دنیا

مشرقی ایشیائی سربراہی اجلاس: بائیڈن کا چین سے تنازع کے بجائے مقابلے کا عزم

روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ چین اور روس کے مفادات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، رپورٹ

امریکی صدر جو بائیڈن نے ایشیائی ممالک کو یقین دلایا ہے کہ تنازع سے گریز کرنے کے لیے چین کے ساتھ مذاکرات کے راستہ کھلے رہیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق کمبوڈیا میں مشرقی ایشیا کے سربراہی اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا چین کے ساتھ بھرپور مقابلہ کرے گا مگر وہ مقابلہ کشیدگی میں تبدیل نہیں ہوگا تاہم آبنائے تائیوان میں امن کے قیام پر بھی زور دیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے میانمار کی فوجی حکومت سے جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم سے کیے گئے امن کے معاہدے پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے شمالی کوریا کی طرف سے حالیہ میزائیل تجربوں کی مذمت کے ساتھ ساتھ یوکرین میں روس کی وحشیانہ اور غیرمنصفانہ جنگ کی بھی مذمت کی۔

مزید پڑھیں: امریکا کی روسی بینک اور صدر پیوٹن کے بچوں پر پابندیاں

خیال رہے کہ جی20 ممالک کے سربراہی اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن کی چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے قبل انڈونیشیا میں سربراہی اجلاس منعقد کرنے جا رہے ہیں جو کل (14 نومبر) کو بالی میں ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا اور ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون کی طرف سے بینکاک میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے دوران یوکرین میں جنگ اور اسے ہونے والے معاشی نقصان کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی پر عزائم، غذائی عدم تحفظ، آبنائے تائیوان، جنوبی بحیرہ چین اور شمالی کوریا جیسے مسائل پر مذاکرات کا غلبہ رہے گا۔

ادھر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جگہ کمبوڈیا میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کرنے والے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ چینی اور روسی مفادات کو ایک اہم کلیدی جیواسٹریٹیجک جنگ کے میدان میں رکھنے کے لیے جنوب مشرقی ایشیا کو مسلح کر رہے ہیں۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ جو بائیڈن کی انڈو پیسفک حکمت عملی علاقائی تعاون کے لیے مشترکہ مفادات ختم کرنے کی کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کے معاملے پر امریکا، اتحادیوں کی روس پر پابندیاں

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ جی20 وہ محاذ نہیں جہاں سیکیورٹی معاملات پر بات چیت کی جائے مگر اس کے بجائے جی20 فورم کو عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز پر زور دینا چاہیے۔

انہوں نے جی20 فورم کے بارے میں کہا کہ اپنے ایجنڈے کو امن اور سلامتی کے شعبوں میں پھیلانا ٹھیک نہیں ہے جس کے بارے میں بہت سے ممالک بات کرتے ہیں۔

تاہم، جی20 کا رکن نہ ہونے کہ وجہ سے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی ویڈیو کے ذریعے اجلاس سے خطاب کریں گے۔

کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن سین نے سربراہی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں گرما گرم بحث ہوئی لیکن ماحول کشیدہ نہیں ہوا اور رہنماؤں نے سخت انداز میں بات کی جہاں کسی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

'جو بائیڈن ملاقات کے دوران چینی صدر سے ’ریڈ لائنز‘ طے کرنے کے خواہاں'

قبل ازیں، امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ چینی ہم منصب شی جن پنگ سے اعلیٰ سطح کی ملاقات کے دوران کشیدہ تعلقات پر ’ریڈ لائن‘ طے کرنے کی کوشش کریں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ پیر کو انڈونیشیا میں ہونے والے جی20 ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر جوبائیڈن کی یوکرینی وزرا سے پولینڈ میں ملاقات

رپورٹ کے مطابق یہ ملاقات امریکا کے وسط مدتی انتخابات میں ان کی ڈیموکریٹک پارٹی کی غیر متوقع کامیابی کے بعد ہونے جا رہی ہے جبکہ ان کی بھاری شکست کی پیش گوئی کی گئی تھی۔

جوبائیڈن نے کہا کہ ’میں شی جن پنگ کو اور وہ مجھے جانتے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ واضح بات چیت کی ہے‘۔

جوبائیڈن نے کہا کہ ہمارے درمیان معمولی سی غلط فہمی ہے اور ہمیں صرف یہ معلوم کرنا ہے کہ وہ ’ریڈ لائنز‘ (حدود) کون سی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی جی7 کے رہنماؤں، یوکرینی صدر سے ملاقات، روس کے خلاف اقدامات پر تبادلہ خیال

امریکی صدر نے وسط مدتی انتخابات کے چینی صدر سے ملاقات پراثر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے پتا ہے کہ میں بڑی کامیابی کے بعد آیا ہوں‘۔

خیال رہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، تجارت اور خودمختار جزیرے تائیوان جیسے معاملات پر امریکا اور چین کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے ہیں جہاں اب امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ مثبت تعلقات کی توقع رکھتے ہیں۔

دونوں عالمی سربراہ ایک دوسرے کو دہائیوں سے جانتے ہیں جب جو بائیڈن نائب صدر تھے مگر پیر کو ہونے والی ملاقات دونوں کے صدر بننے کے بعد پہلی ملاقات ہوگی۔

مزید پڑھیں: جوبائیڈن نے چینی صدر کی جانب سے ملاقات کی پیش کش مسترد کرنے کی خبروں کی تردید کردی

وائٹ ہاؤس کے حکام کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن شمالی کوریا کو روکنے کے لیے چین کو اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں گے جہاں میزائل تجربوں کے بعد خدشہ بڑھ گیا ہے کہ شمالی کوریا جلد ہی اپنا ساتواں جوہری تجربہ کرے گا۔

'جاپان-جنوبی کوریا مذاکرات'

امریکی صدر جو بائیڈن کی آج جنوبی کوریا کے ہم منصب یون سک یول اور جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا سے ملاقات ہوگی جہاں وہ شمالی کوریا کے میزائل پروگرام سے بڑھنے والے خطرات کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔

مزید پڑھیں: چین سے مقابلے کیلئے جو بائیڈن کی بھارت، جاپان، آسٹریلیا کے سربراہان کے ساتھ کانفرنس

خیال رہے کہ چین اور شمالی کوریا اہم اتحادی ہیں اور امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن شی جن پنگ کو خبردار کریں گے کہ مزید میزائل اور جوہری ہتھیار بنانے کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکا خطے میں اپنی فوجی موجودگی بڑھا رہا ہے، جس کی چین سخت مخالفت کرتا رہا ہے۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے نمائندگان کو بتایا تھا کہ ’شمالی کوریا سے نہ صرف امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان کو خطرہ ہے بلکہ اس کے جوہری ہتھیاروں سے پورے خطے کے امن و استحکام کو خطرہ ہے‘۔

جوبائیڈن نے آج آسٹریلیا کے صدر انتھونی البانیز کے ساتھ بھی ملاقات کی جو کہ خطے کا اہم اتحادی اور کواڈ سیکیورٹی گروپ کا رکن ہے۔

دوسری جانب چین کواڈ سیکیورٹی گروپ کے ذریعے اس کو تنہا کرنے کی کوشش مسترد کی ہے، اس گروپ میں امریکا، جاپان اور بھارت بھی شامل ہیں۔

'سفارتی تلخی'

امریکی صدر جوبائیڈن موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے منعقدہ عالمی کانفرنس سے نوم پینا کے لیے روانہ ہوئے تھے جو کہ چین کے مقابلے کے طور پر جنوب مشرقی ایشیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی امریکی کوششوں کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی شی جن پنگ سے 15 نومبر کو ورچوئل ملاقات ہوگی، وائٹ ہاؤس

چین خطے میں تجارت، سفارت کاری، فوجی قوت میں اضافے کے ذریعے کئی برسوں سے خطے میں خود کو مضبوط کرنے میں مصروف ہے۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے ایسٹ ایشیا سمٹ کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ چین کی طرف سے حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکا بات کرے گا۔

جوبائیڈن نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کو درپیش خطرات کے خلاف امریکا جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن (آسیان) کے ساتھ کام کرے گا۔

مزید پڑھیں: تائیوان پیچھے نہیں ہٹے گا، صدر تسائی کی امریکی اسپیکر پلوسی سے ملاقات

جوبائیڈن اور شی جن پنگ نے اتوار کو مشرقی ایشیا کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ انڈونیشیا کے دارالحکومت بالی کے جزیرے میں جی-20 ممالک اور اس کے بعد بینکاک میں اپیک کے اجتماع میں بھی شرکت کریں گے۔

مذاکرات میں یوکرین جنگ کے نتائج غالب رہنے کا امکان ہے حالانکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے۔

20 غریب ترین اضلاع کے لیے 40 ارب روپے کی لاگت سے 'ترقیاتی اسکیم' کا اغاز

بھارت روس سے جتنا چاہے تیل درآمد کرسکتا ہے، امریکا

آئیے، 2022ء کے ورلڈ کپ فائنل سے پہلے 1992ء کے فائنل کو یاد کرتے ہیں!