پاکستان

آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ سیاسی نہیں ہونا چاہیے، آصف علی زرداری

پاک آرمی میں پروموشن کے نظام پر یقین رکھتے ہیں، تمام تھری اسٹار جنرلز برابر ہیں اور آرمی کی سربراہی کے مکمل اہل ہیں، سابق صدر

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ کسی صورت بھی سیاسی نہیں ہونا چاہیے، یہ ادارے کو نقصان پہنچائے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہم پاک آرمی میں پروموشن کے نظام پر مضبوط یقین رکھتے ہیں، تمام تھری اسٹار جنرلز برابر ہیں اور آرمی کی سربراہی کے مکمل اہل ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ کسی صورت بھی سیاسی نہیں ہونا چاہیے، یہ ادارے کو نقصان پہنچائے گا، آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق وزیراعظم کریں گے۔

خیال رہے کہ آج پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا تھا کہ آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے صدر مملکت جو بھی قدم اٹھائیں گے اسے پارٹی چیئرمین عمران خان کی مکمل حمایت حاصل ہوگی۔

آج ہی کے دن صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے درمیان ایوان صدر میں اہم ملاقات ہوئی تھی، حکومتی ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران نئے آرمی چیف کی تقرری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور وزیر خزانہ نے صدر کو اہم تقرری پر اعتماد میں لیا۔

خیال رہے کہ 17 نومبر کو ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر ہم پیچھے ہٹ گئے ہیں اور پیچھے بیٹھ کر اس تمام عمل کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران خان کا اس معاملے سے ’پیچھے ہٹنے‘ کا فیصلہ بظاہر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ صدر عارف علوی کے ذریعے پی ٹی آئی کے پس پردہ مذاکرات میں ناکامی پر عدم اطمینان کا اظہار ہے۔

موجودہ حکومت کی جانب سے آرمی ایکٹ میں تبدیلیاں لانے کے مبینہ فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ ’مجھے ڈر ہے کہ یہ دونوں (نواز شریف اور آصف زرداری) اپنے ذاتی مفادات کے لیے ریاستی اداروں کو نقصان پہنچائیں گے، میں چاہتا ہوں کہ نئے آرمی چیف کے تقرر سے پاک فوج مضبوط ہو‘۔

خیال رہے کہ 5 ستمبر کو وزیر اعظم شہباز شریف اور حکومت کے دیگر اتحادی رہنماؤں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان پر مسلح افواج کے خلاف ’زہریلے الزامات‘ لگانے اور نئے آرمی چیف کے تقرر کو ’متنازع بنانے‘ پر تنقید کی تھی۔

عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ’وہ (حکومت میں) اس لیے بیٹھے ہیں کیونکہ وہ مشترکہ کوششوں کے ذریعے اپنی پسند کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں‘۔

خیال رہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 29 نومبر کو پوری ہو رہی ہے، فوجی ترجمان پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے۔

دوسری جانب نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے مشاورت کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف 9 نومبر کو لندن پہنچے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شریف برادران کی لندن میں ہونے والی ایک اہم ترین ملاقات میں مبینہ طور پر فیصلہ کیا گیا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہو حالات و نتائج ہوں، وزیر اعظم کسی بھی ’دباؤ‘ قبول نہیں کریں گے۔

شمالی کوریا کا مبینہ بیلسٹک میزائل جاپان کے قریب جاگرا

غزہ: عمارت میں آگ لگنے سے 7 بچوں سمیت 21 افراد جاں بحق

آرمی چیف کا تقرر، صدر جو بھی قدم اٹھائیں گے اسے عمران خان کی مکمل حمایت حاصل ہوگی، فواد چوہدری