پاکستان

لاہور: پولیس اہلکار کے قتل کے مقدمے میں نامزد ریٹائرڈ فوجی افسر، بیٹا بری

ملزمان کے وکیل ایڈووکیٹ فرہاد علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس ان کے مؤکل کے خلاف ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی۔

لاہورکی انسداد دہشت گردی عدالت نے 25 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ سے قبل ماڈل ٹاؤن میں سرچ آپریشن کے دوران پولیس اہلکار کو قتل کرنے کے مقدمے میں ریٹائرڈ فوجی افسر اور ان کے بیٹے کو بری کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عدالت نے گزشتہ ہفتے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے پریزائیڈنگ جج اعجاز بٹر نے ریٹائرڈ میجر عکرمہ بخاری اور ان کے بیٹے حسین کے خلاف ٹھوس ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں بری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی دعووں کے برعکس پی ٹی آئی کےخلاف کریک ڈاؤن، رات گئے گھروں پر چھاپے

ملزمان کے وکیل ایڈووکیٹ فرہاد علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس ان کے مؤکل کے خلاف ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی، استغاثہ نے 15 گواہان کو پیش کیا لیکن ان میں سے کسی نے بھی ملزمان کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔

وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزمان کے خلاف ایسا کوئی ثبوت نہیں جس سے ثابت ہو کہ ملزمان نے پولیس اہلکار کو قتل کیا ہے۔

بعد ازاں وکیل نے عدالت سے ملزمان کو بری کرنے کی استدعا کی۔

مزید پڑھیں: لاہور چھاپے کے دوران پولیس اہلکار قتل، حکومت اور پی ٹی آئی کے ایک دوسرے پر الزامات

خیال رہے کہ پولیس نے 24 مئی کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور مقدمے کے ملزمان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا، اسی دوران مبینہ طور پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں کانسٹیبل کمال جاں بحق ہوگیا تھا۔

عمران خان کی نااہلی کےخلاف لارجر بینچ بنانے کی سفارش چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو ارسال

دو سے زائد نشستوں پر الیکشن لڑنے کے خلاف قومی اسمبلی میں بل پیش

ٹی20 ورلڈ کپ: پاکستان اور انگلینڈ کا فائنل بارش کی نذر ہونے کا خطرہ