مردم شماری کے نئے شیڈول کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری لینے کا فیصلہ
ساتویں قومی مردم شماری کے انعقاد میں 6 ماہ کی تاخیر کے بعد حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) سے نئے شیڈول کے لیے منظوری لینے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت حتمی نتائج 30 اپریل 2023 سے پہلے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نہیں بھیجے جا سکتے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اصل شیڈول کے تحت مردم شماری کے نتائج دسمبر کے وسط تک الیکشن کمیشن میں جمع کرائے جانے تھے جب کہ ابھی تک اس کا آغاز بھی نہیں ہوسکا بلکہ ڈیڈلائن قریب آنے کے بعد اس کا آغاز ہوگا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کو ہدایت کی کہ وہ 7ویں قومی ڈیجیٹل مردم شماری 2022 کے لیے نئی ٹائم لائن کے ساتھ مشترکہ مفادات کونسل اور وزیراعظم آفس کو نئی سمری ارسال کرے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے معاہدہ
سرکاری بیان کے مطابق وزیر منصوبہ بندی نے یہ ہدایات مردم شماری پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں، اجلاس میں سیکریٹری پلاننگ کمیشن ، سربراہ پی بی ایس ، چیئرمین نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
سربراہ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس نے اجلاس کو بتایا کہ اس سے قبل سمری 15 اکتوبر 2022 سے 15 نومبر 2022 تک مردم شماری کے انعقاد کے لیے کو نادرا کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے بعد جمع کرائی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیٹر آف کریڈٹ کھولنے میں تاخیر اور موجودہ معاشی صورتحال کے باعث نادرا مطلوبہ تعداد میں ٹیبلٹس فراہم کرنے سے قاصر تھا اور کہا تھا کہ مطلوبہ تمام ایک لاکھ 26 ہزار ٹیبلٹس قسطوں میں دسمبر تک فراہم کیے جائیں گے جب کہ مردم شماری ای آر پی سافٹ ویئر 15 اکتوبر تک ٹیسٹنگ کے لیے فراہم کیا جائے گا۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس نے نومبر اور دسمبر میں ڈویژنل سطح پر ماسٹر ٹرینرز اور ٹرینرز کی تربیت کا اہتمام کیا، ایک 20 پزار فیلڈ اسٹاف کے لیے تحصیل کی سطح پر تربیت اور فیلڈ ورک ٹیبلٹس کی مکمل فراہمی سے قبل شروع نہیں کیا جا سکتا اس لیے ٹائم لائنز پر نظر ثانی کی گئی۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا ڈیجیٹل مردم شماری کا انتظار کیے بغیر حلقہ بندیاں شروع کرنے کا فیصلہ
اب فیلڈ ورک 1 فروری 2023 سے 4 مارچ تک کیا جائے گا اور مردم شماری سروے کے بعد سامنے آنے والے نتائج کو حد بندیوں اور حلقہ بندیوں کے مقاصد کے لیے 30 اپریل تک الیکشن کمیشن کے حوالے کیے جائیں گے۔
وزیر منصوبہ نے ڈیڈ لائن میں توسیع پر تشویش کا اظہار کیا اورپاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کو حکم دیا کہ معاملے کی حساسیت کے پیش نظر فوری طور پر مشترکہ مفادات کونسل اور وزیراعظم آفس کو صورتحال سے آگاہ کریں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مزید تاخیر قابل قبول نہیں ہے جب کہ آئندہ انتخابات اسی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے۔
مردم شماری کے نتائج پر آئندہ عام انتخابات کا انحصار ہونے کی وجہ سے معاملے کی حساسیت اور اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اجلاس کے دوران اس عمل کو تیز کرنے اور نظر ثانی شدہ ٹائم لائنز پر سختی سے عمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔