دنیا

امریکا وسط مدتی انتخابات: ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز کو برتری حاصل

ریپبلکنز کی ایوان نمائندگان میں برتری کے بعد جو بائیڈن کے لیے قانون سازی مشکل ہوجائے گی تاہم انہوں نے ساتھ مل کر کام کرنے کی امید ظاہر کی ہے۔

امریکا میں وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکنز نے امریکی ایوان نمائندگان میں 218 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل کرلی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ریپبلکنز نے امریکی ایوان نمائندگان میں اکثریت حاصل کرلی ہے جس سے صدر جو بائیڈن کے لیے قانون سازی مشکل ہوجائے گی، البتہ سینیٹ میں ان کو برتری حاصل ہوگئی ہے۔

ایڈیسن مرکز برائے شماریات کے مطابق تازہ ترین نتائج میں ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز نے 218 نشستیں حاصل کرلی ہیں۔

ایوان میں ریپبلکنز کے رہنما کیوین میک کارتھی نے ٹوئٹر میں کہا کہ امریکا نئی ہدایات کے لیے تیار ہے اور ایوان میں ریپبلکنز اپنے نتائج دکھانے کے لیے تیار ہیں۔

انتخابات میں نتائج کے بعد جو بائیڈن کے اختیارات میں کمی آئی تاہم انہوں نے اپنے پہلے ردعمل میں کہا کہ ایوان نمائندگان پر کسی بھی پارٹی کا کنٹرول ہو، وہ اس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیں گے۔

جو بائیڈن نے کہا کہ امریکی عوام چاہتے ہیں کہ ہم ان کے لیے کام کریں اور میں کسی کے ساتھ بھی مل کر کام کرنا چاہوں گا تاکہ نتائج دے سکوں۔

ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے بیان میں کہا کہ ڈیموکریٹ، جو بائیڈن کے ایجنڈے کے تحت کام جاری رکھیں گے۔

انتہائی دائیں بازو کے ریپبلکن امیدواروں کو امریکی شہریوں نے ووٹ دینے سے انکار کردیا تو ڈیموکریٹس کو کچھ حوصلہ ملا ہے جن میں سے زیادہ تر ٹرمپ کے اتحادی ہیں، ان اتحادیوں میں پنسلوانیا کی سینیٹر مہمت اوز اور گورنر کی دوڑ میں ڈوگ مستریانو، اور ایریزونا کے سینیٹ کے مقابلے میں بلیک ماسٹرر شامل ہیں۔

مہنگائی اور اسقاط حمل کے موضوع انتخابی مہم کا مرکز

وسط مدتی انتخابی مہم کا مرکز مہنگائی، ایندھن کی قیمتیں اور اسقاط حمل جیسے مسائل رہے ہیں۔

ایڈیسن ریسرچ کے حتمی نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک تہائی ووٹرز کا کہنا ہے کہ مہنگائی ان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جبکہ ایک چوتھائی ووٹرز نے اسقاط حمل کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔

ووٹرز اپنے ماہانہ راشن، پیٹرول اور کرائے کے بل میں اضافے سے پریشان تھے جس کے بعد انہوں نے وائٹ ہاؤس اور کانگریس میں ڈیموکریٹس نمائندگان کو سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

لاس اینجیلس میں مئیر کے انتخابات کے دوران ایڈیسن ریسرچ سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹ کیرن باس نے سابق ریپبلکن ارب پتی ریک کاروسو کو شکست دی، کیرن باس نے 53 فیصد زائد ووٹ حاصل کیے۔

2024 کے صدارتی انتخاب پر ایک نظر

وسط مدتی انتخابات امریکی کانگریس، گورنرز اور مقامی افسران کے لیے ہوتے ہیں تاہم اب امریکا میں اگلے سال 2024 کے صدارتی انتخابات کی گونج ہے۔

دوسری جانب ریپبلکز کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنانے کے باوجود سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب 2024 میں تیسری بار صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔

8 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں ریپبلکنز، امریکی سینیٹ میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی تھی جس کے بعد متعدد اعتدال پسند ریپبلکنز نے ٹرمپ سے لاتعلقی کا بھی اظہار کیا تھا۔

اسی دوران ریپبلکنز کے ران دی سانتز دوسری بار فلوریڈا کے گورنر منتخب ہوگئے ہیں، انہوں نے اپنے حریف ڈیموکریٹ کے چارلی کرسٹ کو 20 فیصد پوائنٹس سے شکست دی تھی۔

جی 20 اجلاس: شی جن پنگ اور جسٹن ٹروڈو کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ

عمران خان کے غیر ملکی سازش کے دعووں میں کوئی صداقت نہیں تھی، امریکا

5 سال کے وقفے کے بعد کویت میں 7 افراد کو سزائے موت