پاکستان

پاکستان اور چین کا قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق

چائنا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن کی 11 رکنی ٹیم نے سیلاب پر قابو پانے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں تفصیلی مشاورت کی۔

پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر قدرتی آفات اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاری پریس ریلیز کے مطابق چائنا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن (سی ایم اے) سے تعلق رکھنے والے ماہرین پر مشتمل ٹیم نے پاکستان میں قدرتی آفت کے بعد اس کی وجوہات و نقصانات کا جائزہ لیا اور ٹیکنیکل تبادلے کے لیے پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) کے ساتھ تعاون کو مزید بڑھانے اور بہتر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چائنا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن کی 11 رکنی ٹیم نے سیلاب پر قابو پانے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں تفصیلی مشاورت، غور و خوض اور تبادلہ خیال کیا۔

چائنا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن سے تعلق رکھنے والے موسمیاتی آفات کے خطرات کے ماہر گاو جی نے کہا کہ سی ایم اے جون سے پاکستان میں مون سون بارشوں کے بعد آنے والے سیلابوں کی نگرانی کر رہا ہے اور سیلاب کی صورتحال کی نگرانی، اس کے جائزے اور موسم کی پیش گوئی کے لیے پی ایم ڈی کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔

چائنا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن ٹیم نے سیلاب کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے سندھ کا دورہ کیا، سیلاب سے متعلق معلومات حاصل کیں، ٹیم نے سیلاب پر قابو پانے اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے تیاریوں سے متعلق اپنے تجربات شیئر کیے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کا کام شروع کردیا

دوسری جانب، ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) نے سیلاب زدہ علاقوں میں سڑکوں، آبپاشی کے نظام اور مواصلاتی انفرا اسٹرکچر کی بحالی کا عمل شروع کر دیا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک سکھر اور حیدرآباد کے درمیان واقع قومی شاہراہ سیلاب سے متاثرہ (این 5) اور سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں قومی شاہراہوں پر موجود پلوں کی بحالی کا کام کرے گا۔

’ایمرجنسی فلڈ اسسٹنس پروجیکٹ‘ (ای ایف اے پی) کا آغاز جاپان فنڈ فار پاورٹی ری ڈکشن کی مدد سے شروع کیا گیا ہے۔

منصوبے کی تفصیلات کے مطابق سندھ میں 400 کلومیٹر طویل شاہراہوں اور ضلعی سڑکوں کی بحالی اور تعمیر نو کی جائے گی، مزید یہ کہ سکھر اور حیدرآباد کے درمیان مصروف ترین قومی شاہراہ این5 کے 85 کلومیٹر کے علاوہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں قومی شاہراہوں پر مختلف اقسام کے تقریباً 30 پلوں کی بحالی کا کام بھی کیا جائے گا۔

پروجیکٹ کی تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیلاب سے تباہ شدہ آبپاشی اور نکاسی آب کے نظام اور رسک مینجمنٹ انفراسٹرکچر کی بحالی اور تعمیر نو کی جائے گی۔

سینیٹ : اسلام آباد میں یونیورسٹی طلبہ کیلئے انٹرن شپ لازمی قرار دینے پر اتفاق

انگلینڈ کو ورلڈ کپ کیلئے اسٹوکس سے ون ڈے ریٹائرمنٹ واپس لینے کی امید

کیا پاکستان میں پابندی کے بعد ’جوائے لینڈ‘ آسکر کی نامزدگی کی اہل ہوگی؟