پاکستان

کراچی: آئی آئی چندریگر روڈ پر بینک میں بم کی جھوٹی اطلاع پر خوف پھیل گیا

بم نصب ہونے کی اطلاع جھوٹی تھی کیونکہ بینک کی عمارت کی مکمل تلاشی ہوئی جہاں ایسا کچھ نہیں ملا، پولیس
|

کراچی کے آئی آئی چندریگر روڈ پر قائم غیرملکی بینک کی شاخ میں بم نصب ہونے کی جھوٹی ای میل موصول ہونے پر خوف پھیل گیا اورعملے کو باہر نکال کر بینک خالی کر دیا گیا۔

کراچی کے معاشی مرکز میں قائم غیرملکی بینک اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کی برانچ کے سیکیورٹی منیجر نے بینک میں بم نصب ہونے کی ای میل موصول ہونے سے خبردار کیا جس پر پولیس، بم اسکواڈ اور ریسکیو اہلکار فوری طور پر بینک پہنچ گئے۔

ایس ایس پی سٹی شبیراحمد سیٹھار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ بم نصب ہونے کی انتباہ جھوٹی تھی کیونکہ بینک کی عمارت کی مکمل تلاشی ہوئی جہاں کچھ نہیں ملا۔

پولیس نے کہا کہ بینک کے سیکیورٹی مینیجر نے اطلاع دی کہ بینک میں ایک ہزار سے زائد ملازمین موجود تھے، جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے وہاں پہنچ کرعمارت خالی کرادی۔

ایس ایس شبیر سیٹھار نے کہا کہ بم نصب کرنے کی ای میل بینک ملازم کی طرف سے بھیجی گئی تھی جس نے ایک اور ملازم کو نوکری سے برطرف نہ کرنے کی صورت میں بم پھٹںے کی دھمکی دی۔

ایس ایس پی نے کہا کہ بینک کے پاس اپنے ریکارڈ میں اس نام کا کوئی شخص موجود نہیں جس کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ای میل بھیجنے والے شخص کا سراغ لگانے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) سے رابطہ کیا گیا ہے۔

دریں اثنا، بینک حکام نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ’ملازمین، صارفین اور ملکیت کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدام کیے گئے ہیں‘۔

بینک انتظامیہ نے بتایا کہ حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے، بینک کا عملہ اور آپریشن اس سے متاثر نہیں ہوا جبکہ کراچی اور باقی پاکستان میں کاروبار معمول کے مطابق چل رہا ہے۔

خیال رہے کہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ پاکستان میں ایک قدیم اور سب سے بڑا غیرملکی بینک ہے جس نے 1863 میں کراچی میں اپنا پہلا دفتر کھولا تھا اور اس وقت ملک بھر میں 40 شاخیں ہیں جہاں 2800 سے زائد ملازمین کام کرتے ہیں۔

’جذام‘ کا سبب بننے والے بیکٹیریا سے انسانی جلد اور اعضا کی افزائش کا انکشاف

وائلے: جہاں لوگ زندگی کی تیزی کے ساتھ نہیں بھاگتے

’دی کراؤن‘ میں ہمایوں سعید کے ’لیڈی ڈیانا‘ کو دیے گئے بوسے کے چرچے