پاکستان

عمران خان کا قاتلانہ حملے میں فوجی افسران کے کردار پر سپریم کورٹ سے تحقیقات کا مطالبہ

سپریم کورٹ کے ججز اس بات کی تحقیقات کریں کہ سابق وزیراعظم پر حملے کے خلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں ہوسکی، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیرآباد میں لانگ مارچ کے دوبارہ آغاز کے بعد جلسے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے اپنے اوپر قاتلانہ حملے کا الزام ایک بار پھر اعلیٰ فوجی افسر سمیت تین لوگوں پرعائد کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا وزیر آباد سے دوبارہ آغاز ہوگیا ہے، لانگ مارچ کے شرکا سے عمران خان نے اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ کہ ملک کو بنانا ریپبلک بننے سے بچانے کے لیے انصاف اور شفاف تحقیقات کو یقینی بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر آباد: لانگ مارچ میں کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان سمیت کئی رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار

عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز اس بات کی تحقیقات کریں کہ سابق وزیراعظم پر حملے خلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں ہوسکی۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان پر قاتلانہ حملے کے منصوبے کے پیچھے ایک اعلیٰ فوجی افسر سمیت تین لوگ ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ایک سابق وزیراعظم پر حملے کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوسکتی تو سوچیں ملک میں عام آدمی کی کیا صورتحال ہوگی؟۔

عمران خان نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ ہونے والے واقعے اور صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کے خلاف تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔

انہوں نے ارشد شریف کی مبینہ طور پر تشدد کی ویڈیو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مقتول صحافی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ان کی والدہ کے پاس نہیں پہنچی تو ایک ٹی وی اینکر نے جو ارشد شریف کی تصاویر دکھائیں وہ ان کے پاس کس طرح آئیں؟۔

مزید پڑھیں: سیاست سے فوج کا کردار مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں، عمران خان

انہوں نے سوال کیا کہ ارشد شریف کی رپورٹنگ سے کون پریشان تھا جس کی وجہ سے انہیں قتل سے پہلے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ عوام کا قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اعتماد نہیں رہا، صرف سپریم کورٹ ہی اس واقعے کی شفاف تحقیقات کرسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پنجاب حکومت کی اتحادی جماعت ہے لیکن پنجاب پولیس کو کوئی اور کنٹرول کررہا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ ملک میں انصاف کا نظام عوام کا تحفظ کب کرے گا؟ ملک کے مستقبل کا فیصلہ اب سپریم کورٹ کے ہاتھ میں ہے۔

عمران خان نےکہا کہ وزیر آباد میں ان کے قتل کا منصوبہ ستمبر میں بنایا گیا تھا جس کا انہوں نے ستمبر کو دو عوامی اجتماعات میں پہلے ہی اعلان کرلیا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیرآباد میں پی ٹی آئی کے کنٹینر پر گولیاں لگنے کی فارنزک رپورٹ کے مطابق جائے وقوع پر ایک کے بجائے دو ملزمان تھے۔

عمران خان نے کہا کہ فوجی افسر سمیت وزیراعظم شہباز شریف اور وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے ان پر قاتلانہ حملے کو مذہبی جنونیت کا رنگ دینے کا منصوبہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: میرے بیٹے بہت پریشان تھے’: عمران خان کا حملے کے بعد خاندان کو پہنچنے والے صدمے سے متعلق انکشاف

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ قانون اور آئین کے تحت لانگ مارچ جاری رہے گا اور ملک کے طاقت ور لوگ کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ راولپنڈی کے لانگ مارچ میں شامل ہوں گے اور ملک بھر سے لوگوں کو اسلام آباد جانے کی کال دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا قومیں اپنی آزادی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرتی ہیں اور لڑتی ہیں۔

عمران خان پر حملہ، پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی

پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث لاہور پشاور موٹر وے بلاک

کراچی: عدالت نے 5 سالہ بچی کے ریپ کے ملزم کو سزائے موت سنا دی