پاکستان میں ’جوائے لینڈ‘ پر پابندی عائد
حکومت پاکستان نے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد سمیت دیگر افراد کی جانب سے شکایات موصول ہونے کے بعد آنے والی فلم ’جوائے لینڈ‘ پر پابندی عائد کردی۔
مرکزی فلم سینسر بورڈ نے ’جوائے لینڈ‘ کو جاری کیا گیا اجازت نامہ منسوخ کرتے ہوئے اسے معاشرتی اقدار کے خلاف قرار دیا اور بتایا کہ فلم کو پاکستان کے سینما میں ریلیز نہیں کیا جا سکتا۔
فلم کے ہدایت کار صائم صادق نے فلم سینسر بورڈ کی جانب سے اجازت نامہ منسوخ کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے فلم کی نمائش پر پابندی لگانے پر اظہار افسوس کیا۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں مرکزی فلم سینسر بورڈ کے قدم کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی کے سینیٹر کا ’جوائے لینڈ‘ کی نمائش روکنے کا مطالبہ
صائم صادق نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ ان کی فلم کو پہلے نہ صرف مرکزی فلم سینسر بورڈ بلکہ دیگر صوبائی فلم سینسر بورڈز نے بھی نمائش کی اجازت دی تھی اور صوبوں کے اندر قائم فلم سینسر بورڈز 18 ویں ترمیم کے بعد خودمختار ہیں اور ان کے اوپر مرکزی فلم سینسر بورڈ کا حکم غیر آئینی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ مرکزی فلم سینسر بورڈ صوبائی فلم سینسر بورڈز پر کوئی حکم نہیں چلا سکتا اور یہ کہ مرکزی فلم بورڈ نے چند تنگ نظر افراد کی تنقید کے بعد فلم پر پابندی عائد کی۔
صائم صادق نے کسی بھی شخص کا نام لکھے بغیر بتایا کہ چند تنگ نظر افراد نے ’جوائے لینڈ‘ کو نمائش کی اجازت دیے جانے پر وزارت اطلاعات اور فلم سینسر بورڈ کا مذاق اڑایا اور شکایت لگائی، جس پر بورڈ نے ان کی فلم پر پابندی عائد کردی۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں مرکزی فلم سینسر بورڈ سمیت صوبائی فلم سینسر بورڈز کی جانب سے جاری کردہ اجازت ناموں کے سرٹیفکیٹس بھی شیئر کیے۔’جوائے لینڈ‘ پر پابندی کے حوالے سے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جاری کردہ پابندی کا نوٹی فکیشن شیئر کرتے ہوئے فلم کی بندش پر خوشی کا اظہار کیا۔
سینیٹر مشتاق احمد نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ حکومت پاکستان نے متنازع فلم کی نمائش کا لائسنس منسوخ کردیا اور حکومت کا یہ قدم قابل تعریف ہے۔
مزید پڑھیں: ’جوائے لینڈ‘ کا ٹریلر ریلیز
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ پاکستان اسلامی مملکت ہے اور یہاں کوئی قانون، کوئی اقدام، کوئی نظریہ خلافِ اسلام نہیں چل سکتا۔
حکومت کی جانب سے فلم کی نمائش پر پابندی لگانے سے چند دن قبل سینیٹر مشتاق احمد نے اس پر پابندی لگوانے کے لیے مہم چلانے کا اعلان کیا تھا۔
مشتاق احمد نے اپنے ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ فلم میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے اور ایسی فلموں کے ذریعے پاکستان کے معاشرتی اقدار پر حملے کرنے کی منصوبہ بندی کی جا چکی ہے۔
سینیٹر کا کہنا تھا کہ ’جوائے لینڈ‘ فلم شادی اور نکاح کے ادارے کے خلاف ہے، اس میں ہم جنس پرستی کو دکھایا گیا ہے، جس کا ثبوت فلم کو کانز فیسٹیول میں ملنے والا ’کوئیر پام ایوارڈ‘ بھی ہے۔
انہوں نے فلم کو پاکستانی معاشرتی اقدار پر حملہ اور ان کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا اور ساتھ ہی اعلان کیا تھا کہ وہ ’جوائے لینڈ‘ پر پابندی لگوانے کے خلاف مہم چلائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ایوارڈ یافتہ فلم ’جوائے لینڈ‘ نومبر میں ریلیز کرنے کا اعلان
ہدایت کار صائم صادق کی اس فلم کی کاسٹ میں سرمد کھوسٹ، ثروت گیلانی، علینا خان، سہیل سمیر، سلمان پیر، ثانیہ سعید، کنول کھوسٹ، زویا احسن، ثنا جعفری اور قاسم عباس سمیت دیگر اداکار شامل ہیں۔
’جوائے لینڈ‘ کو پاکستان بھر میں رواں ماہ 18 نومبر کو ریلیز کیا جانا تھا، فلم کی کہانی ایک نوجوان اور ٹرانس جینڈر کے گرد گھومتی ہے جو کہ ڈانس کلب میں ملازمت کے دوران ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔
اسی فلم کو کانز فلم فیسٹیول میں ’کانز: کوئیر پام‘ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا جو کہ خصوصی طور پر ہم جنس پرست یا پھر مخنث افراد کی کہانیوں پر مبنی فلموں کو دیا جاتا ہے۔
علاوہ ازیں حال ہی میں فلم کے اداکار علی جونیجو کو ساؤ پولو فلم فیسٹیول میں بھی بہترین اداکار کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔