کراچی: سردیوں کی آمد سے قبل ہی گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، شہری پریشان
کراچی میں سردیوں کی آمد سے قبل ہی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں بالخصوص طلبہ و طالبات اور آفس جانے والے ملازمین کی زندگی مشکل بنا دی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں کے رہائشیوں اور باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے شہر میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ شروع کردی ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں وفاقی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ دسمبر میں گھریلو صارفین کو 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا ہوگا جبکہ صبح 3 گھنٹے، دوپہرکو 2 گھنٹے اور شام کو 3 گھنٹے گیس سپلائی فراہم کی جائے گی۔
تاہم گزشتہ چند دنوں کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں انتہائی کم گیس پریشر یا گیس کی فراہمی مکمل طور پر معطل ہے جبکہ گھریلو صارفین گیس لوڈشیڈنگ کی شکایت کے لیے گیس یوٹیلیٹی شکایت سروس نمبر 1199 پر کال کر رہے ہیں، تاہم ان کے پاس بھی لوڈشیڈنگ کے شیڈول کے حوالے سے کوئی اطلاعات نہیں ہے۔
شہر کے منتظم اور صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ، وفاق کو 60 فیصد گیس فراہم کرتا ہے لیکن آئین کے تحت صوبے کو حصہ نہیں مل رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں گیس کی لوڈشیڈنگ نہیں ہے، دوسری جانب صوبہ سندھ میں گیس کی پیداوار ہونے کے باوجود گیس کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ گھریلو صارفین اور شہر کی صنعتوں کو بُری طرح متاثر کررہی ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سندھ میں گیس کی پیداوار 2 ہزار 700 اور 3 ہزار ایم ایم سی ایف ڈی کے درمیان ہے جبکہ ایس ایس جی سی صوبے کو 900 ایم ایم سی ایف ڈی سے بھی کم گیس کی سپلائی فراہم کر رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ موسم سرما میں نیٹ ورک میں گیس کی 300 سے 200 ایم ایم سی ایف ڈی کی کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس کی وجہ سے لیاری، کیماڑی اور ایس ایس جی سی ایل سروس کے علاقوں سمیت کراچی کے مختلف علاقوں میں گیس کی فراہمی میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
گھریلو صارفین نے ایس ایس جی سی کی جانب سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی مذمت کی اور کہا کہ موسم سرما آنے سے قبل ہی شہر میں قدرتی گیس کی شدید قلت ہے۔
گارڈن ویسٹ کی رہائشی زرقہ جبین نے ڈان کو بتایا کہ گیس کا پریشر انتہائی کم ہے جس سے کھانا پکانے میں مشکل ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’صبح اٹھتے ہیں تو گیس کا پریشر اتنا کم ہوتا ہے کہ بچے ناشتے کے بغیر کالج چلے جاتے ہیں۔‘
اس کے علاوہ کراچی کے علاقے صدر کے رہائشی نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال سے صدر اور ملحقہ علاقے سمیت لائنز ایریا اور برنس روڈ میں انتہائی کم پریشر میں گیس سپلائی ہورہی ہے، ہزاروں شکایات کرنے کے باوجود گیس یوٹیلیٹی کی جانب سے کوئی جواب نہیں مل رہا، انہوں نے مزید بتایا کہ صبح کے وقت گیس نہ ہونے کی وجہ سے ریسٹورنٹ سے ناشتہ اور چائے لانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
کئی علاقوں میں رات گئے گیس معطل ہوجاتی ہے اور صبح 7 بجے کے بعد انتہائی کم پریشر میں گیس بحال ہوتی ہے۔
ڈی ایچ اے کے رہائشی شہزاد حسن نے کہا کہ صبح کو گیزر بند ہوگیا تھا، پہلے میں سمجھا کہ گیزر میں کوئی خرابی ہوگئی ہے، لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ علاقے میں گزشتہ رات سے گیس کی سپلائی معطل ہے۔
ڈی ایچ اے کی ایک اور رہائشی نے بتایا کہ گزشتہ ایک ماہ سے گیس کی سپلائی مکمل طور پر بند ہے، اس کے باوجود گیس کا بل 700 روپے آیا ہے، اس سے قبل گزشتہ 6 ماہ سے پورے دن میں ایک وقت یا صبح اور شام کو صرف کچھ گھنٹوں کے لیے گیس سپلائی ہوتی تھی۔
شہر میں گیس پریشر میں کمی کی وجہ سے شہریوں نے گیس پریشر میں اضافے کے لیے کمپریسر لگا دیے ہیں جس کی وجہ سے پڑوسی شہریوں کو مشکل کا سامنا ہے۔
بھٹائی کالونی کی رہائشی تبسم عارف نے ڈان کو بتایا کہ کئی دنوں سے علاقے میں گیس کی سپلائی معطل ہےاور جب گیس بحال ہوتی ہے تو انتہائی کم پریشر ہوتا ہے کہ ایک چائے کا کپ بھی نہیں بن سکتا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ غیر قانونی طور پر گیس کمپریسر لگانے کی وجہ سے گیس کا پریشر مزید کم ہوگیا ہے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے چولہے اور گیزر میں گیس پریشر میں اضافے کے لیے شہری ایل پی جی لگانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔