصد تک کمی کا ہدف رکھا ہے۔
کپنی اگلے سال شروع ہونے والے سیٹلائٹس کی فراہمی کی صلاحیت رکھنے والے راکٹ تیار کرنے کا منصوبہ بنا رہی رہے۔
پون چندنا نے کہا کہ جدت اور کارکردگی کا تخمینہ صنعت کے لیے دو اہم محرکات ہونے چاہئیں، تاہم کارکردگی کا تخمینہ پہلے ہی حاصل کیا گیا ہے اور اب ہمیں جدید ٹیکنالوجی پر کام کرنا ہے۔
خیال رہے کہ بھارتی حکومت اپنے سرکاری خلائی پروگرام کی تکمیل کے لیے ایک نجی خلائی صنعت تیار کرنے پر زور دے رہی ہے۔
اسکائی روٹ کے راکٹس کا نام بھارتی ماہر طبیعیات اور ماہر فلکیات وکرم سارا بھائی کے نام پر رکھا گیا ہے جنہیں بھارتی خلائی پروگرام کا بانی سمجھا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ اسکائی روٹ کی بنیاد 2018 میں رکھی گئی تھی جو کہ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزین کے لانچ اور تجربات کی سہولیات کو استعمال کرنے کے معاہدے پر دستخط کرنے والا پہلا خلائی ادارہ تھا۔
کمپنی کے مطابق اس پر اب تک 5.26 ارب خرچ ہو چکے ہیں جبکہ اس میں 200 سے زائد ملازمین کام کرتے ہیں جہاں 100 سے زائد ملازمین راکٹ لانچ کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔